کراچی (رپورٹ : سید نبیل اختر)کے الیکٹرک احسن آباد کے اطراف غیر قانونی طور پر9 برس سے 600 گھروں کو بجلی فراہم کرتی رہی ، انتظامیہ نے لسانی تنظیموں کے ساتھ مل کر آر الیکٹرک کے نام سے 14 کروڑ 95 لاکھ روپے وصول کئے ،لائسنس کے قواعد و ضوابط بالائے طاق رکھ کر کے الیکٹرک نے نیپرا کو بھی اس مکرو دھندے سے لا علم رکھا۔ حادثے کے بعد بند کی گئی3 پی ایم ٹیزٹھیکیدار رضا علی نے کھلوادیں ۔غیر قانونی الیکٹرک کمپنی کے پاس شہ زور گاڑیاں بھی ہیں اوروہ علاقے میں آنے والے فالٹ کو کے الیکٹرک کے آپریشن عملے کی ملی بھگت سے دور کرتی ہے ، ماضی میں ذیشان صدیقی اور حماد شیروانی نیٹ ورک سنبھالتے تھے ، گرفتار ملزمان سے تفتیش پر پولیس نے آر الیکٹرک کے تین افراد کو گرفتار کر لیا ۔ تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک سے لیز مکان کے لئے نیا کنکشن لینا کسی عذاب سے کم نہیں اس کے برعکس کراچی کے علاقے احسن آباد سے متصل اللہ بخش گوٹھ میں کے الیکٹرک حکام نے 600 مکینوں سے 9 سال کے دوران آر الیکٹرک کے نام سے غیر قانونی طور پر 14 کروڑ 95 لاکھ روپے کی وصولی کی ۔ معلوم ہوا ہے کہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ نے اس مقصد کے لئے 3 پی ایم ٹیز کو برا ہ راست 11 ہزار وولٹ سے کنکشن فراہم کر رکھا تھا ،ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ علاقے میں بجلی کی فراہمی کے لئے متحدہ قومی موومنٹ ، پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے مقامی رہنماؤں نے چائنہ کٹنگ کر کے آر الیکٹرک کے نام سے بجلی پر وصولی شروع کی ، اس سلسلے میں ایک دفتر بھی قائم کیا گیا جہاں مکین بل جمع کرواتے ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیپرا سے جاری لائسنس کے تحت کے الیکٹرک نیپرا کی اجازت کے بغیر آگے کسی کو بھی بجلی فروخت نہیں کر سکتی ، اس طرح کی فروخت کے لئے سیکنڈ ٹائیر سپلائر معاہدہ ہوتا ہے جس کی نیپرا سے منظوری لازمی ہے ، اس کے علاوہ لائسنس کی شرائط میں یہ بات بھی شامل ہے کہ کے الیکٹرک کو ہر برس یکم جولائی کو اپنے گیارہ کے وی اے نظام کا نقشہ نیپرا کو جمع کروانا ہوتا ہے جو یقینا نہیں جمع کروایا گیا ہوگا ۔ ذرائع نے بتایا کہ سیکنڈ ٹائیر سپلائر اور کے الیکٹرک کے درمیان کسی بھی قسم کے تنازعہ کا فیصلہ نیپرا کے دائرہ اختیار میں آتا ہے ، اس کے برعکس دھڑلے سے آر الیکٹرک کے نام سے بجلی فروخت کا سلسلہ جاری رہا ۔ ذرائع نے بتایا کہ کے الیکٹرک انتظامیہ نے آر الیکٹرک کے ٹھیکیداروں سے اب تک کروڑوں روپے وصول کئے ہیں ، ’’امت‘‘ کو تحقیقات پر معلوم ہوا کہ گیارہ ہزار وولٹ سے منسلک تین پی ایم ٹیز کے ذریعے 600 مکانات کو بجلی فراہم کی جارہی ہے جن میں شامل 120 گز کے300 گھروں سے ماہانہ 1950 روپے ، 200 گز کے 200 مکانات سے ڈھائی ہزارجب کہ 240 گز کے 100 گھروں سے 3 ہزار روپے فی کس وصول کئے جاتے ہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلے میں وصولی کے لئے ایک درجن سے زائد افراد بھرتی کئے گئے ہیں جب کہ شکایت دور کرنے کے لئے بھی ایک ٹیم موجود ہے ، ’’امت‘‘ کی تحقیقات کے مطابق آر الیکٹرک کی جانب سے علاقے میں بجلی کی شکایت دور کرنے والی گاڑیوں شامل ایک گاڑی کا نمبر کے پی 0235 ہے ، 2006 ماڈل کی شہزور پک اپ نوید اختر نامی شخص کی ملکیت ہے اور اس کا انجن نمبر 6263579 ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ حادثے کے بعد سے گزشتہ روز شام تک مذکورہ علاقے کی بجلی بند تھی اور کے الیکٹرک نے مذکورہ پی ایم ٹیز کو غیر قانونی قرار دیا تھا تاہم منگل کے روز ٹھیکیدار رضا علی نے مذکورہ پی ایم ٹیز کے الیکٹرک انتظامیہ سے بحال کروالیں ۔ ٹھیکیدار نے بتایا کہ اس نے کے الیکٹرک انتظامیہ کو 32 لاکھ روپے کی ادائیگی کر رکھی ہے جس کے اس کے پاس شواہد بھی ہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ کے الیکٹرک کی اعلیٰ انتظامیہ اس مکرو دھندے میں ملوث ہے اور ان کی ہدایت پر ہی آر الیکٹرک کے ذریعے وصولی کی جاتی رہیں۔ ’’امت‘‘ کو آر الیکٹرک کا ایک بل بھی موصول ہوا جس میں ایک ماہ کی مبلغ 1500روپے وصولی کی گئی تھی ۔کے الیکٹرک کے بل کی طرح اس میں بھی بلنگ موڈ ایوریج ظاہر کیا گیا تھا ۔ بل پر موجود بلنگ تفصیلات میں آر الیکٹرک کے چارجز 1350 روپے ، فکسڈ چارجز 120 روپے اور میٹر رینٹ 30 روپے بتائے گئے تھے ۔ بل میں واجب الادا تاریخ پر بل ادا نہ کرنے والے سے 1660 روپے وصول کئے جاتے تھے ۔ مذکورہ بل پرانے نرخ کا تھا جو ثبوت کے طور پر پیش کیا گیا ہے ۔ مذکورہ بل پر مہر سے یہ بھی درج تھا کہ ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں بجلی منقطع کردی جائے گی ۔ ’’امت‘‘ کو کے الیکٹرک کے ذرائع نے بتایا کہ اعلیٰ انتظامیہ اپنے ہی اس نیٹ ورک پر ذمہ داری ڈال کر عمر کے معاملے سے جان چھڑانے کی کوشش کر رہی ہے تاہم اسےٹالنا ممکن نہیں ۔دوسری جانب پولیس کو کے الیکٹرک کے گرفتار ملزمان سے تفتیش کے دوران مذکورہ نیٹ ورک کا سراغ ملا اور انہی کی مدد سے سائٹ سپر ہائی وے پولیس نے احسن آباد میں کارروائی کرتے ہوئے آر الیکٹرک کے 3 ملازمین کو گرفتار کر لیا، پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان کئی برسوں سے علاقے میں بجلی کے کنکشن فراہم کرتے تھے۔ گرفتار ملزمان میں نعیم، یاسر حفیظ اور سید سلمان احمد شامل ہیں ، ہیڈ محرر شہزاد نے بتایا کہ گرفتار افراد نے احسن آباد میں آر الیکٹرک کے نام سے اپنا دفتر بنا رکھا تھا جہاں سے علاقے میں بجلی کے کنکشن فراہم کئے جاتے تھے، ہیڈ محرر نے مزید بتایا کہ گرفتار ملزمان ابتدائی تفتیش میں بتایا کہ وہ گزشتہ 4 برس سے یہ کام کر رہے تھے، ہیڈ محرر کے مطابق مزید تین افراد کی گرفتاری کے بعد گرفتار افراد کی تعداد 10 ہوگئی ہے، تاہم پولیس ملزمان سے مزید تفتیش کررہی ہے۔