لبیک مارچ کو جہلم میں روکنے کی کوشش ناکام

0

محمد زبیر خان
تحریک لبیک کے قافلے کو جہلم میں روکنے کی کوشش ناکام ہوگئی۔ پولیس کی جانب سے رکاوٹیں لگائے جانے پر عاشقان رسول نے دریائے جہلم کے پل کے دونوں طرف آدھے گھنٹے تک دھرنا دیئے رکھا۔ بعد ازاں نوجوانوں کی ایک ٹولی نے آگے بڑھ کر رکاوٹیں ہٹانا شروع کردیں۔ اس موقع پر پولیس اہلکاروں نے نوجوانوں کو روکنے کی کوشش کی، مگر ان کا جوش و جذبہ دیکھ کر انہیں پیچھے ہٹنا پڑا۔ ادھر تحریک لبیک کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی نے فیصلہ کر لیا ہے کہ ہالینڈ کے سفیر کی ملک بدری کے بغیر احتجاجی تحریک ختم نہیں کی جائے گی۔ تحریک لبیک کے ترجمان پیر اعجاز اشرفی نے ’’امت‘‘ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ تحریک لبیک نے کبھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا۔ لیکن حکومت پر فرض ہے کہ وہ پاکستان کے عاشقان مصطفیٰ کی ترجمانی کرے۔ مذاکرات صرف ہالینڈ کے سفیر کی ملک بدری ہی پر ہوں گے۔ اگر حکومت نے مطالبہ مان لیا تو عاشقان رسول دعا کر کے واپس آجائیں گے۔ ادھر اسلام آباد کی انتظامیہ نے ریڈ زون کو مکمل طور پر سیل کر دیا ہے۔
تحریک لبیک کا قافلہ ان سطور کے لکھے جانے تک گوجر خان کے قریب پہنچ چکا تھا۔ اس کے راستے میں رکاوٹ نہ ڈالی گئی تو عاشقان رسول کا لیبک مارچ رات گئے کسی بھی وقت اسلام آباد کی حدود میں داخل ہو جائے گا۔ مغرب کے بعد گوجر خان میں غیر معمولی صورت حال دیکھنے میں آئی تھی۔ اس سے پہلے چونکہ جہلم میں ریلی کے شرکا کو روکنے کی کوشش کی گئی تھی، اس لئے جب گوجر خان کے علاقے میں پولیس کی بھاری نفری کو تعنیات کئے جانے کا مارچ کے شرکا اور عوام کو علم ہوا تو یہ تاثر پیدا ہونا فطری تھا کہ پولیس یا انتظامیہ قافلے کو گوجر خان میں روکنے کی تیاری کر رہی ہے۔ مگر ’’امت‘‘ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ گوجر خان میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور حکومتی مذاکراتی ٹیم کی آمد کے سبب سے حفاظتی اقدامات کئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حکومتی وفد گوجر خان میں تحریک لبیک کے قائدین سے مذاکرات کی خواہاں تھی۔ تاہم تحریک لبیک کا قافلہ عشا کے بعد بھی گوجر خان نہیں پہنچا تھا۔ اطلاعات ہیں کہ دینہ سے قافلہ کے چلنے کے بعد ایک حادثے میں تحریک لبیک کے دو کارکنان کے جاں بحق اور چار کے زخمی ہونے کے سبب قافلہ کچھ دیر کیلئے وہیں رکا رہا تھا۔
داتا دربار لاہور سے بدھ کی شام چلنے والے تحریک لبیک کی ریلی کے شرکا نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب وزیر آباد میں رات کا کھانا کھایا اور وہاں تھوڑی دیر رکنے کے بعد رات کو قیام پیر افضل قادری کے آستانے گجرات میں کیا۔ گجرات میں پیر افضل قادری ہی کے آستانے پر فجر کا ناشتہ کرنے کے بعد تقریباً جمعرات کی صبح دس بجے قافلہ دوبارہ اپنی منزل کی جانب رواں ہوا۔ جب قافلہ سرائے عالمگیر کے مقام پر پہنچا تو جہلم میں پولیس اور انتظامیہ نے رکاوٹیں کھڑی کرنی شروع کر دیں اور پولیس کی بھاری نفری کو جہلم پہنچا دیا گیا۔ جس کی اطلاع ملتے ہی لبیک مارچ کو سرائے عالمگیر میں روک لیا گیا۔ اس موقع پر ٹی ایل پی کے قائدین کے درمیان طویل مشاورت ہوئی اور جہلم میں پیش آنے والی ممنکہ صورت حال پر غور کرنے کے بعد قافلہ آگے کی طرف چل دیا۔ دن کے کوئی ایک بجے کے قریب قافلہ جہلم پہنچا، جہاں شرکا نے دی گئی حکمت عملی کے مطابق دریائے جہلم کے پل کے دونوں اطراف دھرنا دے دیا۔ یہ دھرنا کوئی آدھا گھنٹہ تک جاری رہا۔ اس کے بعد نوجوانوں کی ایک ٹولی آگے بڑھی، جس نے رکاوٹیں ہٹانا شروع کر دیں۔ جوش و جذبے سے بھرپور نوجوانوں نے چند ہی منٹوں میں تمام رکاوٹیں ہٹا دی تھیں۔ اس موقع پر پولیس اہلکاروں نے نوجوانوں کو رکاوٹیں ہٹانے سے روکنے کی کوشش کی، تاہم نوجوان آگے بڑھتے ہوئے مسلسل نعرے لگاتے رہے۔ خدشہ پیدا ہو گیا تھا کہ حالات خراب ہو سکتے ہیں۔ لیکن پھر پولیس اہلکار پیچھے ہٹ گئے اور قافلہ اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہوگیا۔ قافلے کا اگلا پڑاؤ دینہ چوک تھا، جہاں پر تحریک لبیک دینہ نے قافلے کا استقبال کیا اور دینہ چوک ہی میں مراچ کے شرکا نے نماز ظہر ادا کی۔ اس کے بعد دینہ ہی کی حدود میں ایک حادثے میں ٹی ایل پی کے دو کارکنان کے جاں بحق اور چار کے زخمی ہونے کی اطلاع پر قافلہ کچھ دیر کے لئے رکا رہا اور مغرب کے وقت گوجر خان کی طرف بڑھنا شروع ہوگیا۔ جس وقت یہ سطور لکھی جا رہی ہیں، لبیک مارچ گوجر خان نہیں پہنچا تھا۔ تحریک لبیک کے ذرائع نے بتایا کہ علامہ خام حسین رضوی اور دیگر قائدین فیصلہ کر چکے ہیں کہ ہالینڈ کے سفیر کو ملک بدر کئے جانے تک احتجاج ختم نہیں کیا جائے گا اور اسلام آباد میں دھرنا دیا جائے گا۔ ان ذرائع کے مطابق مذاکرات میں بھی ای یک نکاتی ایجنڈے پر بات چیت کی جائے گی۔ ٹی ایل پی کے ترجمان پیر اعجاز ہاشمی سے ’’امت‘‘ نے رابطہ کیا تو انہوں نے تصدیق کی اب مذاکرات صرف ہالینڈ کے سفیر کی ملک بدری ہی پر ہوں گے۔ ایک سوال پر تحریک لبیک کے ترجمان نے کہا کہ ’’تحریک لبیک نے کبھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا، کیونکہ پاکستان کے حکمران اپنے ہی ہیں۔ لیکن حکمرانوں پر بھی فرض ہے کہ وہ پاکستان کے عاشقان مصطفیٰ کی ترجمانی کریں۔ اگر حکومت نے ہالینڈ کے سفیر کو ملک سے نکالنے کا ہمارا مطالبہ مان لیا تو ہم دعا کر کے واپس آجائیں گے‘‘۔
دوسری جانب اسلام آباد کی پولیس اور انتظامیہ نے ریڈ زون کو مکمل طور پر سیل کر دیا ہے اور پولیس کی بھاری نفری اسلام آباد کے مختلف مقامات پر موجود ہے۔ وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق آزا د کشمیر، خیبر پختون اور پنجاب پولیس کی بھی مدد طلب کرلی گئی ہے اور وہاں سے پولیس کی نفری اسلام آباد پہنچنا بھی شروع ہو چکی ہے۔ جبکہ تحریک لبیک کے ذرائع کا کہنا ہے کہ قائدین نے صورتحال پر نظر رکھی ہوئی ہے۔ اسلام آباد میں حالات کو دیکھ کر ہی آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جائے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More