نذر الاسلام چودھری
سعودی عرب نے برادر اسلامی ملک قطر کو جزیرے میں تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی مکمل کرلی۔ قطر کے بائیکاٹ کے تناظر میں اس کے سعودی عرب سے ملنے والے واحد زمینی راستے کو کھود کر ایک گہری نہر بنایی جائے گی، جس کیلئے سعودی حکام نے عالمی کمپنیوں سے مذاکرات مکمل کرلئے ہیں۔ سعودی جریدے السبق نے بتایا ہے کہ ولی عہد شہزادے محمد بن سلمان چاہتے ہیں کہ سعودی عرب کی قطر سے ملنے والی ساٹھ کلو میٹر طویل سرحد کو جلد از جلد نہر میں کھود کر جزیرے کی شکل دے دی جائے اور اس نہر کو سعودی قیادت جوہری فضلے سے بھردینا چاہتی ہے تاکہ کسی بھی حالت میں مستقبل میں اس زمینی راستے کو گزرگاہ کے بطور استعمال نہ کیا جاسکے۔ دوسری جانب قطری حکومت نے اس سلسلہ میں کوئی رد عمل ظاہر کرنے کے بجائے خاموشی اختیار کر رکھی ہے، لیکن بعض قطری تجزیہ نگاروں نے سعودی عرب، بحرین، امارات، مصر اور ان کے ہم نوائوں کے اس رویہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ عرب میڈیا نے سعودی ذرائع کے حوالہ سے بتایا ہے کہ قناۃ السلویٰ یا نہر سلویٰ کی تعمیر کیلئے سعودی حکومت نے پانچ عالمی کمپنیوں کو ٹھیکا دینے کیلئے مدعو کیا تھا جن سے مذاکرات کئے جاچکے ہیں اور رواں ہفتے میں ان میں سے شارٹ لسٹ کمپنی کو ٹھیکا دیئے جانے کا اعلان متوقع ہے۔ جس کے بعد 75 کروڑ ڈالر کی لاگت والے اس منصوبہ کا جلد آغاز کیا جائے گا، جس کو سعودی حکام قطر کی معاشی اور جغرافیائی موت کہہ کر پکارتے ہیں۔ برطانوی جریدے نے کہا ہے کہ سعودی حکام کا رویہ جارحانہ ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ اگلے دو برسوں میں سعودی عرب اور قطر کی زمینی سرحد کو نہر کھود کر پانی سے بھر دیا جائے۔ عرب دنیا کے سینئر تجزیہ نگار ایاد ال بغدادی نے اس سلسلہ میں بتایا ہے کہ ان کو سعودی حکام کی جانب سے دستیاب معلومات میں بتایا گیا ہے کہ یہ نہر جس کی کھدائی اور تعمیر کیلئے بلیو پرنٹس اور لے آئوٹ تیار کرکے سعودی ولی عہد سے توثیق کروا لی گئی ہے، کے تحت اس نہر کو السلویٰ کا نام دیا گیا ہے۔ اس کی کھدائی کیلئے قطری سرحد کا ایک کلومیٹر کا علاقہ بیرونی طور پر چھوڑا جائے گا اور اندرونی (سعودی سرحدکے) حصہ میں یہ نہر کھود دی جائے گی اور ایک کلومیٹر کے حصہ میں جوہری فضلہ کا ڈمپنگ زون بنایا جائے گا۔ 60 کلومیٹر طویل اور کم از کم 200 میٹر چوڑی اس نہر سے جنگی اور کارگو جہازوں کی گزر گاہ بھی بنائی جائے گی اور کہا جاتا ہے کہ سعودی حکام اس خطے کو ایک تفریح گاہ کے طور پر بھی قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں جس کے تحت ایٹمی فضلہ کا ڈمپنگ گرائونڈ ایک مخصوص علاقہ میں بنایا جائے گا، تاکہ اس علاقہ سے ہٹ کر بنائی جانیوالی عالمی تفریح گاہ پر کوئی منفی اثرات نہ ہوں۔ سعودی ولی عہد کے سینئر مشیر سعود ال قحطانی نے اپنے ٹویٹر اکائونٹ پر دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب جلد قطر کو ایک جزیرے میں تبدیل کردے گا، کیونکہ سعودی سرحد کو قطر کے واحد زمینی راستے سے ملانے والے مقام پر السلویٰ نہر کھودی جائے گی۔ ال قحطانی نے لکھا ہے کہ وہ جزیرہ السلویٰ کی تعمیر کے منصوبہ کی تکمیل کا بے چینی سے انتظار کررہے ہیں، جو ایک ایسا عظیم اور تاریخی پروجیکٹ ہے جس سے خطے کا (اصل میں قطر کا) جغرافیہ تبدیل ہوجائے گا۔ برطانوی میڈیا نے بتایا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے اپریل 2017 کے بعد ہی سے قطر کو تنہا کردینے اور اس کا سفارتی، معاشی بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ نافذ ہے۔ سعودی عرب اپنے ہم نوا ممالک کے ساتھ یہ الزام عائدکرتا ہے کہ قطر خطہ کو عدم استحکام کا شکار بنانے کیلئے دہشت گرد تحریکوں کا سرپرست بنا ہوا ہے، لیکن قطر اس الزا م کی تردید کرتا ہے اور حماس سمیت متعدد اسلامی مزاحمتی تنظیموں کی سرپرستی کررہا ہے۔ سعودی حکام اس سلسلہ میں ماضی میںکئی بار الزام عائد کرچکے ہی کہ قطر ایران کی مدد سے خطہ کو عدم استحکام کا شکار بنانے کی سازشیں کررہا ہے لیکن قطر کا شاہی خاندان اس ضمن میں سعودی حکام کی تردید کرتا ہے۔ اس منظر نامہ میں اگرچہ کہ سعودی حکام اور قطر کے درمیان ثالثی اور تنازعات کو ختم کروانے کیلئے اقوام متحدہ اور کویتی حکومت کی مدد سے کئی بار کوششیں کی جاچکی ہیں لیکن سعودی حکام اپنے موقف سے ایک انچ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں، جس کی وجہ سے مذاکرات اور ثالثی کی کوششیں ناکام رہی ہیں۔ گارجین جریدے کا کہنا ہے کہ سعودی حکام کی جانب سے سلویٰ نہر کا مقصد قطر کو یکا وتنہا کرنا اور پوری دنیا سے اس کا رابطہ منقطع کرنا ہے کیونکہ ماضی میں سعودی عرب نے قطر کے ساتھ اپنی زمینی سرحد بند کردی ہے اور مصر، بحرین، امارات اور سعودی عرب نے قطر ایئر لائنز کو معذور کرنے کیلئے اس پر اپنی فضائی حدود بھی بند کردی تھیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی اعلیٰ قطری عدالتی حکام نے امارات پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ قطری شہریوں اور اعلیٰ حکام کی جاسوسی کیلئے اسرائیلی جاسوس فرمز اور حساس آلات کا استعمال کر رہا ہے۔ کینیڈین جریدے میل اینڈ گلوب نے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے کینیڈا کے ساتھ روا رکھے جانے والے رویہ نے ثابت کیا ہے کہ وہ قطر کو معاف نہیں کرے گا۔ جریدے نے لکھا ہے کہ سعودی عرب کی اپنے مخالفین کے ساتھ پالیسی میں کوئی لچک نہیں ہے۔ واضح رہے کہ کینیڈین وزیر خارجہ کے گرفتار سعودی خواتین کی رہائی کے حوالہ سے ایک بیان کو بنیاد بنا کر سعودی حکومت نے نا صرف کینیڈا سعودی سفارتی تعلقات منقطع کرلئے ہیں، بلکہ کینیڈا سے سعودی عرب اور سعودی عرب سے کینیڈا کی پروازیں بند کردی ہیں تمام معاشی اور عسکری معاہدوں کو روک دیا گیا ہے اور طب کی تعلیم حاصل کرنے والوں کے سوا کینیڈا میں مقیم تمام سعودی طلبا کو بھی واپس بلا لیا ہے۔ اسی طرح مستقبل میں کینیڈا سعودی تعلقات کو منجمد کردیا ہے اور عسکری معاہدوں کو بھی تحلیل کردیا گیا ہے، جس سے کینیڈا سمیت سعودیہ کے یورپی اتحادی بھی پریشان ہیں۔
٭٭٭٭٭