ملتان کا لکھ پتی گداگر مظفرآباد کی زمیندار فیملی کا ممبر نکلا

0

نمائندہ امت
ملتان کا لکھ پتی گداگر مظفرآباد کی زمیندار فیملی کا چشم و چراغ نکلا۔ شوکت نامی شخص گزشتہ چار پانچ سال سے ملتان کی سڑکوں پر بھیک مانگ رہا ہے اور اب اس کے بینک اکائونٹ میں سوا دس لاکھ روپے موجود ہیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں اس کا دعویٰ ہے کہ وہ روزانہ تقریباً ایک ہزار روپے کی بھیک مانگتا ہے۔ اس کے کوئی اخراجات نہیں، کیونکہ وہ کھانا بھی چار مختلف ہوٹلوں سے مانگ کر مفت میں کھاتا ہے۔ اس کے والد محمد اعجاز نے اس کا نام شوکت بلال رکھا تھا، لیکن وہ خود کو ’’شوکت بھکاری‘‘ کہتا ہے۔ وہ اپنی اس آمدنی اور ’’روزگار ‘‘ سے بہت خوش ہے۔ دوسری جانب اس کے تین بچوں اور معذور اہلیہ کی کفالت اس کے والد محمد اعجاز اور بھائی حسنین کر رہے ہیں جو بستی میراں پور نزد شاہ جمال مظفر گڑھ میں رہتے ہیں۔
واضح رہے کہ چند دن قبل شوکت بھکاری کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی، جسے ایک نجی چینل نے بھی نشر کیا۔ ساڑھے چار منٹ کی اس ویڈیو میں وہ بڑے فخر سے انگریزی میں چند رٹے رٹائے جملے ادا کر رہا ہے اور ساتھ ہی اردو ترجمہ کرتا ہے، جس میں وہ کہتا ہے کہ ’’میرا نام شوکت بھکاری ہے۔ میں میران پور شاہ جمال مظفر گڑھ کا رہنے والا ہوں۔ روزانہ کا ایک ہزار روپیہ اور مہینے کے تیس ہزار کماتا ہوں۔ میں سڑک کا بادشاہ ہوں۔ لوگوں سے صرف ایک روپیہ مانگتا ہوں۔ چونکہ مجھے معلوم ہے کہ ان کے پاس ایک روپیہ نہیں ہوگا۔ اس لئے وہ دس یا بیس روپے ہی دیتے ہیں۔ شوکت بھکاری کا نہ تیل جلتا ہے، نہ ڈیزل۔ نہ کوئی اخراجات ہیں (یہ اس کے اپنے الفاظ ہیں)۔ کھانا بھی چار مختلف ہوٹلوں سے مانگ کر کھاتا ہوں۔ آج ہی حبیب بینک فور (Four) گیٹ برانچ ملتان کے اپنے بینک اکائونٹ نمبر 0419 میں تین ہزار روپے جمع کرائے ہیں اور بینک میں میری دس لاکھ روپے سے زائد رقم موجود ہے‘‘۔ اس پر ویڈیو بنانے والا شوکت سے تین ہزار روپے جمع کرانے کی رسید طلب کرتا ہے، جو وہ بنیان کی اندرونی جیب سے دیگر کئی کاغذات کے ساتھ نکال کر دکھاتا ہے۔ اس رسید کی پچھلی جانب اس دن یعنی 27 اگست کی بینک میں موجود رقم جو غالباً بینک اہلکار نے لکھی وہ بھی دکھاتا ہے جو 10,10680/= روپے (دس لاکھ دس ہزار چھ سو اسی روپے ہے)۔ 35 سالہ شوکت نے اپنی شکل و صورت بھکاریوں جیسی بنا رکھی ہے۔ گلے میں چھوٹی سی زنجیر، کھلے بٹن، پائوں میں پرانی چپل پہن کر ملتان کی سڑکوں پر بھیک مانگتا ہے اور خود کو سڑک کا بادشاہ کہتا ہے۔
’’امت‘‘ نے جب اس کے بارے میں کھوج لگایا تو پتہ چلا کہ مظفرگڑھ کے رہائشی شوکت بلال کا تعلق ایک زمیندار گھرانے سے ہے اور اس کے تین بچے ہیں، جو آبائی گھر میں مشترکہ خاندان میں پرورش پا رہے ہیں۔ ان کی ذمہ داری شوکت کے والد اور بھائیوں پر ہے۔ شوکت کی عمر اس کے بھائی محمد حسنین کے مطابق تقریباً پینتیس (35) سال ہے۔ وہ لگ بھگ چار پانچ سال سے نفسیاتی بیماری کا شکار ہے اور ملتان میں رہ رہا ہے۔ شوکت چار بھائیوں میں سب سے بڑا ہے۔ اس کے والد محمد اعجاز صحت مند اور جسمانی طور پر ٹھیک ہیں، لیکن شوکت کی وجہ سے سخت پریشان رہتے ہیں۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت کے چھوٹے بھائی محمد حسنین نے بتایا کہ ’’الحمد للہ، ہمارے گھر میں خوش حالی ہے۔ اپنے گائوں، علاقے کے حوالے سے ہر چیز موجود ہے۔ ہم زمیندار لوگ ہیں اور اچھی زمینداری کر رہے ہیں جس سے معقول آمدنی ہوجاتی ہے۔ شوکت کی تعلیم صرف مڈل یعنی آٹھویں جماعت پاس ہے۔ اسے نوکری (ملازمت) کا شوق تھا۔ وہ والد اور والدہ سے جھگڑا کرکے شہر چلا گیا۔ اس دوران کئی بار واپس بھی آیا اور ملازمت نہ ملنے کی وجہ سے والدین سے پیسے (رقم) بھی لیتا رہا۔ جب بھی گھر آتا جھگڑا ضرور کرتا تھا۔ اسی دوران اس کی شادی ہوگئی۔ اس کے تین بچے ہیں، جن میں سے ایک چوتھی اور دو بچے دوسری جماعت میں پڑھتے ہیں‘‘۔ ایک سوال پر حسنین نے بتایا کہ ’’کچھ عرصے بعد ہمیں علم ہوا کہ وہ ملتان میں بھیک مانگتا ہے، اس کے بعد جب وہ آیا تو سخت جھگڑا ہوا۔ والدین اور خاندان کے دیگر بزرگوں نے اسے سمجھانے کی کوشش کی، لیکن وہ نہ مانا۔ ہم اسے کہہ رہے تھے کہ وہ ملتان نہ جائے اور گھر پر رہ کر ہمارا ہاتھ بٹائے۔ جب اس نے بھیک نہ مانگنے اور ملتان نہ جانے کی بات نہیں مانی تو ہم نے اسے کمرے میں بند کر دیا، جس پر وہ شدید مشتعل ہوگیا۔ مغلظات بکنے لگا اور اپنا سر بھی دیوار سے مارنا شروع کر دیا۔ اس پر ہم نے اسے کمرے سے نکالا اور وہ چلا گیا۔ اس کے بعد بھی دو تین بار وہ گھر آیا۔ ہر دفعہ اس کی منت سماجت کی، لیکن وہ نہیں مانا۔ آخری دفعہ وہ چار پانچ ماہ پہلے آیا تھا۔ اس نے اپنی بیوی اور بچوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ اس کی بیوی آخری بچے کی پیدائش کے موقع پر کسی وجہ سے ایک ٹانگ سے معذور ہوگئی تھی۔ اب وہ چل پھر بھی نہیں سکتی‘‘۔ حسنین نے بتایا کہ ’’شوکت انٹرنیٹ بھی استعمال کرتا ہے، جس پر ہمیں گالیاں دینے کے ساتھ دھمکیاں بھی دیتا ہے اور کہتا ہے کہ ہم نے اس کے خاندان کو اغوا کر رکھا ہے۔ کبھی ٹیلی فون کر کے ہمیں اور اپنی اہلیہ کو بھی گالیاں دیتا ہے۔ ہم یو ٹیوب پر بھی اس کی دھمکیاں اور گالیاں دیکھتے رہتے ہیں اور پورے خاندان کی عزت اس کی وجہ سے خراب ہوتی ہے۔ ہمیں اس سے ڈر و خوف بھی رہتا ہے کہ کسی ایسے وقت اچانک نہ آجائے جب مرد گھر پر نہ ہوں تو اپنے بچوں اور بیوی کو نقصان پہنچا دے۔ اب اس کا ہم نے یہ حل سوچا ہے کہ اسے پولیس کے حوالے کر دیں، جو اسے حوالات میں مستقل بند کردے یا حکومت اسے کسی اسپتال میں داخل کرادے‘‘۔ محمد حسنین کا مزید کہنا تھا کہ ’’اس کے پاس جو رقم بینک میں ہے، اس کے بارے میں ہمیں یقین نہیں کہ اس نے بھیک مانگ کر ہی اکٹھی کی ہوگی۔ وہ ہر مرتبہ گھر سے خاصی رقم لے جاتا تھا اور بعض اوقات ہماری والدہ اسے اپنے پاس سے الگ سے رقم دیتی تھیں‘‘۔ حسنین کے مطابق وہ جلد ہی خاندان کے چند بزرگوں کو لے کر ملتان جائیں گے اور شوکت کو گھر لاکر مکمل آرام کرانے اور اس کی مرضی کے اخراجات دینے کی بھی یقین دہائی کرائیں گے۔ لیکن اگر وہ واپس گھر آنے پر آمادہ نہ ہوا تو اسے پولیس کے حوالے کردیا جائے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More