اسلام آباد(خبرنگارخصوصی) پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے منی لانڈرنگ کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے) نے نصف گھنٹے تک تفتیش کی،جس کے بعد انہیں سوال نامہ دیاگیا،دوران تفتیش زرداری نے کہا کہ یہ مقدمہ سیاسی ہے ۔تفصیلات کے مطابق مسلسل چوتھی مرتبہ طلب کیے جانے پرسابق صدراور ان کی ہمشیرہ اسلام آباد میں ایف آئی اے کے ہیڈ کوارٹرمیں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کےسامنے پیش ہوئے۔اس موقع پرپولیس اورایف آئی اے ٹیم نے عمارت کو حصار میں لئے رکھا ۔ آصف زرداری اور فریال تالپور کی پیشی کےموقع پران کے ہمراہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، راجا پرویز اشرف، فرحت اللہ بابر، قمر زمان کائرہ، روبینہ قائم خانی اور شیری رحمٰن بھی موجود تھیں۔ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے سابق صدر اور ان کی ہمشیرہ سے جعلی اکاؤنٹس اور رقم کی ٹرانزیکشن کے حوالے سے سوالات کیے۔ذرائع کے مطابق ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اےنجف مرزا کی سربراہی میں قائم تفتیشی ٹیم کے سامنے بیان دیتے ہوئے سابق صدر کا کہنا تھا کہ اُن کا ان جعلی اکاونٹس سے کوئی تعلق نہیں جبکہ ان کے خلاف درج ہونے والا یہ مقدمہ سیاسی نوعیت کا ہے اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے آخری دور حکومت میں اُن کے خلاف یہ مقدمہ درج کیا گیا ۔ زرداری اور فریال نے ایف آئی اےکی ٹیم کے سامنے تقریباً آدھے گھنٹے سے زیادہ وقت تک سوالوں کے جواب دیے۔ ملزمان کے وکیل فاروق ایچ نائیک بھی اس موقع پر موجود تھے۔ذرائع ٹیم نے تفتیشی ٹیم نے ملزمان کو کچھ تحریری سوال لکھ کر دیے جن کے جوابات جمع کرانے کا کہا گیا ہے۔ایف آئی اے حکام کی طرف سے ابھی تک سابق صدر اور ان کی ہمشیرہ کو دوبارہ طلب کرنے کے بارے میں فیصلہ نہیں ہوا تاہم حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کی طرف سے تحریری سوالوں کے جواب جمع کروانے کے بعد اس بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔تفتیشی ٹیم کے سوالوں کے جواب دینے کے بعد آصف علی زرداری جب باہر نکلے تو بظاہر کافی مطمئن دکھائی دے رہے تھے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زرداری کا کہنا تھا کہ اُن کے خلاف مقدمات سیاسی ہیں لہذا اُنھیں گھبرانے کی ضرورت نہیں،بدقسمتی سے یہ کیس سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور میں بنایا گیا ، وفاقی تحقیقاتی ادارہ جو چاہے سوالات اٹھائے لیکن اصل بات یہ ہے کہ حقائق کیا ہیں۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ آپ بھی تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہو رہے ہیں جبکہ دوسری طرف سابق وزیر اعظم نواز شریف بھی احتساب عدالت میں پیش ہو رہے ہیں تو سابق صدر کا کہنا ہے کہ اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔اس موقع پر ایک صحافی کی جانب سے آصف علی زرداری سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ کو دباؤ میں لانے کے لیے اس طرح کے کیسز بنائے گئے ہیں؟ سابق صدر نے مسکراتے ہوئے کہا کہ یہ بات کس نے کہی ہے۔واضح رہے وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے 6 جولائی کو معروف بینکر حسین لوائی سمیت 3 اہم بینکرز کو منی لانڈرنگ کے الزامات میں حراست میں لیا گیا تھا۔حسین لوائی اور دیگر کے خلاف درج ایف آئی آر میں اہم انکشاف سامنے آئے تھے جن کے مطابق اس کیس میں بڑی سیاسی اور کاروباری شخصیات کے نام شامل تھے۔ایف آئی آر کے مندرجات میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی کمپنی کا ذکر بھی تھا، اس کے علاوہ یہ بھی ذکر تھا کہ زرداری گروپ نے ڈیڑھ کروڑ کی منی لانڈرنگ کی رقم وصول کی۔