پشاور(رپورٹ/ محمد قاسم)امریکی دباؤ نے کابل حکومت میں دراڑ ڈال دی۔ افغان مشیرسلامتی حنیف اتمر سمیت پوری سیکورٹی کابینہ مستعفی ہو گئی۔ ماسکو کانفرنس میں افغانستان کی عدم شرکت نے اختلافات بڑھا ئے ،جبکہ پاکستان سے انٹیلی جنس معاہدوں پر عمل درآمد نہ کرنے پربھی حنیف اتمر کو تحفظات تھے۔ افغان صدارتی محل کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر اشرف غنی نےمشیرسلامتی حنیف اتمر، وزیر دفاع لیفٹیننٹ جنرل طارق شاہ بہرامی، وزیر داخلہ ویس احمد برمک اور این ڈی ایس کے سربراہ معصوم ستانکزئی سے استعفیٰ لے لیا ہے۔ذرائع کے مطابق مزید استعفے آ سکتے ہیں ،جس کے بعد نئے وزرا کے لئے پارلیمنٹ سے منظوری لینا مشکل ہوگی۔بحران پرطالبان نے غزنی، قندوز، نورستان سمیت8 اہم صوبوں پر قبضے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔ادھر جلال آباد میں الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر خودکش بم دھماکے میں 5افراد ہلاک ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق افغان مشیر سلامتی حنیف اتمر نے حکومتی عہدیداروں سے سنگین اختلافات کے بعد ہفتے کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا ہے۔صدر اشرف غنی نے انکا استعفیٰ منظور کرتے ہوئے امریکہ میں تعینات افغان سفیر حمداللہ محب کو اپنا مشیرسلامتی مقرر کردیا ہے۔اطلاعات کے مطابق حنیف اتمر نے اپنے استعفے میں کہا ہے کہ وہ سیکورٹی، گڈ گورننس، الیکشن اورعلاقائی اور عالمی پالیسیوں پر حکومتی عہدیداروں سے اختلافات کے باعث عہدہ چھوڑ رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق افغان صدر کے ماسکو کانفرنس میں نہ جانے پر بھی حنیف اتمر کے اشرف غنی سے اختلافات بڑھے۔اشرف غنی نے امریکی دبائو پر اجلاس میں جانے سے انکار کر دیا تھا ،جبکہ حنیف اتمر اس کانفرنس کا حصہ تھے۔ بعض افغان صحافیوں کے مطابق امریکی دبائو پرحنیف اتمر کو استعفیٰ دینے پر مجبور کیا گیا ،کیونکہ ان کے ایرانی انقلابی گارڈز کے کمانڈرعبدالرحیم موسوی اور پاکستانی فوج سے مبینہ تعلقات تھے اور وہ روسیوں کے بھی قریب سمجھے جاتے تھے۔ ’’امت‘‘ کے ذرائع کے مطابق حنیف اتمر نے پاکستان سے انٹیلی جنس تعاون کے 2 معاہدے کئے تھے، تاہم معاہدہ راولپنڈی اور معاہدہ کابل کے نام سے کئے جانے والے ان معاہدوں پر افغان حکومت نے امریکی دبائو پر عمل نہیں کیا ۔اس پر بھی حنیف اتمر کے تحفظات تھے۔ ذرائع کے مطابق حنیف اتمر آئندہ سال ہونے والے صدارتی انتخاب میں حزب اسلامی اور سابق افغان صدر حامد کرزئی کے مشترکہ امیدوار ہو سکتے ہیں۔انہوں نے اس حوالے سے حکمت یاراور کرزئی سے ملاقاتوں میں مشاورت مکمل کرنے کے بعد استعفیٰ دیا ہے، تاہم بعض اطلاعات کے مطابق حنیف اتمر کو قبائلی عمائدین نے صدارتی الیکشن لڑنے کا مشورہ دیا تھا ،تاہم انکا کہنا تھا کہ وہ اس مرتبہ انتخاب میں کسی مضبوط امیدوار کا ساتھ دینگے اور آئندہ الیکشن میں صدارتی امیدوار بنیں گے۔ افغان میڈیا نے صدارتی محل کے دعوے کے حوالے سے بتایا کہ صدر اشرف غنی نے مشیر سلامتی حنیف اتمر ، وزیر داخلہ ویس احمد برمک، وزیر دفاع لیفٹیننٹ جنرل طارق شاہ بہرامی اور این ڈی ایس سربراہ معصوم ستانکزئی سے استعفیٰ لے لیا ہے۔ پوری سیکورٹی کابینہ سے استعفیٰ مانگنے کی وجہ مبینہ طور پر اس ہفتے صدارتی محل پر راکٹ حملہ، غزنی پر طالبان کا حملہ اور افغان فوجیوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتیں بتائی گئی ہے۔ جبکہ ’’امت‘‘ کے ذرائع کے مطابق افغان وزیر داخلہ ویس احمد برمک اور افغان وزیر دفاع لیفٹیننٹ جنرل طارق شاہ بہرامی آئندہ 2 روز میں باقاعدہ استعفیٰ پیش کرنے والے ہیں۔وزیر داخلہ اور وزیر دفاع پر غزنی پر افغان طالبان کے حملےروکنے میں ناکامی پرمستعفی ہونے کا دبائو بڑھ گیا تھا۔ ان کے بھی استعفوں سے افغان حکومت گرنے کا خدشہ پیدا ہو جائے گا۔این ڈی ایس سربراہ معصوم ستانکزئی نے بھی استعفیٰ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے اور آئندہ چند روز میں وہ بھی مستعفی ہو جائیں گے ،جس کے بعد افغان حکومت مزید بحران کا شکار ہو جائے گی ،جبکہ دیگر وزرا کے استعفے بھی آ سکتے ہیں۔اس کے بعد اشرف غنی کیلئے نئے وزرا کے لئے پارلیمان کے ’ولیسی جرگہ‘ (ایوانِ زیریں) سے منظوری لینا مشکل ہوگا۔دریں اثنا استعفوں کے بعد حکومت گر نے کی صورت میں افغان طالبان نے غزنی، قندوز، فاریاب، پکتیا، نورستان، ہلمند، کنڑ ، زابل پر قبضے کا منصوبہ بنایا ہے،تاکہ جنگ کو پھیلا یا جائے اور اسکے بعد اتحادی فوج اتنے بڑے پیمانے پر آپریشن کے قابل نہ رہے۔ذرائع کے مطابق قبل ازیں قبائلی عمائدین نے مذاکرات کے بعد طالبان کو غزنی شہر، فاریاب اورقندوز پر قبضے سے روک دیا تھا ،تاکہ پشتون علاقوں میں صدارتی انتخاب متاثر نہ ہو اور شمالی اتحاد کو فائدہ نہ پہنچے۔تاہم صوبہ غزنی کے متعدد اضلاع طالبان کے کنٹرول میں ہیں۔علاوہ ازیں جلال آباد میں الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر خودکش حملے میں5افراد ہلاک اور 10 زخمی ہوگئے۔افغان حکام کے مطابق دھماکہ الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر اس وقت کیا گیا،جب وہاں ایک احتجاج جاری تھا۔حکام نے مزید بتایا کہ خودکش بمبار نے حملے میں مظاہرین کو نشانہ بنایا ،جو احتجاج کےوقت ٹینٹ میں موجودتھے۔ترجمان صوبائی گورنر نےحملے میں 2 افراد کی ہلاکت اور4 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی۔ دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی ۔ مغربی میڈیا کے مطابق ہفتے کی صبح الیکشن کمیشن کے باہر درجنوں افراد جمع تھے ،جو ایک انتخابی امیدوار کے حق میں مظاہرہ کر رہے تھے۔ اس امیدوار کے کاغذات نامزدگی انتخابی حکام نے غیر قانونی مسلح تنظیموں سے روابط کے شبہے میں مسترد کر دیے تھے۔