وزیر اعلی پنجاب کا پروٹو کول بچی کی جان لے گیا
میاں چنوں/ پاکپتن (مانیٹرنگ ڈیسک/ ایجنسیاں) تبدیلی کے نعرے ٹھس ہوگئے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے دوست کے والد کی تعزیت کیلئے سرکاری ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا، جبکہ ان کا پروٹوکول بچی کی جان لے گیا۔ تحصیل اسپتال میاں چنوں آمد پر ایمرجنسی بلاک، عوام ہی نہیں، ڈاکٹرز کے لئے بھی بند کر دیا گیا۔ میڈیا پر خبریں چلنے کے بعد خاتون کو اندر لا کر تصاویر بنوائی گئیں، تاہم بچی کی علاج میں تاخیر کے باعث جانبر نہ ہوسکی۔ ادھر بابا فرید گنج شکر کے مزار پر حاضری کیلئے پاکپتن میں دکانیں بند کرا دیں، جبکہ شہریوں کو مسائل بیان کرنے سے بھی روک دیا گیا، جس پر مشتعل عوام نے پولیس گردی اور پروٹوکول مردہ باد کے نعرے لگائے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے دوست کے والد کی تعزیت کیلئے سرکاری ہیلی کاپٹرز میں آمد نے جہاں سادگی اور بچت کے وزیراعظم عمران خان کے اعلانات کی دھجیاں اڑا دی ہیں، وہیں میاں چنوں میں انتظامیہ کو سب کام چھوڑ کر 2مقامات پر ہیلی پیڈ بنانا پڑگئے۔رپورٹس کے مطابق سردار عثمان بزدار گزشتہ روز ہیلی کاپٹر کے ذریعے نواحی گاؤں 114پندرہ ایل پہنچے، جہاں انہوں نے اپنے دوست سے ان کے والد کے انتقال پر تعزیت کی، بعد ازاں وہ تحصیل اسپتال میاں چنوں پہنچے جہاں سیکورٹی گارڈز نے ایمرجنسی کا دروازہ لاک کردیا، جس کے نتیجے میں ڈاکٹرز بھی اندر داخل نہ ہوسکے۔اس موقع پر ایک بیمار بچی کے والدین منت سماجت کرتے رہے، تاہم انہیں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ میڈیا پر خبر نشر ہونے پر وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی ہدایت پر بچی اور خاتون کو اندر بلا گیا، تاہم علاج میں تاخیر کے باعث وہ 15منٹ بعد دم توڑ گئی۔ پی ٹی آئی حامیوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو میں دکھایا گیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب جب اسپتال میں مریضوں سے ان کے مسائل کے متعلق دریافت کر رہے تھے تو عقب میں جاں بحق ہونے والی بچی اور اس کی ماں موجود ہیں۔ تحریک انصاف نے اس ضمن میں وضاحتی بیان بھی جاری کیا کہ کچھ میڈیا چینلز کی طرف سے غلط خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون اپنی بچی کےساتھ بیڈ پر موجود ہے۔ ترجمان کے مطابق ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بچی کو جب اسپتال لایا گیا تو اس کی حالت نازک تھی اور لواحقین جانتے تھے کہ اس کا بچنا مشکل ہے، تاہم بچی کو 15منٹ تک ایمرجنسی میں رکھا گیا اور ادویات بھی دی گئیں۔ لیکن بچی جاں بحق ہوگئی۔ادھر پاکپتن میں بابا فرید گنج کے مزار پر حاضری کے دوران شہریوں نے وزیر اعلیٰ سے بات کرنے کی کوشش کی تو پولیس اہلکاروں کی بھاری نفری نے انہیں روک دیا، جس پر شہریوں نے پولیس پروٹوکول مردہ باد کے نعرے لگا کر شدید احتجاج کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ گزشتہ روز پاکپتن میں بابا فرید گنج کے مزار پر پہنچے۔ اس دوران شہریوں کو توقع تھی کہ دعوؤں کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کا پروٹوکول کم ہوگا اور وہ شہریوں کے مسائل بھی سنیں گے، مگر ایسا نہ ہوا وزیر اعلیٰ پنجاب کی آمد پر مزار اور اس کے اطراف کی دکانیں بند کرا دیں گئیں۔اس دوران ایک خاتون نے ایک شکایتی خط وزیر اعلیٰ کو دینے کی کوشش کی، جس پر پولیس اہلکاروں نے خاتون کو آگے بڑھنے سے روک دیا، جبکہ اسی دوران دیگر شہریوں نے بھی وزیر اعلیٰ سے اپنے مسائل بیان کرنے کی کوشش کی تو پولیس اہلکاروں کی بھاری نفری نے ان کو دور کردیا، جس پر شہری مشتعل ہوگئے اور پولیس گردی مردہ باد، پروٹوکول مردہ باد کے نعرے لگائے۔ بعد ازاں ایک بیان میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے دورہ پاکپتن کے دوران دکانیں بند کرائے جانے اور سیکورٹی قافلے میں شامل زائد گاڑیوں پر برہمی کا اظہار کیا اور ڈپٹی کمشنر سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ آئندہ میرے دورے کے دوران دکانیں بند نہیں ہونی چاہئیں۔