کراچی (اسٹاف رپورٹر) وفاقی حکومت نے سندھ کی انتظامی ٹیم کو ڈانواں ڈول کرنے کیلئے رسی کھینچ لی ہے۔ وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری، قائم علی شاہ کے داماد اور مراد علی شاہ کے بہنوئی سمیت ان کی انتظامی ٹیم کا اہم حصہ رہنے والے گریڈ 20 اور 21 کے متعدد افسران کے دیگر صوبوں میں تبادلے کر دیئے۔ فیصلے پر وزیر اعلیٰ سندھ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے افسران کو چارج نہ چھوڑنے کیلئے کہہ دیا ہے اور عمران خان کو خط لکھنے کا فیصلہ بھی کیا ہے جو موجودہ وزیر اعلیٰ کا وزیر اعظم کے نام پہلا خط ہوگا۔ ذرائع کے مطابق اس خط میں کہا جائے گا کہ صوبائی حکومت کو اعتماد میں لئے بغیر وفاق اس نوعیت کے تبادلے نہیں کرسکتا، کیونکہ اس کے نتیجے میں صوبائی امور میں شدید دشواری پیش آسکتی ہے۔ وفاق کے اقدام سے اعلیٰ صوبائی حکام کی پریشانی کیساتھ سندھ انتظامیہ اور اعلیٰ پولیس افسران بھی دباؤ کا شکار ہیں، جبکہ سندھ انتظامیہ کے اعلیٰ ترین انتظامی افسر نے بھی بعض افسران کی تقرری و تبادلوں کے حوالے سے اعلیٰ صوبائی حکام کی سفارشات پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے عملدرآمد کی مخالفت شروع کر دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق 10سے 15برس سندھ میں تعینات پاکستان ایڈمنسٹریٹر سروسز کے اعلیٰ افسران میں سے بعض افسران کا وفاقی حکومت نے اپنے طور پر سندھ سے دیگر صوبوں میں تبادلہ کر دیا ہے، جن میں خصوصاً ایسے افسران شامل ہیں، جو پیپلز پارٹی کی حکومتی ٹیم کیلئے بااعتماد افسران کے طور پر شمار ہوتے ہیں۔ ذرائع کا کہناہے کہ ایسے افسران کے دیگر صوبوں میں تبادلے کرانے میں سندھ کے اعلیٰ ترین افسر کا بھی پس پردہ ہاتھ شامل ہے، جبکہ وفاقی حکام کا موقف ہے کہ صرف سندھ سے نہیں، بلکہ کے پی کے، پنجاب اور بلوچستان میں زیادہ عرصہ تعینات رہنے والے افسران کے دیگر صوبوں میں اس بنیاد پر تبادلے کئے گئے ہیں کہ انہوں نے طویل عرصے تک دیگر صوبوں میں خدمات انجام نہیں دی ہیں اور اپنی سروسز کا زیادہ تر حصہ ایک ہی صوبے میں گزارا ہے، جبکہ وفاقی حکومت کے اس اقدام سے حکومت سندھ کو بڑا دھچکہ لگا ہے۔ اس ضمن میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹیفیکشن کے مطابق گریڈ 21کے افسران میں سے وزیر اعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت کی خدمات پنجاب حکومت کے سپرد کی گئی ہیں۔ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سندھ کے عہدے پر تعینات سابق وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ کے داماد اقبال درانی کا تبادلہ بلوچستان میں کیا گیا ہے۔ موجودہ وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کے بہنوئی سید آصف حیدر شاہ کی خدمات بھی سندھ سے پنجاب حکومت کو منتقل کی گئی ہیں، جبکہ اسکے بدلے میں گریڈ 21کے افسر محمد اسد اسلام، کیپٹن (ر) نواز کی خدمات پنجاب حکومت سے سندھ حکومت کے سپرد کی گئی ہیں۔ کیپٹن (ر) سید وقار الحسن کی خدمات کے پی کے حکومت کے سپرد کی گئی ہے۔ اس طرح گریڈ 20کے جن افسران کی خدمات دیگر صوبوں کے سپرد کی گئی ہیں۔ ان میں اکرم خواجہ کی خدمات پنجاب حکومت اور محمد اقبال کی بلوچستان حکومت کے سپرد کی گئی ہے، جبکہ پنجاب سے جن گریڈ 20کے افسران کی خدمات سندھ کے سپرد کی گئی ہیں۔ان میں افتخار سوہو، خاقان بابر، علی مرتضیٰ شاہ، نبیل جاوید، خالد سلیمان اور ناصر اقبال ملک کے نام شامل ہیں۔ اس طرح خالد حیدر شاہ کی خدمات سندھ سے کے پی کے حکومت کے سپرد کی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاق کے مذکورہ اقدام سے دیگر افسران میں بھی کھلبلی مچ گئی ہے، جن میں پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز کے گریڈ 18 سے گریڈ 20کے افسران کیساتھ پولیس کے بی ایس پی کیڈر کے افسران بھی شامل ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ وفاقی حکومت نے جو سلسلہ شروع کیا ہے، اس کی لپیٹ میں وہ آسکتے ہیں۔ دوسری جانب وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے اس ضمن میں نے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں کہا جائے گا کہ صوبائی حکومت کو اعتماد میں لئے بغیر وفاق اس نوعیت کے تبادلے نہیں کرسکتا، کیونکہ اس سے صوبائی امور میں شدید دشواری پیش آسکتی ہے۔