50 ارب کے نئے ترقیاتی منصوبوں کی تیاری
کراچی(اسٹاف رپورٹر)وزیر اعلیٰ سندھ کے احکامات پر محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات نے رواں مالی سال کے دوران50 ارب روپے کے نئے ترقیاتی منصوبوں کی تیاری شروع کردی ہے۔ پہلے مرحلے میں ضلعی اور دوسرے مرحلے میں تحصیل صدر مقامات میں سڑکوں، فٹ پاتھوں کی تعمیر ، فراہمی ونکاسی آب سمیت انفرااسٹرکچر میں بہتری سمیت نظر آنے والے منصوبوں کو ترجیح دینے کا فیصلہ کیا گیاہے۔اندرون سندھ بنائی گئی این آئی سی وی ڈی کی برانچوں کو خود مختار بنایا جائے۔اندرون سندھ قومی ادارہ امراض قلب کے اسپتالوں کیلئے ماہر ڈاکٹرز و اسٹاف فراہم کیا جائے گا ۔تعلیمی بہتری کیلئے بند اسکول کھولنے اور این جی اوز کو سپرد کرنے پر بھی زوردیا جائے گا۔وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے عام انتخابات سے قبل سندھ اسمبلی سے جاری مالی سال کے پہلی سہ ماہی یعنی یکم جولائی سے30ستمبر 2018 تک اخراجات کی منظوری لی تھی اور یکم اکتوبر 2018 سے 30جون 2019 تک کے اخراجات کی منظوری اور نئے ترقیاتی منصوبوں کا انتخاب عام انتخابات کے بعد بننے والی اسمبلی پر چھوڑ دیا تھا۔عام انتخابات کے پیپلزپارٹی کی جانب سے مراد علی شاہ کو ایک بار پھر وزیراعلیٰ بنائے جانے کے باعث سابق حکومت کی جانب سے بنائے جانے والے بجٹ میں زیادہ تبدیلی نہ ہوگی۔غیر ترقیاتی بجٹ برقرار رہے گا،ترقیاتی بجٹ کیلئے رکھے گئے فنڈز میں بھی تبدیلی کے امکانات کم ہیں تاہم سالانہ ترقیاتی پروگرام کی اسکیموں میں اضافہ ہوگا۔مراد علی شاہ کی سابق حکومت نے 252 ارب کاترقیاتی بجٹ تیار کرتے ہوئے اس میں سے 202 ارب جاری منصوبوں کے لئے مختص کئے تھے۔باقی 50 ارب روپے ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص کئے گئے تھے ۔ذرائع کا کہناہے کہ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کواب نئے منصوبے تیارکرنے کا حکم دیدیا ہے۔اب جو ترقیاتی اسکیمیں تیار کی جائیں گی ان کی لاگت زیادہ ہوگی تاہم ان کے لئے جاری سال کے دوران 50ارب مختص کئے جائیں گے ۔کوشش کی جارہی ہے کہ ایک سے دو برس میں مکمل ہونے والے منصوبوں کا انتخاب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ کے بیشتر شہروں میں ٹوٹی پھوٹی سڑکوں، نکاسی آب کا انتظام ناقص ہونے اور تجاوزات کے باعث ٹریفک نظام میں بگاڑ کے باعث فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایسے منصوبوں پر خصوصی توجہ دی جائے گی جس سے شہریوں کو سہولت فراہم ملے اور کام نظر بھی آئے۔ پہلے مرحلے میں تمام ضلعی صدر مقامات میں تجاوزات ختم کرکے ٹریفک روانی بحال کرائی جائے گی ۔ ٹوٹی پھوٹی سڑکوں، فٹ پاتھوں کا تعمیر، فراہمی ونکاسی آب اور ٹریفک مینجمنٹ کو بہتر بنایا جائے گا ۔ دوسرے مرحلے میں تحصیل ہیڈ کوارٹرز میں انفراسٹرکچر کو اسی طرح بہتر بنانے پر کام کیا جائے گا۔