اسلام آباد(رپورٹ:محمد فیضان)گوادر تا چا بہار ریلوے لائن کیلئے پاکستانی حکومت چین سے قرضہ لے گی ۔ 4 ارب ڈالرلا گت کا ٹھیکہ چینی کمپنیوں کو دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔2ارب80کروڑ ڈالر کی لا گت کے ایم ایل ون منصوبے کے تحت کراچی تا پشاور ریلوے کا نیا ڈبل ٹریک بنانے کا ٹھیکہ بھی چینی کمپنیوں کو ملے گا۔ گوادر تا چا بہار ریلوے ٹریک بنانے کے منصوبے پر ایران سے بات چیت مکمل ہو گئی ہے چین اس کیلئے پاکستان کو0.75تا1.2ایک فیصد شرح سود پر قرض دے گا جو20 سے 25 سال میں قابل وا پسی ہوگا۔پاکستان نے منصوبہ سرکاری دستاویزات میں اسٹرٹیجک اہمیت کا حامل قرار دیا ہے۔ ریلوے لائن کی تعمیر کے لیے جاری ٹینڈرز میں صرف چینی کمپنیاں ہی حصہ لے سکیں گی۔اس پروجیکٹ سے گوادر کو کراچی سے پشاور اور دوسرے روٹ سے کوئٹہ و کوہاٹ کے راستے پشاور سے ملایا جاسکے گا۔ ذرائع کے مطابق اس ضمن میں وزیر ریلوے و چینی سفیر کی حالیہ ملاقات خاصی اہمیت کی حا مل ہے جس میں پاکستان نے چین سے لو کو موٹو خریداری،ریلوے کو انتہا ئی جدید بنانے کیلئے مدد مانگی اور سی پیک کے تحت ریلوے کے تو سیعی منصوبے کو جلد عملی جامہ پہنا نے کے لیے قرضے کی فراہمی پر زور دیا ۔اطلاعات کے مطابق چین نے منصوبے کو کامیاب بنانے کیلئے متحدہ عرب اما رت سے بھی بات چیت کر لی ہے جس میں امارات نے منصوبے میں شرکت کی خواہش ظاہر کی۔اطلاعات کے مطابق امارات نے گوادر کے ذریعے کنٹینرز سروس شروع کر دی ہے جس سے چین کو اشیا و تیل کی جلد ترسیل ممکن ہو گی۔ا فریقی ممالک بھی اس میں شراکت دار بننے جا رہے ہیں۔چینی حکومت گوادر کے ذریعے وسط ایشیائی ریاستوں تک اپنی تیار کردہ اشیا پھیلانا چاہتی ہے ۔کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ چین نے منصوبے کی کامیابی یقینی بنانے کیلئے طالبان اور علیحدگی پسند بلوچ رہنماؤں سے بھی بات چیت کی ہے۔ذرائع کے مطابق کئی برسوں کی کوششوں کو منصوبے کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے والی قوتوں کو مذاکرات کی میز پر قائل کرنے میں چین کو کافی حد تک کامیابی مل چکی ہے تا ہم پاکستانی کاروباری اور صنعتی طبقہ اپنے لئے خطرہ سمجھتا ہے اور اسے چینی یقین دہانیوں اعتماد نہیں۔پاکستانی نجی شعبہ اپنے خدشات کا اظہار سینیٹ کی قائمہ کمیٹی ریلوے کے اجلاس میں کر چکا ہے ۔نجی شعبے کے نمائندوں نے ارکان پارلیمنٹ کو بتایا کہ احسانات کے بدلے میں چین کے سرمایہ کاروں کو گوادر میں زمینوں کی خریداری کی اجازت دی گئی ہے۔چینی کمپنیوں کو 40 سال تک ٹیکس چھوٹ حاصل ہوگی جس کے نتیجے میں پاکستانی صنعت ان کا مقابلہ نہ کرنے کی وجہ سے تباہ ہو جائے گی۔ اثنا کوئٹہ سے نمائندہ ‘‘امت’’ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ سی پیک سے لاحق خطرات کے خاتمے کیلئے چین کے بلوچستان کے علیحدگی پسندوں بالواسطہ رابطے کافی عرصہ جاری رہے۔حالیہ دنوں میں نئے رابطے ہونے کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کا زور ٹوٹنے کی وجہ صرف ان کے چین سے مبینہ رابطے نہیں ہیں بلکہ اس کے کئی پہلو ہیں۔کچھ عرصہ تک پاک افغان سرحدکی بندش ، بھارتی خفیہ ایجنسی را کے حاضر سروس افسر ایجنٹ کل بھوش یادو کے علاوه متعدد دہشت گردوں کی گرفتاریاں بھی اس کا سبب ہیں۔کل بھوشن یادو کی گرفتاری سے بلوچستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کا نیٹ ورک درہم برہم ہو چکا ہے ۔حالیہ دنوں میں علیحدگی پسندی اختیار کرنے والوں کی جانب سے ہتھار ڈالنے کے واقعات بھی بڑھے ہیں۔