لاہور (امت نیوز) سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیلنج کر دیا گیا۔درخواست وطن پارٹی کے سربراہ بیرسٹر ظفر اللہ کی جانب سے دائر کی گئی۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پہلے سے ہی جیل میں قید ہیں، تینوں کا نام ای سی ایل میں شامل کرنا انتقامی کاروائی ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ ملک کے 3 بار وزیر اعظم رہنے والے شخص کو اڈیالہ جیل ڈال دیا گیا ہے، ملکی آئین توڑنے والے پرویز مشرف کو اسکے گھر میں سب جیل قرار دے کر رکھا گیا۔درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے، نواز شریف کے گھر کو سب جیل قرار دے کر نواز شریف اور مریم نواز کو سب جیل منتقل کرنے کا حکم دیا جائے۔ درخواست میں وفاقی حکومت، پنجاب حکومت، میاں نواز شریف اور مریم نواز کو فریق بنایا گیا ہے۔ دریں اثنا لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) سے جواب طلب کرتے ہوئے پراسیکیوٹر نیب کو 29 اگست کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کردی۔ایڈووکیٹ اے کے ڈوگر کی پٹیشن پر 4 اگست کو لاہور ہائیکورٹ کا فل بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں جسٹس عاطر محمود اور جسٹس شاہد جمیل خان پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے 3 رکنی فل بینچ نے آج مذکورہ درخواست پر سماعت کی۔مختصر سماعت کے بعد عدالت عالیہ نے نوٹس جاری کرتے ہوئے نیب سے جواب طلب کرلیا اور 29 اگست کو نیب پراسیکیوٹر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ درخواست گزار ایڈووکیٹ اے کے ڈوگر نے اپنی پٹیشن میں موقف اختیار کیا تھا کہ 3 بار وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہنے والے نواز شریف کو نیب کے قانون کے تحت سزا دی گئی، جو کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد ختم ہوچکا ہے۔درخواست گزار کا کہنا تھا کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو مردہ قانون کے تحت سزا غیر قانونی ہے، لہذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔