جلال آباد میں پاکستانی قونصلیٹ پر گورنر کے دھاوے کا انکشاف
اسلام آباد(بیورورپورٹ)افغانستان کے شہر جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانہ پر افغان گورنر کے دھاوے کا انکشاف ہوا ہے۔ گورنر ننگر ہار حیات اللہ حیات نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ رشوت اور بدسلوکی کی عوامی شکایات پر قونصلیٹ گئے تھے۔ پاکستانی حکومت نے جلال آباد میں سیکورٹی خدشات کے باعث اپنا قونصل خانہ بند کرتے ہوئے کہا تھا کہ مکمل سیکورٹی ملنے تک قونصل خانہ نہیں کھولا جائے گا۔ نجی ٹی وی کے مطابق قونصل خانہ بند کرنے کی وجہ سامنے آئی ہے کہ صوبے ننگرہار کے گورنر حیات اللہ حیات نے 29 اگست کو قونصل خانے پر دھاوا بولا تھا اور ان کے ہمراہ پولیس چیف اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔ افغان حکام نے عمارت کے بیرونی حصے کو نقصان پہنچایا۔ حیات اللہ حیات نے دونوں مقامات پر لگی خاردار تاریں کاٹیں اور سفارتی عملے کی رہائش گاہ سے دفتر تک بنائے گئے محفوظ راستے کو بھی بند کردیا۔ کابل میں پاکستانی سفارتخانے نے متعدد بار افغان وزارت خارجہ کو گورنر ننگرہار کی اس سنگین حرکت سے آگاہ کیا، تاہم افغان حکام نے ملوث افراد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر کی خواہش تھی کہ پاکستانی قونصل خانہ ان کی مرضی کے لوگوں کو ویزے جاری کرے۔ ادھر گورنر ننگر ہار نے جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے کے حکام پر ویزے کیلئے جانیوالے افغان شہریوں سے بد سلوکی، زائد وصولیوں اور زد و کوب کرنے کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 29 اگست کو پاکستانی قونصل خانے جانے کا مقصد ان شکایات کے ازالے کیلئے قونصلیٹ کے حکام سے بات چیت کرنا تھا اور انہوں نے وہاں کسی قسم کی مداخلت یا غیر قانونی حرکت نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ انکے پاس قونصلیٹ عملہ کی جانب سے ویزا کیلئے افغان شہریوں سے زائد رقم کی وصولی کی شکایات آئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ قونصلیٹ کی سیکورٹی صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔