تحریک لبیک کراچی کے ہزاروں کارکنان لاہور روانہ

0

عظمت علی رحمانی
تحریک لبیک پاکستان نے لاہور سے اسلام آباد احتجاجی ریلی میں شرکت کیلئے کراچی سے قافلے روانہ کر دیئے۔ ہزاروں کارکنان ذاتی اخراجات پر ریل، بسوں اور کاروں کے ذریعے روانہ ہوئے ہیں۔ اندرون سندھ سے بھی سینکڑوں گاڑیوں کے قافلے لاہور کیلئے نکلے۔ احتجاجی مارچ کے دوران خوراک کیلئے چنے بھی ہمراہ رکھے گئے ہیں۔ ہالینڈ کی مصنوعات کا بائیکاٹ اور ان کی جگہ متبادل پروڈکٹس استعال کرنے کی ترغیب دی جائے گی۔
تحریک لبیک پاکستان کے امیر علامہ خادم حسین رضوی کی جانب سے ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے رکوانے کیلئے حکومت کو سخت ایکشن لینے کی اپیل کی گئی تھی۔ جس کے بعد اعلان کیا گیا کہ اگر 29 اگست تک حکومت کی جانب سے ہالینڈ سے پاکستانی سفیر کو احتجاجاً واپس نہ بلایا گیا اور ہالینڈ کے سفیر کو واپس نہ بھیجا گیا تو لاہور سے مرکزی احتجاجی ریلی اسلام آباد جائے گی۔ تاہم وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے سینیٹ اجلاس میں خطاب کے دوران یورپ کو مخاطب کرتے ہوئے توہین آمیز خاکوں روکنے کی اپیل کی اور اس معاملے کو او آئی سی میں اٹھانے کا اعلان بھی کیا، لیکن ہالینڈ کے سفیر کو واپس بھیجنے اور پاکستانی سفیر کو بلانے کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔ جس پر تحریک لبیک لاہور سیکریٹریٹ کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالنے کا فیصلہ برقرار رکھا گیا اور ملک بھر سے کارکنوں کو ریلی میں شرکت کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئیں۔ مرکزی اور صوبائی امرا کی جانب سے ہدایات دی گئیں کہ کارکنان اپنے اپنے علاقوں کی مناسبت سے پینا فلیکس ہمراہ لائیں۔ کھانے کیلئے چنے اور پہننے کے لئے کم از کم دو سے تین کپڑوں کے جوڑے بھی ساتھ لائیں، تاکہ بوقت ضرورت استعمال کئے جا سکیں۔
اس حوالے سے کراچی سے ریل گاڑی کے ذریعے گزشتہ روز 70 افراد نے ایک ساتھ ٹکٹ کرائے، جبکہ اس کے علاوہ جس کو جس بوگی یا ٹرین میں جگہ ملی، اس نے وہیں ٹکٹ لیا اور نکل پڑے۔ ٹرینوں میں جگہ نہ ہونے کے سبب متعدد کارکنان نے صرف ٹکٹ لے کر ٹرین میں سفر شروع کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ بسوں میں بھی پچاس پچاس کارکنان نے ایک ساتھ بکنگ کرائی اور لاہور کیلئے روانہ ہو گئے ہیں۔ کراچی سے سینکڑوں افراد ذاتی کاروں کے ذریعے بھی لاہور روانہ ہوئے ہیں۔ جبکہ اندرون سندھ سے لاڑکانہ، روہڑی سکھر، میر پور اور حیدر آباد سے بھی سینکڑوں افراد ذاتی گاڑیوں اور بسوں کے ذریعے لاہور جا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ علامہ خادم حسین رضوی کے اعلان کے بعد سے کارکنان کو تیاری کیلئے صرف دو روز ملے تھے، جس کی وجہ سے کارکنان کو ٹرینوں سمیت بسوں اور گاڑیوں میں بکنگ کی وجہ سے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ شالیمار ٹرین کا کرایہ 1680 روپے ہے، جبکہ بعض کارکنان کو ٹکٹ 1700 میں ملا۔ بسوں کے کرایوں میں بھی یہی رحجان دیکھا گیا۔ جبکہ بعض مالی طور پر مستحکم کارکنان نے ہوائی جہاز میں سفر کو ترجیع دی، جس کی وجہ سے جہازوں کے ٹکٹ بھی مہنگے ہوئے۔ ایک روز قبل کراچی سے لاہور کا ٹکٹ 13 ہزار روپے میں دستیاب تھا، جبکہ رش بڑھنے پر ٹکٹ 18 ہزار تک پہنچ گیا ہے۔ تحریک لبیک کراچی کے امیر علامہ رضی حسینی نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ’’ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کی نمائش کو رکوانے کیلئے امیرالمجاہدین علامہ خادم حسین رضوی کی اپیل پر کراچی سے ہزاروں سرفروشوں کے قافلے داتا دربار لاہور کے تاریخ ساز مارچ لبیک یا رسول اللہ میں شرکت کیلئے ٹرینوں، بسوں، ویگنوں اور کاروں کے ذریعے صبح سے 4 بجے شام تک روانہ ہوتے رہے۔ ہم اہل کراچی سے اپیل کرتے ہیں کہ جس طرح انہوں نے ہر بار ہمارا ساتھ دیا اور 25 جولائی کو انتخابات میں محمد عربیؐ کے دین کو تخت پر لانے کیلئے ساتھ دیا، اسی طرح اب ایک بار پھر اسی نبی کریمؐ کی حرمت پر پہرا دینے کیلئے ہمارا ساتھ دیں اور ناموس مصطفیٰ کے تحفظ کیلئے ہالینڈ کی مصنوعات کے استعمال کا ایسا مکمل بائیکاٹ کریں کہ اس بائیکاٹ کے اثرات کو عالمی سطح پر محسوس کیا جائے‘‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’ہم نے قافلوں کی انتظامی کمیٹیوں کے ذمہ داران کو ہدایات دی ہیں کہ کس طرح انہوں نے ذکر و اذکار کے ساتھ سفر کو مکمل کرنا ہے اور لوگوں کو دعوت دینی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ اہل کراچی نے مختصر نوٹس پر درجنوں قافلے تشکیل دیئے اور ثابت کر دیا کہ شان ناموس رسالت کے تحفظ کیلئے اہلیان کراچی بیدار ہیں‘‘۔ ایک سوال پر علامہ رضی حسینی نے کہا کہ ریلی میں ہمارے سارے کارکنان جائیں گے۔ اور جو کارکنان گھروں میں موجود رہیں گے، وہ مطالبات تسلیم نہ کئے جانے کی صورت میں اگر کراچی میں دھرنا دینے کی نوبت آئی تو انشاء اللہ تو شہر قائد میں تاریخ ساز دھرنا دیں گے۔ پورا یقین ہے کہ دارالحکومت اسلام آباد کے دھرنے کے بعد کراچی کا دھرنا نظم و ضبط اور پرامن ہونے کے حوالے سے عالمی توجہ حاصل کرے گا۔ ٹی ایل پی ایک پر امن سیاسی جماعت ہے اور قانونی طریقے سے شان ناموس رسالت کے تحفظ کی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔ لہذا لبیک یا رسول اللہ کے پر امن مارچ کو صوبے اور وفاق روکنے کی غلطی نہ کریں، ورنہ تمام تر صورتحال کی ذمہ داری انتظامیہ اور حکومت پر عائد ہوگی‘‘۔
لاہور جانے والے قافلے میں شریک ٹی ایل پی کے رہنما اور حلقہ 130 کے امیدوار صوبائی اسمبلی قاضی عباس نے ’’امت‘‘ کے رابطہ کرنے پر کہا کہ ’’ہمارا سفر جاری ہے۔ امید ہے کہ ہم جس مشن کو لے کر جارہے ہیں اسے مکمل کرکے واپس لوٹیں گے۔ ہالینڈ کا سفیر اس ملک میں انشاء اللہ نہیں رہے گا اور وہ دن بھی آجائے گا جب یہ سننے کو ملے گا کہ ہالینڈ نے گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ منسوخ کردیا ہے‘‘۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ کارکنان میں اس حوالے سے غم و غصہ ہے کہ دیگر دینی تنظیموں نے اس اہم معاملے پر بھرپور احتجاج اب تک نہیں کیا۔ صوبائی اسمبلی کے رکن مفتی قاسم فخری بھی بزنس ٹرین کے ذریعے لاہور جارہے ہیں۔ انہوں نے ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ حسب سابق ہمیں سرخرو کرے۔ تمام کارکنان اس بات پر خوش ہیں کہ نبی کریمؐ کی حرمت کی خاطر جا رہے ہیں‘‘۔ ٹی ایل پی کے صوبائی ترجمان محمد علی قادری کا کہنا ہے کہ وہ ٹی ایل پی کراچی کے امیر سمیت دیگر کارکنان کے ہمراہ صبح اسلام آباد روانہ ہوں گے، جبکہ جنہوں نے قافلوں کی صورت میں جانا تھا وہ جا چکے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’جانثاران مصطفیٰ کو ریاست مدینہ کی زبانی باتوں سے بہلایا نہیں جا سکتا۔ حکومت پاکستان کو ہالینڈ کے سفیر کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک بدر اور ہالینڈ سے پاکستانی سفیر کو وطن واپس بلواکر ہالینڈ سے سفارتی اور معاشی تعلقات کو منقطع کرنے کا واضح اعلان کرنا چاہئے‘‘۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ امیر المجاہدین جو حکم دیں گے، اس پر ہر صورت میں عمل کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے کارکنان کو یہ نہیں بتایا گیا کہ انہیں اسلام آباد میں کس مقام پر پہنچنا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ اطراف کے علاقوں سے آنے والے کارکنان کو انتظامیہ الجھا کر سارے معاملے اور ریلی کی اجتماعیت کو سبوتاژ نہ کر سکے۔ تاہم اگر حکومت نے ہالینڈ کے سفیر کو ملک سے واپس نہ بھیجا اور اپنے سفیر کو واپس نہ بلایا تو تحریک لبیک کی جانب سے احتجاج ختم نہیں کیا جائے گا۔ اسلام آباد میں پہلے سے زیادہ تعداد میں عاشقان رسول دھرنا دیں گے۔ ذرائع کے مطابق ممکنہ دھرنے کیلئے ہی کارکنان کو موبائل چارجنگ سسٹم، چنے اور کپڑوں کے اضافی جوڑے ساتھ رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More