امت رپورٹ
کراچی میں محرم الحرام کے دوران بڑی دہشت گردی کا خطرہ ہے۔ ذرائع کے مطابق تحقیقاتی اداروں نے وفاقی اور صوبائی حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ بلوچستان اور دیگر صوبوں میں فرار ہونے والے دہشت گرد واپس آکر نئے نیٹ ورک قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان اطلاعات کے بعد محرم کے دوران دہشت گردی کی ممکنہ کارروائیوں سے بچاؤ کیلئے پولیس، رینجرز اور دیگر سیکورٹی اداروں نے سیکورٹی پلان تیار کرنا شروع کر دیئے ہیں۔ جبکہ شہر میں 7 کالعدم فرقہ وارانہ تنظیموں اور 5 علیحدگی پسند کالعدم تنظیموں کے کارکنوں کی نگرانی شروع کردی گئی ہیں۔ گزشتہ روز اتحاد ٹاؤن میں حساس اداروں اور پولیس کی خودکش بمباروں کے خلاف کارروائی اسی سلسلے کی کڑی ہے، جس میں تین دہشت گرد مارے گئے۔ ذرائع کے مطابق شہر میں 12 کالعدم تنظیموں کے زیر اثر 28 علاقوں میں سرچنگ، ٹارگیٹڈ آپریشن اور نگرانی کا سلسلہ بڑھا دیا گیا ہے۔ جبکہ کراچی کی 15 شیعہ آبادیوں کو انتہائی حساس قرار دے کر سیکورٹی میں اضافہ کردیا کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ چند روز قبل ناگن چورنگی کے قریب موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے ایک مذہبی جماعت کے دو سرگرم کارکنوں کو سرعام گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا، جبکہ ایک کارکن شدید زخمی ہوا تھا۔ اس واقعہ کے فوری بعد ہی کراچی پولیس کو الرٹ کر دیا گیا تھا۔ اعلیٰ پولیس افسران کا کہنا تھا کہ محرم کا حساس مہینہ قریب ہے اور کالعدم دہشت گرد تنظیمیں اس طرح کی ٹارگٹ کلنگ کرکے شہر میں فرقہ وارانہ فسادات کرانا چاہتی ہیں۔ ذرائع کے بقول اس واقعہ سے قبل بھی تحقیقاتی ادارے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو آگاہ کر چکے تھے کہ افغانستان سے بلوچستان آنے والے دہشت گرد کراچی آکر دہشت گردی کر سکتے ہیں یا سندھ کے شہروں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ اس حوالے سے انتباہ کیا گیا تھا کہ خصوصاً کالعدم دہشت گرد تنظیموں لشکر جھنگوی العالمی، جنداللہ، داعش، القاعدہ، انصار الشریعہ ، جماعت الاحرار اور سوات گروپ سمیت تحریک طالبان کے مختلف گروپ اپنے نیٹ ورکس کو کراچی میں دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حساس اداروں نے یہ بھی آگاہی دی کہ سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی خواہاں دشمن قوتوں کے ایجنٹ بلوچستان اور سندھ کی 5 کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں کو استعمال کرسکتے ہیں۔ ان علیحدگی پسند تنظیموں میں بلوچ لبریشن آرمی، بلوچ لبریشن فرنٹ، لشکر بلوچستان اور سندھ کی دو علیحدگی پسند تنظیمیں سندھو دیش لبریشن آرمی اور سندھودیش لبریشن فرنٹ شامل ہیں۔ اس آگاہی کے بعد سیکورٹی اداروں، پولیس، رینجرز اور حساس اداروں نے کراچی میں ان کالعدم 12 تنظیموں کے زیر اثر 28 علاقوں کی نگرانی شروع کردی۔ اس دوران ٹارگیٹڈ آپریشن، سرچنگ اور انٹیلی جنس شیئرنگ سے موثر کامیابی ملی ہے۔ ذرائع کے مطابق جو آبادیاں حساس قرار دی گئی ہیں ان میں قائد آباد، گلشن بونیر، پٹیل پاڑہ، پہلوان گوٹھ، ناتھا خان گوٹھ، کیماڑی سکندرآباد، سطان آباد، مچھر کالونی، ڈاکس منگھو پیر، سلطان آباد، پختون آباد، اتحاد ٹاؤن، فقیر کالونی، پٹھان کالونی سہراب گوٹھ، الآصف اسکوائر کے عقبی علاقے، قیوم آباد، انڈس پلازہ، شاہ رسول کالونی، ہجرت کالونی پپری، شرافی گوٹھ، ملیر میمن گوٹھ، سفورا گوٹھ، گلشن حدید، گلشن معمار، ایوب گوٹھ، گلشن غازی، شانتی نگر، لیاری، مشرف کالونی اور دیگر آبادیاں شامل ہیں۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی آپریشن کے دوران ان علاقوں سے کالعدم تنظیموں کے نیٹ ورک ختم کر دیئے گئے تھے اور کئی اہم دہشت گرد مارے گئے تھے۔ تاہم بعض خطرناک دہشت گرد افغانستان فرار ہوگئے اور وہاں سے دہشت گردی کے نیٹ ورک چلا رہے ہیں۔ خاص طور پر لشکر جھنگوی، داعش، ٹی ٹی پی، جماعت الاحرار اور جند اللہ کے گروپ فعال ہورہے ہیں۔ یہ گروپ افغانستان سے دہشت گردوں کو بلوچستان بھیجتے ہیں، جو موقع پاکر کراچی اور سندھ کے دیگر شہروں میں داخل ہوجاتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مستونگ دھماکے کے بعد دہشت گرد کراچی میں بڑے دھماکے کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔ اس حوالے سے خفیہ اطلاع ملنے پر حساس اداروں نے پولیس کے ہمراہ منگل کی صبح اتحاد ٹاؤن کے علاقے رئیس گوٹھ میں ایک مکان پر چھاپہ مارا تو دہشت گردوں نے جدید اسلحے سے فائرنگ کردی۔ تاہم سیکورٹی اہلکاروں کی جوابی فائرنگ سے تین دہشت گرد مارے گئے۔ بعد ازاں مکان کی سرچنگ کے دوران دو تیار خودکش جیکٹس، بارودی مواد، بال بیئرنگ اور دیگر سامان برآمد ہوا۔ اس کارروائی کے حوال سے ایس ایس پی ویسٹ ڈاکٹر رضوان نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ خفیہ اطلاع ملی تھی کہ دہشت گرد محرم کے دوران مستونگ طرز کا بڑا دھماکہ کراچی میں کرنے کی تیاری کررہے ہیں، جس پر یہ کارروائی کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کیلئے پولیس شہر بھر میں اس طرح کی کارروائیاں کرے گی۔ واقعہ کے حوالے ایڈیشنل آئی جی کراچی کے جاری کردہ بیان کے مطابق آپریشن کے دوران 3 دہشت گرد زبیر عرف وقاص، رحمت رمضان اور فیصل رشید مارے گئے اور ان کے قبضے سے 2 خودکش جیکٹس، پستول، ڈیٹونیٹر، موبائل فون اور شہر کے مختلف علاقوں کے نقشے ملے ہیں۔ زبیر عرف وقاص کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ اس کا تعلق تحریک طالبان کے سوات گروپ سے تھا اور سینٹرل جیل کراچی سے کالعدم لشکر جھنگوی العالمی کے دو دہشت گردوں ممتاز فرعون اور احمد منا کو فرار کرانے میں بھی اس کا اہم کردار تھا۔ جبکہ مارے گئے دیگر دو دہشت گرد رحمت رمضان اور فیصل رشید افغانستان سے کراچی میں خودکش حملے کرنے آئے تھے۔ ان بمباروں کے حوالے سے مزید تحقیقات جاری ہیں۔ برآمد ہونے والے موبائل فونز کا ریکارڈ حاصل کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس کارروائی کے بعد محرم کے دوران دہشت گردی کی بڑی واردات کا خدشہ ہے، اس لئے زینجرز اور پولیس نے خصوصی سیکورٹی پلان بنانے شروع کر دیتے ہیں۔ جبکہ جن 15 اہل تشیع آبادیوں کو حساس قرار دے کر سیکورٹی بڑھائی گئی ہے، ان میں انچولی، رضویہ سوسائٹی، جعفر طیار کالونی، سادات کالونی، بلال کالونی کورنگی، اورنگی قصبہ کالونی، سولجر بازار، لائنز ایریا، بلتی پاڑہ، شاہ فیصل کالونی نمبر ایک، چار اور پانچ کے علاقے، ملیر سعود آباد، ملیر پندرہ، کالا بورڈ اور کھوکھرا پار کے علاقے، کھارادر، محمود آباد اور دیگر آبادیاں شامل ہیں۔ سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اتحاد ٹائون میں دہشت گردوں کی ہلاکت کے بعد ردعمل بھی آسکتا ہے اس لئے شہر میں پولیس، رینجرز اور سیکورٹی ادارے الرٹ ہیں۔ دہشت گردوں آمد روکنے کیلئے شہر کے داخلی راستوں، ایئر پورٹ، ریلوے اسٹیشنوں اور کوچ اڈوں کی نگرانی بھی شروع کر دی گئی ہے۔