جنگلات اراضی پر بحریہ ٹائون قبضے کا کیس سماعت کیلئے مقرر

0

کراچی(اسٹاف رپورٹر)چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم لارجر بنچ بحریہ ٹاؤن و دیگر کے جنگلات کی زمین پر غیر قانونی قبضے اور زمین کے کمرشل کے معاملے کی سماعت 29 اگست کو اسلام آباد میں کرے گا۔قانون کے مطابق جنگلات کی اراضی کسی بھی دوسرے مقصد کے لیے استعمال نہیں ہوسکتی۔سندھ حکومت کی جانب سے کے فور پروجیکٹ اور نوری آباد کے قریب بجلی گھر بنایا گیا ہے ،تاکہ بحریہ ٹاؤن ہاوسنگ اسکیم کو زیادہ فائدہ پہنچ سکے۔۔میگا کرپشن اسکینڈل میں شرجیل انعام میمن، محکمہ جنگلات ،وائلڈ لائف اور بورڈ آف ریونیو و دیگر محکموں کے افسران و ملازمین فریق ہیں۔عدالت کی جانب سے اس ضمن میں درخواست گزاروں کو 29 اگست کی صبح 9 بجے سپریم کورٹ اسلام آباد میں پیش ہونے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ درخواست گزاروں قاضی علی اطہر،عبدالرزاق عرف زین ،محمد آچر اور غلام حیدر نے بحریہ ٹاؤن کے سی ای او،رکن سندھ اسمبلی و سابق وزیر شرجیل میمن،سابق ایم پی اے قاضی شمس الدین راجر،بورڈ آف ریونیو،آئی جی سندھ اور محکمہ ماحولیات تحفظ ایجنسی و دیگر محکمے فریق ہیں ۔ درخواستوں میں موقف اپنایا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے قانون کے مطابق تقرر عمل میں لانے سے گریز کیا اور سیاسی بنیادوں پر نان ٹیکنکل شخص محکمہ جنگلات وائلڈ لائف کا سربراہ لگایا ،جس کی وجہ سے محکمہ جنگلات کی زمینوں پر قبضے ہوئے، لیکن متعلقہ محکمہ نے اب تک قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی نہیں کی ۔درخواست گزاروں نے عدالت کی توجہ جنگلات کی اراضی پر قبضوں کے طریقوں پر مبذول کرواتے ہوئے بتایا کہ جنگلات کی زمینیں غیر قانونی لیز پر من پسند افراد کو دی جاتی ہے۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ قبضہ مافیا جنگلات کی زمینیں نجی اراضی مہنگے داموں خرید لی جاتی ہے ۔ پروجکیٹ شروع ہونے پر حکومتی افسران کے ساتھ مل کر جنگلات کی زمینوں پر قبضہ کرلیا جاتا ہے۔سندھ میں 1927 سے زمینوں کی حد بندی نہیں ہوئی۔ عدالت عالیہ سندھ نے 2011 میں جی آئی ایس کے زریعے زمینوں کی میپنگ کا حکم دیا تھا ،جس پر آج تک عمل ہی نہیں کیا گیا ۔ اس کا مقصد من پسند لوگوں کو قبضے کی چھوٹ دینا ہے۔بحریہ ٹاؤن نے بااثر افراد سے مل کر کراچی میں کاٹھور کی 11 ہزار ایکڑ سے زائد جبکہ نواب شاہ میں اپنے تیسرے بڑے ہاؤسنگ پروجیکٹ کیلئے ناصری جنگلات کی 3 ہزار 4سو10 ایکڑ اراضی پر قبضہ کیا ۔بحریہ ٹاؤن کو کراچی میں پروجیکٹ مکمل کرنے کے لیے کیترو جنگلات کی ہزاروں ایکڑ اراضی بھی الاٹ کی گئی اور گرین بیلٹ کی بھی اراضی دیدی گئی ہے ۔بحریہ ٹاؤن ملک بھر میں مسلسل جنگلات کی اراضی پر قبضہ کررہا ہے ۔روالپنڈی و لاہور کے بحریہ ٹاؤن منصوبے جنگلات کی اراضی پر بنائے گئے۔جنگلات کا صفایاہونے سے سندھ میں گرمی بڑھی ۔قبضوں کیلئے قبضہ مافیا کو رکن سندھ اسمبلی شرجیل میمن و دیگر بااثر شخصیات کی سرپرستی حاصل ہے۔مختلف اداروں کے افسران سیاسی بنیادوں پر اراضی بحریہ ٹاؤن کو الاٹ کررہے ہیں اور انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔قومی خزانے سے مکمل ہونے والے منصوبوں کے فور و نوری آباد بجلی گھر سے شہریوں کو کم اور بحریہ ٹاؤن کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچے گا اور یہی حکومت کا مقصد ہے ۔درخواستوں میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کو کراچی،لاہور،روالپنڈی و نواب شاہ میں تجارتی مقاصد کے لیے جنگلات کی اراضی ختم کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے تو کیا ایگزیکٹو اتھارٹی کو اختیار حاصل ہے کہ وہ جنگلات کی اراضی دوسرے مقاصد کے لیے الاٹ کرے۔عادل پوربھٹو،بجارو،کھپرو،کوڑی،مزاری،مٹیاری،مول چند،نواب شاہ،کتیرو سمیت دیگر اراضی پر جنگل ختم ہو رہے ہیں ۔دھڑا دھڑ درختوں کی کٹائی جاری ہے ۔ ڈسٹرکٹ سیشن جج مٹیاری کی رپورٹ میں واضح تحریر ہے کہ سیاسی مافیا نے جنگلات کی تمام اراضی پر قبضہ کر لیا۔ کیٹی آئس لینڈ کی 5000ہزار ایکڑ اراضی سیاسی لوگوں کو لیز پر دی گئی ۔کراچی میں مافیا نے سایہ دار درخت صاف کر دیے ہیں۔ فضلہ چشمہ فشری،ابراہیم حیدری،کاکا پیر،مچھر کالونی اور یونس آباد و دیگر مقامات پر ڈالاجارہا ہے ۔ جنگلات کی دریائی اراضی پر قبضے اور درختوں کی کٹائی سے سندھ میں گرمی کی شدت میں اضافہ ہوا۔ آبی حیات ختم ہورہی ہے ۔ سمندر گندا ہو گیا ہے ۔ ماحولیات میں بہتری جنگلات کی اراضی پر کئے گئے قبضہ چھڑائے جائیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More