ڈچ سفیر کو نکالنے پر حکومت آمادہ تھی-پیر افضل قادری

0

اسلام آباد (رپورٹ: ناصر عباسی) تحریک لبیک پاکستان کے بانی و سرپرست اعلیٰ پیر افضل قادری نے کہا ہے کہ ڈچ سفیر کو نکالنے پر حکومت آمادہ تھی۔ تحریک لبیک نے گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر اسلام آباد میں غیر معینہ مدت تک دھرنے کا پروگرام بنایا تھا، تاہم وفاقی حکومت نے مثبت رویہ اپنایا، جس کے نتیجے میں ناصرف لانگ مارچ پرامن رہا، بلکہ بہترین نتائج بھی حاصل ہوئے۔ ہالینڈ میں متعدد پاکستانیوں کی گرفتاری کی اطلاعات ہیں۔ تحفظ ناموس رسالتؐ کے لیے تحریک لبیک دنیا بھر میں کام کریگی۔ روزنامہ ‘‘امت’’ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے پیر افضل قادری کا کہنا تھا کہ گستاخانہ خاکوں کے خلاف مارچ کے اعلان کے ساتھ ہی اندرون ملک اور بیرون ملک ہل چل مچ گئی تھی۔ تحریک لبیک پاکستان نے لانگ مارچ شروع کرنے سے پہلے طے کیا تھا کہ گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ منسوخ نہ کیا گیا تو حکومت کو مجبور کیا جائے گا کہ وہ ہالینڈ کے سفیر کو ملک بدر کرے۔ بصورت دیگر غیر معینہ مدت تک اسلام آباد میں دھرنا دینے کا پلان تھا اور اس کے لیے تحریک لبیک کسی بھی قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار تھی۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ کے آغاز سے پہلے ہی وزیر اعظم عمران خان نے تحریک لبیک سے مذاکرات کے لیے وفاقی وزیر نور الحق قادری کو لاہور بھجوایا تھا۔ انہوں نے ہماری مذاکراتی کمیٹی کو بتایا کہ حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور سفارتی ذرائع سے براہ راست اور دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ ملکر اس معاملے پر ہالینڈ حکومت سے رابطے کر رہی ہے، تاکہ گستاخانہ خاکوں کے مقابلے روکے جا سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ مذاکرات کے دوران وفاقی حکومت کے نمائندوں نے تحریک لبیک کی قیادت سے مذاکرات کے آغاز میں ہی یقین دہانی کروائی تھی کہ پاکستان فوری طور پر اپنا سفیر واپس طلب کر سکتا ہے۔ مذاکرات کے دوران حکومتی نمائندوں نے ہمیں وہ خط بھی دکھایا جو حکومت نے ہالینڈ سے اپنا سفیر واپس بلانے کے لیے تیار کر کے رکھا ہوا تھا، تاہم ہمیں بتایا گیا کہ کسی بھی غیر ملکی سفیر کو ملک بدر کرنے کا ایک طے شدہ طریقہ کار ہے، جس پر عمل کرنا ہر ملک کی مجبوری ہوتا ہے۔ اس طریقے کے تحت وزیر خارجہ سفیر کو نوٹس دیتا ہے، جس کے بعد وزیر اعظم کی جانب سے اسے نوٹس جاری کیا جاتا ہے، جس کے بعد 2سے 4روز میں متعلقہ سفیر کو ملک چھوڑ دینے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مذاکرات کے دوران انہیں پیغامات دکھائے کہ وہ رواں برس جون میں جب گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کا اعلان ہوا، تب سے ہالینڈ کی حکومت سے رابطے میں تھے اور اس حوالے سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرواتے رہے ہیں۔ حکومتی وفد کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر اقوام متحدہ کو خط لکھنے کے علاوہ دنیا بھر میں موجود پاکستانی سفارتکاروں، خصوصاً مغربی ممالک میں تعینات سفیروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان ممالک میں گستاخانہ خاکوں کو روکنے کے لیے کوششیں کریں اور ان ممالک کو قانون سازی پر تیار کریں، تاکہ مستقبل میں بھی اس طرح کی قبیح حرکتوں کا سدباب ہوسکے۔ اس کے علاوہ وفاقی حکومت نے اسلامی اور مغربی ممالک میں خصوصی وفود بھجوانے کا فیصلہ بھی کیا ہے، جن میں تحریک لبیک کے نمائندوں کو بھی شامل کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ انہیں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کی منسوخی کی اطلاع کب اور کہاں ملی، تو پیر افضل قادری نے بتایا کہ وہ پنجاب ہاؤس راولپنڈی میں حکومتی وفد سے مذاکرات میں مصروف تھے، جب حکومتی وفد نے انہیں بتایا گیا کہ ہالینڈ حکومت کی جانب سے سرکاری طور پر حکومت کو بتایا گیا ہے کہ گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ منسوخ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر متعدد پاکستانیوں کی گرفتاریوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی درخواست پر 4ستمبر کو جدہ میں اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے، جہاں گستاخانہ خاکوں کا معاملہ زیر بحث آئے گا۔ لانگ مارچ کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے لانگ مارچ کو پہلی مرتبہ دریائے جہلم کے پل پر روکنے کی کوشش کی گئی، جہاں کنٹینر لگا کر، سڑک پر مٹی کے ڈھیر لگا کر اور خاردار تاروں سے راستہ بند کر دیا گیا تھا اور مقامی انتظامیہ نے بتایا کہ ہمیں آگے جانے کی اجازت نہیں۔ اس پر تحریک کی قیادت نے اسی روز شام 4بجے ملک بھر میں احتجاج کی کال دے دی، تاہم حکومت نے صرف آدھے گھنٹے بعد تقریباً دن 2 بجے ہی کنٹینر ہٹا کر راستے کھول دیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ شدید دھوپ، گرمی اور حبس میں تحریک لبیک کے قائدین اور کارکنان نے لاہور سے اسلام آباد کا سفر طے کیا، بیماری اور مشکلات کے باوجود قیادت اور کارکنان کا جذبہ عروج پر رہا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ دل کے مرض اور بیماری کے باوجود وہ کیسے طویل لانگ مارچ میں موجود رہے، تو پیر افضل قادری کا کہنا تھا کہ تحفظ ناموس رسالت کے عظیم مقصد نے انہیں ایسا جذبہ عطا کیا کہ وہ لاہور سے گجرات اور پھر اسلام آباد تک 20 گھنٹے سے زائد کا سفر انہوں نے بڑی آسانی سے طے کرلیا۔ لانگ مارچ کے اختتام پر تحریک کی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں طے پایا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان سمیت دنیا بھر میں ناموس رسالت کے تحفظ کے لیے کام کرے گی اور غیر مسلم ممالک کی حکومتوں کو بھی قائل کیا جائے گا کہ وہ اس حوالے سے قانون سازی کریں، تاکہ مستقبل میں اس قسم کی قبیح حرکات کا سدباب کیا جا سکے۔ پاکستان میں مسلمانوں میں جذبہ پیدا کرنے کے لیے کام کیا جائے گا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ تحریک لبیک کو فیض آباد دھرنے اور اب لانگ مارچ کے حوالے سے دو الگ حکومتوں سے واستہ پڑا، دونوں حکومتوں میں کیا فرق دیکھا، تو پیر افضل قادری کا کہنا تھا کہ سابق حکومت ختم نبوت قوانین میں تبدیلیوں کو تسلیم ہی نہیں کرتی تھی اور اس پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتی رہی اور پھر جب ترامیم ثابت ہوگئیں تو بھی اس معاملے کو دبانے کے لیے تحریک لبیک کو دبانے کی کوششیں کی جاتی رہیں، تاہم ان کے خیال میں موجودہ حکومت نے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور لانگ مارچ شروع ہونے سے پہلے ہی وفاقی حکومت نے ہم سے اعلیٰ سطحی مذاکرات شروع کیے اور ہمیں اعتماد میں لیا۔
٭٭٭٭٭
اسلام آباد/ ایمسٹرڈیم (نمائندہ امت/ امت نیوز)گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کا اعلان کرنے والے ہالینڈ کے رکن پارلیمنٹ ملعون گیرٹ ولڈرز نے اپنی ناکامی اور غلطی کو تسلیم کرنے کے بجائے حکومت پاکستان کو نئی دھمکی دیدی۔ ولڈرز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر خاکوں کا مقابلہ منسوخ ہونے سے متعلق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے امت مسلمہ کی اخلاقی فتح کے حوالے سے بیان کی خبر شیئر کی اور حکومت پاکستان کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل کو ٹیگ کرتے ہوئے ہرزہ سرائی کی کہ ‘‘اتنی جلدی فتح کا دعویٰ مت کرو، تم لوگوں کیساتھ میرا معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا۔ میں اور بہت سے طریقوں سے تمہاری بربریت سامنے لاؤں گا’’۔ دریں اثنا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ہالینڈ کے وزیر خارجہ اسٹف بلاک کو فون کیا اور اسلام مخالف رجحانات میں کمی لانے پر زور دیا۔ جمعہ کو شاہ محمود قریشی نے اپنے ہالینڈ کے ہم منصب کو دوسری بار ٹیلی فون کیا اور ان سے گستاخانہ خاکوں کے مذموم مقابلے کے حوالے سے بات کی۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق پاکستانی وزیر خارجہ نے گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ رکوانے کے لیے دونوں حکومتوں کی کوششوں پر بات چیت کی اور اس حوالے سے آگہی کے فروغ اور اسلام فوبیا کے رجحانات میں کمی لانے پر زور دیا۔ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مختلف تہذیبوں کے درمیان روابط قائم کرنے پر بھی زور دیا۔ ڈچ وزیر خارجہ نے دوبارہ اس بات کی وضاحت کی کہ ہالینڈ کی حکومت کا اس مقابلے سے کوئی تعلق نہیں تھا اور یہ گیرٹ ولڈرز کا انفرادی فعل تھا۔ بات چیت میں خاص طور پر یہ بات نوٹ کی گئی کہ دونوں ملکوں کی حکومتوں کی وقت پر کی جانے والی کوششوں نے معاملے کے حل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ہالینڈ کے وزیر خارجہ نے اسلام فوبیا اور تعصبات سے بچنے کے لئے ملکر کام کرنے کی ضرورت پر زور بھی دیا۔ دفتر خارجہ نے ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کو اسلام کو بدنام کرنے کی دانستہ کوشش قرار دیا ہے۔اس حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہالینڈ کے سفیر کو وفاقی کابینہ کے احتجاج اور فیصلے سے بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔ ہالینڈ کی اسلام مخالف جماعت فریڈم پارٹی آف ڈچ کے ملعون رہنما گیرٹ ولڈرز نے دنیا بھر کے مسلمانوں میں اشتعال کا سبب بننے والے گستاخانہ خاکوں کے متنازع مقابلے کو منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More