کے الیکٹرک چیف کو بچانے کیلئے 9 افسران کو قانونی تحفظ فراہم

0

کراچی (رپورٹ:سید نبیل اختر) کے الیکٹرک کی مزید بڑی مجرمانہ غفلت سامنے آ گئی ۔ احسن آباد میں 8 سالہ عمر کی معذوری کا سبب بننے والا تار حادثے سے 6گھنٹے پہلے ہی ٹوٹ کر گرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ہائی ٹینشن کے ان کمنگ تار میں کرنٹتھا، جسے اٹھا یا نہیں گیا۔چیئرمین کے الیکٹرک کے طیب ترین و ڈائریکٹر آمنہ سعد کو بچانے کیلئے انتظامیہ نے اپنے ہی 9افسر مقدمے میں نامزد کرا دئیے اور انہیں قانونی تحفظ فراہم کرتے ہوئے ان کی عبوری ضمانت بھی کرالی ۔ عمر کے کیس سے جان چھڑانے کیلئے جمعہ کو کے الیکٹرک ہیڈ آفس میں ہیڈ آف کلیئر، چیئرمین ، ڈائریکٹر آپریشن اور مذکورہ 7 افسران کا اجلاس ہوا ۔اس موقع پر نامزد کئے گئے افسران سے اعلیٰ انتظامیہ اور مینٹی نینس و آپریشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کا کسی صورت میں نام نہ لینے کا حلف لیا گیا اور اس کے بدلے میں کیس سے نکلوانے ،ترقیاں اور الاؤنسز دینے کی یقین دہانیاں کرائی گئیں ۔اہم ذرائع نے احسن آباد ہائی ٹینشن تار گرنے سے متعلق کے الیکٹرک کی مزید مجرمانہ غفلت کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ تار صبح 10بجے نہیں بلکہ صبح 4بجے گرا تھا ۔ ہائی ٹینشن اسپیل گرنے کی خبر گڈاپ آئی بی سی کے اسسٹنٹ انجینئر افضل اور پی ای سی ایچ ایس میں واقع ایچ ٹی کنٹرول روم کو بھی تھی تاہم اس اسپیل کو دوبارہ جوڑنے کیلئے اقدامات نہیں کئے گئے ذرائع نے بتایا کہ یہ انکشاف کے الیکٹرک کے چیئرمین طیب ترین کی سربراہی میں جمعہ کو ہونے والے خصوصی اجلاس میں بریفنگ کے دوران سامنے آیا ۔ اجلاس میں ڈائریکٹر آپریشن آمنہ سعد، ہیڈ آف کلیکٹر ارشد افتخار اور 7ملازم شریک تھے ۔تمام7 افراد کو خاص مقصد کے لئے بلایا گیا تاکہ انہیں عمر کے مقدمہ الزام نمبر 323/2018 میں نامزد اعلیٰ انتظامیہ کو بچایا جاسکے، جن کی ہدایت پر گزشتہ ایک سال کے دوران ایچ ٹی کی مینٹی ننیس نہیں کی گئی ۔ ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ آئی بی سی گڈاپ کے ہیڈ آف آپریشن ریاض احمد نظامی اعلیٰ انتظامیہ کو کئی بار بتا چکے تھے کہ گڈاپ میں ایچ ٹی کے اسپیل جوڑا دار ہیں تاہم ڈائریکڑ آپریشن نے اسپیل کی تبدیلی سے زبانی طور پر یہ کہہ کر روک دیا کہ اس پر لاکھوں کے اخراجات آئیں گے ۔ معلوم ہوا ہے کہ کے الیکٹرک حکام عمر کیس سے سخت پریشان ہیں۔وہ کسی بھی صورت میں اس سے جان چھڑانا چاہتے ہیں ۔آئی بی سی گڈاپ اور گلستان جوہر کلسٹر کے عملے کو چیئرمین طیب ترین کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی کہ انہیں بحالت مجبوری مقدمے میں شامل کیا جا رہا ہے اور انہیں کیس سے جلد نکالیا جائے گا۔ڈائریکٹر آپریشن نے انہیں ہدایت کی کہ وہ کسی صورت میں ان کا نام کیس میں آنے نہیں دیں گے ۔ چیئرمین نے کہا تعاون کرنے والے ملازمین وافسران کو ترقیاں ، قانونی امداد اور الاؤنسز بھی دئیے جائیں گے ۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں افسر ان و ملازمین کو بارہا کہا گیا کہ انہیں سپریم کورٹ کے سوموٹو ایکشن کے بعد آنے والا دباؤ بھی برداشت کرنا پڑے گا لیکن تمام افراد اپنے بیانا ت پر قائم رہیں گے۔ اجلاس کے بعد چیف آف سیکورٹی نے تمام 7 افراد کو مقدمے کے حوالے سے بیانات کے بارے میں بتایا اور ان سے زبانی حلف لیا ۔ ذرائع نے بتایا کہ گلستان جوہر کلٹر کے ہیڈ آف آپریشن و انچا رج ایچ ٹی ریاض احمد نظامی نے کے الیکٹرک کے چیئرمین سے درخواست کی کہ انہیں مقدمے میں نامزد نہ کرایا جائے کیونکہ وہ جوڑدار ایچ ٹی کی تبدیلی سے متعلق عملے کو پہلے ہی آگاہ کرچکے تھے تاہم طیب ترین نے انہیں فی الوقت خاموش رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے میٹنگ کے بعد بات ہوجائے گی ۔ ذرائع نے بتایا کہ کے الیکٹرک انتظامیہ نے تمام افسران و ملازمین کو بلیک میل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اگر انتظامیہ کے بتائے ہوئے بیان نہ دیں تو ان کی کوئی قانونی مدد نہیں کی جائے گی۔انتظامیہ بھی غفلت کا سارا ملبہ انہی پر ڈال دے گی ۔عمر کے والد محمد عارف کی مدعیت میں درج مقدمے میں آئی بی سی گڈاپ کے عملے کیخلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے، جس سے تمام ملازمین خوفزدہ ہیں اور وہ نتظامیہ سے وفاداری کا دم بھرنے لگے ہیں۔ ایک لائن مین اور 8ملازمین کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی تیاری کر لی گئی اور انہیں گھروں میں سونے سے منع کیا گیا ۔ وکلا نے 9 ملازمین کی فی کس 30ہزار کے مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت حاصل کرلی ہے ۔ان میں ہیڈ آف آپریشن گڈاپ و گلستان جوہر ریاض احمد نظامی ، ڈی جی ایم کمپلیکس آربی سی گڈاپ ضمیر احمد شیخ ، جی ایم گڈاپ عمران اسلم ، ڈی جی ایم کارپوریٹ سیکٹر ثاقب عباسی ، ڈی جی ایم مینٹی نینس ایم ٹی رضا حسین رضوی اور شفٹ سپروائزر شوکت حسین منگی شامل ہیں ۔ضمانت حاصل کرنے والوں کو 6ستمبر کو ایڈیشنل ڈسڑکٹ جج ون کی عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔مقدمے میں نامزدگی کے بعد اتوار کی شام تمام ملزمان نے پولیس کو بیانات ریکارڈ کروا دئیے ہیں، جو انہیں جمعہ کی صبح اجلاس میں رٹائے گئے تھے ۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر) قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ کے الیکڑک کے چھوٹے ملازمین کو پکڑنے اور جیل بھیجنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔بچے کے دونوں بازو ضائع ہونے کی ذمہ داری کے الیکڑک کے سربراہ، بورڈ آف ڈائریکٹر و انتظامیہ پر ہے۔کے الیکٹرک انتظامیہ بچے کا بیرون ملک علاج کرائے اور اس کے مستقبل کی حفاظت کرے۔چیف جسٹس کراچی کی بہتری کے لیے الیکٹریسٹی کمیشن تشکیل دیں تاکہ بجلی کمپنیوں کی من مانیوں کو ختم کیا جاسکے ۔کرنٹ لگنے سے ہلاک ہونے والوں کے ورثا کے الیکٹرک انتظامیہ کے خلاف مقدمات درج کرائیں ۔’’امت‘‘ سے گفتگو میں بیرسٹر خواجہ نوید احمد نے کہا کہ قانون کے تحت کے الیکٹرک کے سربراہ، بورڈ آف ڈائریکٹرز و دیگر حکام واقعے کے ذمہ دار ہیں۔جنہیں پکڑنا چائیے تھا ۔ انہیں چھوڑنا بہت ناانصافی ہے۔کے الیکٹرک نے حفاظت کرنے کے بجائے لوگوں کی جانیں لی ہیں۔ادارے پر پیسہ لگانے کی بجائے عوام کی جیبوں سے پیسہ نکالا اور اسے بیرونی ممالک کو منتقل کر دیا ہے یہی وجہ ہے کے الیکٹرک لوگوں کی جانیں لے رہا ہے ۔چیف جسٹس مستقل بنیادوں پر مسائل کو حل کرائیں تاکہ شہریوں کو عذاب سے بچایا جاسکے ۔یہ ادارہ بجلی کم دیتا ہے لیکن نقصان زیادہ کر رہا ہے۔کراچی بار کے صدر حیدر امام رضوی نے کہا کہ اس واقعہ کی ذمہ داری چھوٹے ملازمین پر عائد نہیں ہوتی ہے ۔ اصل ذمہ دار سربراہ و دیگر حکام ہیں جن کو پکڑا ہی نہیں گیا ہے ان پر ہلکا ہاتھ رکھا گیا ہے کیونکہ یہ لوگ پیسے والے ہیں ۔کے الیکٹرک سربراہ کے گرفت میں آنے تک ایسے واقعات ہوتے رہیں گے ۔پہلے بارشوں میں بھی لوگوں کی کرنٹ لگنے اور تاریں گرنے سے جانیں ضائع ہوتی رہی ہیں آج تک انتظامیہ کو نہیں پکڑا گیا ہے ۔کے الیکٹرک قانون سے بالاتر نہیں۔کے الیکٹرک پر ہرجانے اور ضابط فوجداری کے تحت مقدمات داخل کرنے چاہیں ۔شہر کے چھوٹے علاقوں کا بہت برا حال ہے۔ تار گھروں کے پاس سے گزر رہے ہیں ۔کوئی تار گرنے یا علاقے میں فالٹ آنے پر فون کیا جائے تو جواب نہیں دیا جاتا۔ کے الیکٹرک کی انتظامیہ ادارے پر توجہ دینے کی بجائے مال بٹوارنے میں لگی ہے۔پیسہ ادارے پر لگانے کی بجائے جیبوں میں ڈال رہے ہیں چاہے لوگ مرتے رہیں۔چیف جسٹس واٹر کمیشن کی طرح شہر میں بجلی مسائل دور کرنے کے لیے الیکٹریسٹی کمشین تشکیل دیں ۔یہ کے الیکٹرک سربراہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ معصوم عمر کا بیرونی ممالک سے علاج کرائیں ۔ متاثرہ بچے کے گھر کے فرد کی نوکری کا بندوبست کریں۔ بچے کے مستقبل کی حفاظت یقینی بنائیں ۔ میں کے الیکٹرک سے متاثرہ لوگوں کی قانونی معاونت کو تیار ہوں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More