کراچی(اسٹاف رپورٹر/مانیٹرنگ ڈیسک) نجی اسپتال میں پی پی رہنما شرجیل میمن کے کمرے سے شراب ومنشیات برآمدگی کے معاملے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے سربراہ نے دعوی کیا ہے کہ سابق صوبائی وزیر کیلئے اشیا لانے والے کی نشاندہی کرلی گئی ہے۔ ڈی آئی جی جنوبی جاوید عالم اوڈھو کا کہنا تھا کہ وڈیو کلپس سے بالکل واضح ہے کہ کون یہ سامان لایا۔کسی سے رعایت نہیں برتی جائے گی اور گارڈ جس چیز کو تسلیم کر رہے ہیں اس کی تصدیق کی جائے گی جب کہ اسپتال انتظامیہ کے کردار کو بھی دیکھا جائے گا۔ایف آئی آر میں جسٹس ثاقب نثار کا نام شامل نہ کرنے کے حوالے سے پولیس افسر کا کہنا تھا کہ پولیس نے ایس او پی کے تحت اقدام اٹھایا ۔شرجیل میمن کا کمرہ سب جیل تھا اور قانونی معاملات دیکھ کر جیل انتظامیہ کی جانب سے ایف آئی آر درج کرائی گئی۔اگر اس میں چیف جسٹس ے دورے کا اندراج ہوتا تو بیان لینے کے لیے بھی انہیں بلانا پڑتا لہذا قانونی مشاورت کے بعد ان کا ذکر نہيں کیا۔ دوسری جانب سابق صوبائی وزیر کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ سینٹرل جیل میں بھی انہیں من پسند سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ شرجیل میمن نے انہوں نے نجی اسپتال سے سینٹرل جیل منتقلی کے بعد پہلی رات سپرنٹنڈنٹ جیل کے کمرے میں گزاری ہے۔ تاہم جیل حکام کی جانب سے اس کی تردید کی گئی ہے۔البتہ ڈی آئی جی جیل ناصر آفتاب نے اس بات کی تصدیق کی کہ پی پی رہنما کو جیل میں کلاس دی گئی ہے۔بقول ان کے رکن صوبائی اسمبلی ہونے کے ناطے قواعد کے مطابق شرجیل میمن کو سہولتیں دی گئی ہیں۔سینٹرل جیل سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق شرجیل میمن کو بی کلاس سے بھی آگے کی سہولیات دستیاب ہیں۔وہ مسلسل موبائل فون استعمال کررہے ہیں۔ انہیں کئی خدمت گار دیئے گئے جبکہ کھانا بھی گھر سے فراہم کیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق جیل قواعد کے برخلاف کئی سیاسی رہنماؤں نے ہفتے کی رات شرجیل میمن سے جیل میں ملاقاتیں کی ہیں۔واضح رہے کرپشن کیس میں گرفتار شرجیل میمن کو بیماری کے باعث کراچی کے نجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ان کے کمرے کو سب جیل قرار دیا گیا تھا، تاہم گذشتہ روز چیف جسٹس کے اسپتال کے دورے کے موقع پر شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلیں برآمد ہوئی تھیں، جس کے بعد عدالت کے حکم پر شرجیل میمن کو دوبارہ سنٹرل جیل منتقل کردیا گیا۔کراچی پولیس چیف امیر شیخ نے معاملے کی تحقیقات کے لئے ڈی آئی جی ساؤتھ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی ہے جو کراچی پولیس کے کسی بھی افسر یا رکن سے معاونت حاصل کرسکتی ہے اور وہ ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرے گی، ایس ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ عبداللہ جان اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن ایسٹ، شبیرمیمن تحقیقاتی ٹیم کا حصہ ہیں۔ پولیس کے مطابق بوتلوں کے کیمیکل ایگزامینرسے شہد، زیتون کے تیل کا تجزیہ کرایا جائےگا۔ ٹیسٹ کیلئے شرجیل میمن کے خون کے نمونے نجی اسپتال بھیجے گئے ہیں۔ یہ رپورٹس آج بروز پیر ملیں گی۔پولیس نے شرجیل میمن کے کمرے سے گرفتار ہونے والے تینوں ملازمین شکردین،محمد جام اورمحمد مشتاق علی کو جوڈیشل مجسٹریٹ ساوٴتھ عدالت نمبر15 میں پیش کیا گیا عدالت نے تینوں ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔