مرزا عبدالقدوس
تحریک لبیک پاکستان نے کل بدھ کو دو بجے داتا دربار لاہور سے اسلام آباد کے لئے ریلی نکالنے کے انتظامات شروع کر دیئے ہیں، جبکہ جنوبی وسطی پنجاب کے علاوہ سندھ کے مختلف شہروں اور علاقوں سے بھی ہزاروں عاشقان رسول نے اس ریلی میں شرکت کیلئے لاہور پہنچنا شروع کر دیا ہے۔ تحریک لبیک کے ذرائع کے مطابق قیادت کا عزم اور پختہ ارادہ ہے کہ اگر حکومت نے ان کے مطالبات فوری طور پر تسلیم نہ کئے تو ریلی کے راستے میں آنے والی ہر رکاوٹ کو عبور کریں گے اور ناموس رسالت کے تحفظ کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ ان ذرائع کے بقول سینیٹ میں قائد ایوان پی ٹی آئی کے سینیٹر شبلی فراز نے گستاخانہ خاکوں کے انعقاد کے خلاف جو مذمتی قرار داد پیش کی، اس میں ہالینڈ سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کی سفارش نہیں کی گئی، جو تحریک لبیک کا بنیادی مطالبہ ہے۔ واضح رہے کہ گستاخانہ خاکوں کے خلاف قرارداد پورے ایوان نے اتفاق رائے سے منظور کی، جس کے بعد سینیٹ میں اپنے خطاب کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ آئندہ ماہ ستمبر میں اقوام متحدہ کے اجلاس میں بھی ان کی حکومت یہ ایشو اٹھائے گی اور او آئی سی کو بھی متحرک کریں گے۔ لیکن ہالینڈ سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کے معاملے پر وہ بھی خاموش رہے۔
معتبر ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے تحریک لبیک کی اس ریلی کے بارے میں ابھی کوئی حکمت عملی وضع نہیں کی۔ البتہ آج منگل کو ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس ایشو پر غور کیا جائے گا۔ جس کے بعد صوبائی حکومت کو بھی ہدایات جاری کی جائیں گی۔ ان ذرائع نے کہا کہ چونکہ کل ہی صوبہ پنجاب میں کابینہ نے حلف اٹھایا ہے، اس لئے وزیر اعلیٰ اپنے وزرا سے مشاورت نہیں کر سکے۔ البتہ وزیر اعلیٰ نے اپنی پارٹی کے بعض سینئر رہنماؤں اور اتحادی جماعت قاف لیگ کی قیادت سے داتا دربار سے نکالی جانے والی ریلی کے حوالے سے غیر رسمی مشاورت کی ہے۔ اس سلسلے میں صوبائی حکومت اسلام آباد سے بھی کسی اشارے یا حکمت عملی کی منتظر ہے۔ دوسری جانب المیہ یہ ہے کہ ملک میں امن و امان کا ذمہ دار وفاقی وزیر داخلہ مقرر ہی نہیں کیا گیا اور وزارت داخلہ کا چارج وزیر اعظم عمران خان کے پاس ہے، جن کی ان دنوں سب سے بڑی اور اولین ترجیح ملکی معیشت کو بہتری کے راستے پر گامزن کرنا ہے۔ پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق آج کابینہ اجلاس میں ممکنہ طور پر وزیر اعظم اس ریلی کے حوالے سے اپنے وزرا سے رائے لیں گے، جس کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب سے بھی مشاورت کی جائے گی۔ ان ذرائع کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں وفاقی حکومت تحریک لبیک کی قیادت کو اعتماد میں لے کر انہیں اپنے احتجاج کو لاہور تک محدود کرنے کی کوشش کرے گی اور تحریک لبیک کی قیادت کو یقین دلانے کی کوشش کی جائے گی کہ حکومت پاکستان اس معاملے میں سنجیدہ ہے اور وہ دیگر مسلمان ممالک سے رابطہ کرکے ہالینڈ کے خلاف بھرپور اقدامات کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ اس لئے اسے دو تین ہفتوں کی مہلت دی جائے۔ اگر تحریک لبیک نے ریلی کو لاہور سے اسلام آباد لے جانے کے پروگرام کو عملی شکل دی تو حکومت اسے ہر صورت میں روکے گی۔
پنجاب حکومت کے انتظامی ذرائع کے مطابق حکومت جو بھی فیصلے کرے گی سرکاری اور انتظامی افسران ان پر عمل کرائیں گے۔ لیکن ابھی تک صوبائی حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں انتظامیہ کو کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئیں۔ سرکاری ادارے اپنے طور پر اپنی رپورٹس مرتب کر رہے ہیں، جن کی بنیاد پر آج لاہور میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاسوں میں ریلی کے بارے میں حکمت عملی پر غور ہوگا۔ وفاقی حکومت کی ایک نمائندہ شخصیت نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کا تقاضا کرتے ہوئے بتایا کہ یہ بہت اہم اور حساس ایشو ہے، جس کا عمران خان سمیت حکومت میں شامل ہر شخص کو احساس ہے۔ عوامی تحریک کے کارکنوں کے ساتھ ماڈل ٹاؤن میں جو کچھ ہوا اور فیض آباد دھرنے میں تحریک لبیک کے کارکنوں نے جس ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا، یہ سب عوامل حکومت کے سامنے ہیں۔ اس لئے طاقت کے استعمال سے گریز کی پالیسی پر ہر ممکن حد تک عمل کیا جائے گا۔ لیکن حکومت کسی بھی صورت ریلی کے شرکا کو وفاقی دارالحکومت میں داخلے کی اجازت نہیں دے گی۔ تحریک لبیک کی قیادت سے کچھ دنوں کی مہلت طلب کرکے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے رکوانے کے لئے دیگر اسلامی ممالک کو ساتھ شامل کر کے ہالینڈ کے خلاف ایسے عملی اقدامات کی تجویز ہے، جس کے اثرات مرتب ہوں اور اسے یہ مقابلے رکوانے پر مجبور کیا جا سکے۔
’’امت‘‘ نے اس سلسلے میں جب تحریک لبیک کے مرکزی سیکریٹری نشر و اشاعت پیر اعجاز اشرفی سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ’’ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت گستاخانہ خاکے رکوانے کے لئے اپنے تمام ذرائع کا بھرپور استعمال کرے اور ہالینڈ سے سفارتی تعلقات فی الفور ختم کئے جائیں۔ بصورت دیگر ریلی نکالنے کا اعلان مرکزی قیادت کر چکی ہے‘‘۔ ایک سوال پر پیر اعجاز اشرفی کا کہنا تھا کہ ’’ابھی تک حکومت نے میری اطلاع کے مطابق ہماری قیادت سے رابطہ نہیں کیا۔ حکومت نے اگر بزور طاقت ریلی کے شرکا کو روکنے کی کوشش کی تو شرکا کیا کریں گے؟ یہ فیصلہ موقع پر مرکزی قیادت اور شوریٰ کرے گی۔ ریاست مدینہ بنانے والوں کا اصل امتحان شروع ہو چکا ہے کہ وہ اپنے نعرے میں کتنے سچے اور کتنے مخلص ہیں۔ تبدیلی یہ نہیں ہے کہ صرف نعرے لگائے جائیں۔ اصل تبدیلی یہ ہے کہ حکومت جرأت مندانہ فیصلہ کرے اور ہالینڈ کے سفیر کو نکالا جائے۔ نبی کریمؐ کے کلمے کے نام پر بننے والے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ناموس رسالت پر پہرہ دیا جائے۔
٭٭٭٭٭