دمشق(امت نیوز)بشارالاسد کی افواج نے امریکی صدر ٹرمپ کے انتباہ کے باوجود منگل کو شامی صوبہ ادلب میں حکومت مخالف دھڑوں کے کئی ٹھکانوں پر روسی جنگی طیاروں کی شدید بمباری کے بعدپیش قدمی شروع کر دی ہے ۔ ادلب میں النصرہ و القاعدہ کے 30 ہزار سے زائد جنگجو موجود ہیں ،جن کے خلاف حتمی کارروائی کے لیے شامی اور اتحادی افواج نے کمر کس لی ہے۔امریکہ کو خدشہ ہے کہ ادلب پر کیمیائی حملہ کیا جاسکتا ہے۔ منگل کو اناب، الجانودیہ، تل انور، سریریف، جادریہ اور الباریہ نامی دیہاتوں پر روسی و شامی طیاروں کی بمباری میں 10 عسکریت پسند ، عورتوں و بچوں سمیت 17 شہری شہید ہوئے ۔الجزیرہ کے مطابق عینی شاہدین کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے فضا میں روسی طیاروں کو شام میں عسکریت پسندوں کے واحد ٹھکانے ادلب کی جانب بڑھتے دیکھاتھا۔ بمباری کا مرکز شغورو شہر اور اس کے ارد گرد کے دیہی علاقے تھے ۔برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق ادلب پر بمباری میں شامی طیارے بھی شریک ہوئے۔وائٹ ہیلمٹ کے رضا کاروں کا کہنا ہے کہ روسی طیارے صرف عمارتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ایک تباہ ہونے والی عمارت کے ملبے تلے لوگوں کو بچانے کی کوششوں میں امدادی کارکنوں پر بھی بمباری کی کوشش کی گئی ۔برطانوی اخبار انڈی پینڈنٹ کے مطابق ادلب پر بمباری کیلئے روس کے ایس یو24 ایم ایس اور ایس یو34 طیاروں نے بحیرہ روم میں لنگر انداز روسی جہازوں سے پرواز کی تھی ۔شام میں مصروف عمل امدادی تنظیم وائٹ ہیلمٹ کے مطابق 22 روزبعد کی گئی پہلی بمباری بشار مخالف تنظیموں کی جانب سے لاطاکیہ پر ایک راکٹ حملے کے جواب میں کی گئی ، جس کے نتیجے میں بشار کی حامی تنظیم کے متعدد جنگ جو مارے گئے تھے۔ر وسی جنگی طیاروں نے ادلب کے مغربی علاقوں میں مختلف عسکری دھڑوں کے 16 ٹھکانوں پر 30 سے زائد حملے کیے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نےاپنی ٹویٹ کے ذریعے روس،شام اور ایران کو دھمکی دی تھی کہ وہ ادلب پر حملے کی فاش غلطی سے گریز کریں ۔اس کے نتیجے میں ہزاروں لوگ ہلاک ہوسکتے ہیں۔شام کے لئےاقوام متحدہ کے ایلچی اسٹیفن ڈی مستورا بھی محصور علاقے میں کسی بھی قسم کی جارحیت کے باعث ممکنہ انسانی تباہی کا انتباہ دے چکے ہیں ۔ عالمی ادارے کے ایلچی کا کہنا ہےکہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی ترک ہم منصب رجب طیب اردوغان کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت بڑی تبدیلی لاسکتی ہے۔روس نے شامی صدر بشار اسد کو امریکی کی جانب سے ادلب میں کسی بھی قسم کی محاذ آرائی کے انتباہ کو مسترد کرکے کہا تھا کہ شام کی فوج دہشت گردوں کے خاتمے کی تیاری کررہی ہے۔روسی ترجمان کا کہنا تھا کہ ادلب کے شمالی مغربی علاقوں پر القاعدہ کے دہشت گرد قابض ہیں جو شام میں قائم روسی فوجی اڈوں اور خانہ جنگی کے سیاسی حل کے لیے خطرہ ہیں۔