حسین نواز کیخلاف کارروائی کیلئے برطانیہ نے قانونی راستہ دکھا دیا

0

لندن (رپورٹ: توصیف ممتاز) سابق وزیر اعظم نوازشریف کے بڑے صاحبزادے حسین نواز کیخلاف کارروائی کیلئے برطانیہ نے قانونی راستہ دکھا دیا۔ نواز لیگی قائد کے بیٹوں کے حوالے سے کہاجارہاتھا کہ وہ برطانوی شہری ہیں اور ان پر پاکستانی قانون کا اطلاق نہیں ہوتا تاہم حقائق اس کے برعکس بتائے جاتے ہیں۔باخبر ذرائع نے بتایاکہ حسین نواز نے برطانوی کاغذات میں تاحال اپنی شہریت پاکستانی درج کرائی ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں نئے پاکستان کی تحریک انصاف حکومت کیلئے نا صرف یہ کہ نواز فیملی کا گھیراؤ آسان ہوگیا ہے بلکہ عدالتی احکامات کے مطابق برطانیہ میں ان کی جائیدادیں بھی حاصل کرنے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حسین نواز کی برطانوی شہریت کی صورت میں جائیداد ضبطی کا فائدہ برطانوی حکومت کو ہی ہونا تھا پاکستان کو کچھ بھی نہیں ملتا۔واضح رہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو 10 برس جبکہ مریم نواز کو 7 برس قید کے ساتھ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کو بحق سرکار ضبط کرنے کا حکم دیا اور دونوں باپ بیٹی کو بالترتیب 8 ملین اور2 ملین پاؤنڈ جرمانے کی سزا سنائی تھی۔جس کے بعد ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے بھی خط لکھ کربرطانوی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ منی لانڈرنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کے دعوے پرعمل کرے اورغیر قانونی پیسے سے بنائی گئی تمام جائیدادیں ضبط کرے۔ نمائندہ امت کو حاصل معلومات کے مطابق حسین نواز (Rivate Estate Ltd) کمپنی کے ڈائریکٹر ہیں۔ اس حوالے سے درج سرکاری ریکارڈ کہتا ہے کہ وہ12مار چ 2007 کو اس عہدے پر بطور پاکستانی شہری فائز ہوئے اور تاحال کام کررہے ہیں۔جب کہ برطانیہ میں ان کی رہائش کا پتہ 17 ایون فیلڈ ہاؤس ، 118 پارک لین لندن درج ہے۔مذکورہ بالا کمپنی جائیداد کی خریدوفروخت کا کام کرتی ہے اور اس کے زیر اثر جائیدادوں میں شراب خانے بھی شامل ہیں ۔ دوسری طرف وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی طرف ملک سے لوٹی گئی رقم کو واپس لانے کی لئے کوششیں تیز کردی گئی ہیں او راس حوالے سے قائم ٹاسک فورس کے سربراہ مرزا شہزاد اکبر کافی بھاگ دوڑ کررہے ہیں ذرائع نے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے اس حوالے سے برطانوی حکام سے کچھ ملاقاتیں بھی کی تھیں تاہم لندن ہائی کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ہائی کمیشن کو اس حوالے سے کچھ معلوم نہیں اور نہ ہی سفارتخانے کا کوئی فرد ان ملاقاتوں میں شامل تھا ۔دوسری جانب شہزاد اکبر نے سوشل میڈیا پر ملاقاتوں کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا کہ برطانوی حکام سے رابطے "مفید” رہےہیں۔ ذرائع نے نمائندہ ’’امت‘‘ کو بتایاکہ شہزاد اکبر ملک چیئرمین نیب کی ہدایت پر لندن آئے تھے اور برطانوی پولیس حکام اور وزارت داخلہ حکام سے ان کی ملاقاتیں ہوئی تھیں جوکہ اداروں کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے کی جاتی ہیں اور ا سکے علاوہ انہوں نے برطانوی حکام سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ پاکستان سے لوٹی رقم کو کس طریقے سے واپس لے جایا جاسکتا ہے ۔ ذ ر ائع کا کہنا تھا کہ انہوں نے تمام تر طریقہ کار ، قوانین اور ضروریات پر بات کی ہے کہ برطانوی حکام کو اس تمام ترصورت حال میں کیا کچھ کیا مطلوب ہوسکتاہے تاکہ پاکستان پوری تیاری کے سا تھ ایک مضبوط کیس تیار کرے اور پھر اسے باضابطہ برطانوی حکام کے سامنے پیش کیاجاسکے ۔ ذرائع نے بتایا کہ اگر حسین نواز نے برطانوی دستاویزات میں اپنی شہریت پاکستانی درج کی ہوئی ہے تو اس سے ان کی مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہے جبکہ اس کے برعکس حکومت پاکستان کے لئے آسانیاں پیدا ہوسکتی ہیں اور ان کا کیس مضبوط ہوسکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس صورت حال میں ممکنہ طورپر شریف خاندان کی جائیداد حکومت پاکستان حاصل کرسکتی ہے نمائندہ ’’امت‘‘ کو حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق Rivate کمپنی کے ڈائریکٹر حسین نواز نے لندن میں اپنا رہائشی پتہ 17 ایون فیلڈ ہاؤس ، 118 پارک لین لندن لکھا ہو اہے اور یہ بات پاکستانی حکومت کیلئے ثابت کرنے کیلئے کافی ہے کہ یہ جائیداد بھی ملک کی لوٹی رقم سے حاصل کی گئی تھی۔واضح رہے کہ نیب کی جانب سے پہلے بھی باہمی قانونی معاونت کے معاہدے ( میوچل لیگل اسسٹنس ) کے تحت سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے اثاثوں کی تفصیلات معلوم کرنے کیلئے برطانیہ سمیت مختلف ممالک کو خطوط لکھے گئے تھے۔ جس پر دبئی اور سعودی عرب نے اثاثوں کی تفصیل دینے پر آمادگی ظاہر کردی جبکہ برطانیہ نے نواز شریف خاندان کی آف شور کمپنیوں اور بینک تفصیلات فراہم کرنے سے یہ کہہ کرانکار کر دیا تھا کہ قانونی تقاضے پورے نہ کرنے والی نامکمل درخواست پر مکمل معلومات فراہم نہیں کی جاسکتیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More