سفارتی کوششوں کے بجائے غیرت ایمانی کارگرہونے کا اعتراف
ایمسٹرڈیم؍اسلام آباد(امت نیوز) ہالینڈ کے ملعون رکن پارلیمنٹ گیرٹ ولڈر کو اس کے ناپاک عزائم سے روکنے کے لیے اگرچہ حکومت پاکستان نے سفیر کو نکالنے کے آخری اقدام کو چھوڑ کر دیگر ہر ممکن کوشش کی تاہم ہالینڈ میں مقامی ذرائع ابلاغ اور خود گیرٹ ولڈر کا کہنا ہے کہ سفارتی کوششوں کے بجائے مسلمانوں کے سخت ردعمل نے ولڈر کو گستاخانہ خاکوں کو مقابلہ منسوخ کرنے پر مجبور کیا۔ اس طرح حرمت رسولؐ پر سفارتکاری سے زیادہ مسلمانوں کی غیرت ایمانی کارگر ثابت ہوئی۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے جمعرات کو رات گئے ٹوئیٹر پر ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ ’’اللہ تعالی کے فضل سے گستاخانہ کارٹونوں کے مقابلے کا معاملہ وفاقی حکومت کی مؤثر سفارتی کوششوں کے نتیجے میں حل ہو گیا ہے۔ ہم سب کو مل کر کوشش کرنی چاہئیے کہ تمام اطراف کے انتہا پسندوں کو نفرت پھیلانے موقع اور مہلت نہ مل سکے۔‘‘ تاہم ہالینڈ میں زیر گردش اطلاعات شاہ محمود قریشی کے ’’سفارتی کوششوں ‘‘ کی کامیابی کے دعوے کے برعکس تھیں۔ ہالینڈ کے معروف ٹی وی چینل ’’نوس‘‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے کہا کہ گیرٹ ولڈر پر گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ منسوخ کرنے کیلئے ڈچ حکومت نے کوئی دبائو نہیں ڈالا۔ ٹی وی کےمطابق سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں بھی ولڈر کے فیصلے کی اطلاع اس کے ٹوئیٹر پرجاری بیان سے ملی۔ نیدر لینڈز کے آن لائن جریدے این یو نے بھی کہاکہ حکومت کی طرف سے ولڈر کو مقابلہ منسوخ کرنے کیلئے نہیں کہا گیا تھا۔ اخبار نے مقابلہ منسوخ ہونے کی وجوہات پاکستان میں جاری مظاہروں اور افغان طالبان کی جانب سے ڈچ فوجیوں پر حملوں کی دھمکی کو قرار دیا۔ اخبار نے تحریک لبیک کے مارچ کی تفصیلات بیان کرنے کے بعد کہا کہ افغان طالبان نے ولڈر کے اعلان سے کچھ ہی دیر پہلے دھمکی دی کہ افغانستان میں ہالینڈ کے فوجیوں پرحملے کیے جائیں گے اس پر افغانستان میں ڈچ فوجیوں کی نقل و حرکت محدود کر دی گئی اور وزارت دفاع کے ترجمان نے بتایا کہ انتہائی ضرورت کے سوا فوجی کیمپ سے باہر نہیں نکلیں گے۔اخبار کے مطابق افغانستان میں 100 ڈچ فوجی موجود ہیں۔ ہالینڈ کے دیگر ذرائع ابلاغ نےا س بات کا بھی ذکر کیا کہ تحریک لبیک کے مظاہروں کے سبب بدھ سے پاکستان میں ہالینڈ کے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی تھی جبکہ ایک تجارتی وفد کا دورہ نومبر کے بعد تک ملتوی کردیا گیا ۔خود معلون ولڈر گیرٹ نے اپنا جو بیان جاری کیا اس کے آغاز میں ہی اس نے علامہ خادم رضوی کا نام لیے بغیر کہا کہ پاکستان کے ایک اعلیٰ مذہبی رہنما نے میرے خلاف فتویٰ دیا ہے ۔ ولڈر نے یہ بھی کہا کہ اسلام کے خلاف اس کی ’’جنگ‘‘ جاری رہے گی۔ ولڈر نے اپنے بیان میں دی ہیگ کے ریلوے اسٹیشن سے گرفتار پاکستانی کا حوالہ بھی دیا جس کے ریمانڈ میں عدالت نے دو ہفتے کی توسیع کردی ہے۔ہالینڈ کے ذرائع ابلاغ نے بتایا کہ مجوزہ گستاخانہ مقابلہ نومبر میں ہونا تھا۔ اسلام آباد میں ذرائع کا کہنا ہے کہ ہالینڈ کے خلاف احتجاج کے لیے تحریک انصاف کی حکومت نے سفیر کو نکالنے کے انتہائی اقدام کے سوا ہر ممکن کوشش کر لی تھی۔ ان ذرائع کے مطابق سفیر کو نکالنے کا مطلب سفارتی تعلقات توڑنا تھا ۔ یہ واحد قدم نہیں لیا گیا تاہم ہالینڈ کے سفیر کو طلب کرکے احتجاج ، ڈچ حکومت سے رابطے اور او آئی سی کی سطح پر احتجاج سمیت دیگر ہر ممکن راستہ اپنا لیا گیا تھا۔ دوسری جانب مذہبی جماعتوں کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سفیر کو نکالنے کا اقدام بھی حرمت رسالتﷺ کے لیے اٹھایا جانا چاہیے تھا کیونکہ اس معاملے پر کوئی بھی انتہا کم ہے۔ان ذرائع نےکہا کہ حکومت چاہتی تو شروع میں ہی سفیر کو نکال کر تحفظ ناموس رسالتﷺ میں کردارادا کرنے کی سعادت حاصل کر سکتی تھی ۔ جمعرات کی صبح جب تحریک لبیک مارچ کے شرکا ابھی راستے میں ہی تھے دفترخارجہ کے ترجمان نے اپنی بریفنگ میں تصدیق کی کہ حکومت نے ہالینڈ کے سفیر کو نکالنے کا فیصلہ نہیں کیا۔ گیرٹ ولڈر کی جانب سے مقابلہ منسوخی کے اجلاس سے کچھ ہی دیر پہلے جب تحریک لبیک اور حکومت میں مذاکرات جاری تھے، وزیراعظم عمران خان کا ایک ویڈیو بیان جاری کیا گیا جس میں انہوں نے تمام امت مسلمہ کے مل کر احتجاج کرنے پر زور دیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ صرف پاکستان کے احتجاج سے کام نہیں بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریمﷺمسلمانوں کے دل میں رہتے ہیں۔ انکی شان میں گستاخی سے دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری ہو تی ہے ۔یہ بات اہل مغرب کی سمجھ میں نہیں آتی۔انہوں نے کہا کہ ہم یہ بات انہیں اس وقت سمجھا سکیں گے جب صرف ایک مسلمان ملک بات نہ کرے، یا ایک مسلمان ملک سفیر کو بلا کر احتجاج نہ کرے بلکہ تمام مسلم ممالک متحد ہو کر اوآئی سی کے پلیٹ فارم سے اقوام متحدہ کو باور کرائیں کہ اس مکروہ فعل سے امت مسلمہ کی دل آزاری ہوتی ہے ،جب تمام مسلم ممالک ایک پیج پر آکر احتجاج کریں گے تو تب ہی یہ سلسلہ رکے گا ۔وزیر اعظم نے کہا کہ وزیر خارجہ نے میری ہدایت پر او آئی سی کے کئی ارکان ممالک سے رابطے شروع کر دیئے ہیں ۔