تین استعفے لوٹانے کے باوجود افغان سیاسی بحران سنگین
کابل(امت نیوز) افغان صدراشرف غنی نے وزیر دفاع ، وزیرداخلہ اور این ڈی ایس سربراہ کو استعفے واپس لینے پر آمادہ کر لیاتاہم مزیداستعفے آنے کا امکان اب بھی موجود اورسیاسی بحران سنگین ہو گیا ہے۔ ہفتے کو افغان مشیر سلامتی حنیف اتمر، وزیر دفاع لیفٹیننٹ جنرل طارق شاہ بہرامی، وزیر داخلہ ویس احمد برمک اور این ڈی ایس سربراہ معصوم ستانکزئی مستعفی ہو گئے تھے۔ اشرف غنی نے حنیف اتمر کا استعفیٰ فوری منظور کرکے امریکہ میں افغان سفیر حمداللہ محب کو اپنا مشیرسلامتی بنا دیا تھا۔ تاہم افغان صدر نے اتوار کے روز وزیر دفاع، وزیر داخلہ اور این ڈی ایس سربراہ کا استعفی قبول کرنے سے انکار کردیا۔افغان صدارتی محل کی طرف سے پہلے سیکورٹی کابینہ کے چاروں ارکان سے استعفے مانگنے کا بیان جاری کیا گیا تھا، لیکن پھر اشرف غنی نے تین دیگر کو کام جاری رکھنے پر آمادہ کرلیا، جس سے استعفے طلب کرنے کے دعوے کی نفی ہوتی ہے۔اشرف غنی نے سیاسی بحران سے بچنے کیلئے وزیر دفاع، وزیر داخلہ اور این ڈ ی ایس سربراہ کو عہدوں پر برقرار رہنے کیلئے آمادہ کیا۔افغانستان کے پشتو ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ حنیف اتمر کے استعفے کے بعد معصوم ستنکزئی بھی حکومت کے ساتھ نہ رہتے تو اشرف غنی کی سیاسی پوزیشن بہت کمزور ہو جاتی۔ ان ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ کئی ماہ قبل پاکستان میں افغانستان کے سفیر عمر ذخیوال نے بھی استعفیٰ دے دیا تھا، تاہم اشرف غنی نے انہیں کام جاری رکھنے کیلئے کہا۔ طلوع نیوز کے مطابق سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اشرف غنی کی جانب سے استعفے واپس لینے کے اقدام سے سوالات کھڑے ہوگئے ہیں اور حکام میں مزید اختلافات پیدا ہو سکتے ہیں۔بعض حلقے صدر اشرف غنی کو ناکام قرار دے رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اشرف غنی نے ان سیاسی جماعتوں کو تحلیل کرنے کی دھمکی دی ہے جو آئندہ برس ہونے والےصدارتی انتخاب کے حوالے سے اپنے مطالبات پیش کر رہی ہیں۔ جمعیت اسلامی کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن محی الدین مہدی کے مطابق صدارتی محل میں اجلاس میں اشرف غنی نے سیاسی رہنمائوں سے کہا کہ اگر انہوں نے الیکشن کے حوالے سے اپنے مطالبات پر زور جاری رکھا تو پولیٹیکل پارٹیز قانون کے تحت ان کی جماعتیں تحلیل کر دی جائیں گی۔اس موقع پر اٹارنی جنرل فرید احمد بھی موجود تھے۔بتایا جاتا ہے کہ اجلاس میں تلخی اتنی بڑھی کہ شرکا کھانا کھائے بغیر ہی چلے گئے۔ جمعیت اسلامی کے رہنما نے مزید بتایا کہ صدر اشرف غنی چاہتے ہیں کہ ووٹرز کی شناخت کیلئے27 ہزار بائیو میٹرک مشینیں حاصل کی جائیں تاہم سیاسی جماعتوں نے اس منصوبے کو اس لئے مستردکردیا کہ وہ مشینیں حکومت کے کنٹرول میں ہونگی ۔ جبکہ صدارتی ترجمان شاہ حسین مرتضوی نے دعویٰ کیا کہ اجلاس خوشگوار ماحول میں ہوا اور الیکشن کے حوالے سے مزید تجاویز کیلئے کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی گئی۔ دوسری جانب افغانستان میں امن کیلئے عارضی حکومت کے قیام کا بھی امکان ہے جس کیلئے صدر اشرف غنی سمیت تمام عہدیدار مستعفی ہو سکتے ہیں۔افغان طالبان نے حکومت گرنے پر8 صوبوں پر قبضے کا منصوبہ بنایا ہے۔