محمد زبیرخان
تحریک انصاف رائو انوار کیخلاف احتجاجی تحریک کو ناکام بنانے کیلئے کوشاں ہے۔ کراچی گرینڈ جرگہ میں شامل پی ٹی آئی کے ارکان نے یہ کہہ کر احتجاجی دھرنا ملتوی کرا دیا کہ اس معاملے میں نئی حکومت کو کچھ وقت دیا جائے۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی اور عہدیداروں نے دھرنا ملتوی کرانے کیلئے باقاعدہ مہم چلائی اور اس کیلئے لابنگ کرتے رہے۔ انہوں نے جرگہ ارکان اور پختون عمائدین کو باور کرایا کہ تحریک انصاف کی حکومت ابھی برسراقتدار آئی ہے اور اسے کچھ وقت درکار ہے۔ پی ٹی آئی اپنے وعدے کے مطابق نقیب اللہ کے خاندان کو انصاف دلائے گی۔ واضح رہے کہ گرینڈ جرگہ نے ایک روزہ احتجاج کے بعد مزید احتجاج محرم کے بعد تک ملتوی کر دیا ہے۔
معتبر ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ گرینڈ جرگہ کی جانب سے احتجاجی دھرنے کی منصوبہ بندی کرلی گئی تھی اور اس حوالے سے تمام تیاریاں بھی مکمل تھیں۔ جرگہ عمائدین کی جانب سے فیصلہ کیا گیا تھا کہ مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رکھا جائے گا اور یہ فائنل رائونڈ ہوگا۔ اسی لئے مقتول نقیب اللہ کے والد محمد خان محسود کو بھی کراچی بلایا گیا تھا۔ تاہم یہ احتجاج ایک دن بعد ہی ختم کر دیا گیا۔ کیونکہ تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی اور عہدیداروں نے گرینڈ جرگہ اور پختوں عمائدین کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اگر حکومت کو کچھ وقت دیا جائے تو جرگہ کے مطالبات پورے کئے جاسکتے ہیں۔ جبکہ احتجاج سے حکومت کیلئے مشکلات بڑھیں گی اور وہ کوئی بھی مسئلہ حل نہیں کر سکے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کو خدشہ تھا کہ اگر کراچی میں دھرنا لمبے عرصہ کیلئے شروع ہوگیا تو احتجاج پورے ملک میں پھیل جائے گا اور بالخصوص اسلام آباد میں بھی دھرنا دیا جا سکتا ہے، جو حکومت کیلئے ایک نیا درد سر ہوگا۔ ذرائع کے مطابق اس ساری صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے جرگے میں موجود پی ٹی آئی کے عہدیداروں اور ارکان اسمبلی نے بھرپور مہم چلائی۔ احتجاج ختم کرانے کیلئے لابنگ بھی کی گئی۔ جرگہ عمائدین سے رابطے کر کے ان سے دھرنا ملتوی کرانے کیلئے کردار ادا کرنے کی درخواست کی گئی۔ ذرائع کے بقول اس حوالے سے نقیب اللہ کے والد محمد خان سے بھی گزارش کی گئی تھی، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ جرگہ عمائدین نے مشترکہ طور پر فیصلہ کر کے ایک دن بعد ہی احتجاج ختم کر دیا اور اعلان کیا کہ اگر تمام مطالبات پورے نہیں کئے گئے تو محرم الحرام کے بعد دوبارہ دھرنے کا اعلان کیا جائے گا اور یہ دھرنا مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔ ذرائع کے بقول تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی اور عہدیدار جرگہ عمائدین کو یہ بھی باور کراتے رہے کہ محرم شروع ہونے والا ہے۔ اگر یہ احتجاج لمبے عرصے کیلئے شروع کر بھی دیا گیا تو محرم میں اس کو جاری رکھنا ممکن نہیں ہوگا۔
دھرنا ملتوی کئے جانے کے حوالے سے گرینڈ جرگہ کے سربراہ محمود خان نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ… ’’احتجاج کے پہلے روز نوجوان اور جرگہ ارکان انتہائی جذباتی تھے۔ یہ فیصلہ کریا گیا تھا کہ نقیب اللہ کے والد محمد خان محسود کے کراچی آنے کے بعد شروع کیا جانے والا دھرنا مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا اور اس کو فیصلہ کن موڑ تک پہنچایا جائے گا۔ لیکن احتجاج سے پہلے اور احتجاج والے روز ہی ہمارے درمیان موجود کچھ لوگوں نے بھرپور اور منظم مہم چلائی کہ اس وقت احتجاج شروع کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ کیونکہ ایک تو حکومت نئی نئی قائم ہوئی ہے اور اس کو کچھ وقت چاہیے اور پھر اگر غیر معینہ مدت تک احتجاجی دھرنا شروع بھی کردیا جائے تو چند ہی دنوں میں اس کو ختم کرنا پڑے گا کیونکہ محرم شروع ہونے والا ہے اور اس دوران احتجاج کو جاری نہیں رکھا جاسکتا۔ یہ سب باتیں نقیب اللہ کے والد محمد خان محسود سے بھی کہی گئیں‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی والوں کی اس مہم کے نتیجے میں عمائدین اور بزرگوں کے کہنے پر جرگہ ارکان کو احتجاج ایک روز بعد ہی ختم کرنا پڑا۔ تاہم اس الٹی مٹم کے ساتھ احتجاج ختم کیا گیا کہ اگر راؤ انوار کو اس کے انجام تک نہ پہنچایا گیا تو محرم کے بعد دوبارہ احتجاج ہوگا اور یہ دھرنا غیر معینہ مدت تک جاری رہے گا۔
ایک اور جرگہ ممبر گل شیر خان نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ احتجاج ایک دن میں ختم کرنا ایک مشکل فیصلہ تھا اور اس پر عوام خصوصاً نوجوان سخت ناراض تھے۔ مگر صورت حال یہ بن گئی تھی کہ حکومت کی جانب سے مختلف ذرائع سے یہ کہا جا رہا تھا کہ اگر حکومت کو کچھ مہلت دی جائے تو پھر احتجاج کی ضرورت ہی پیش نہیں آئے گئی۔ جس کی وجہ سے انتہائی بوجھل دل کے ساتھ احتجاج ختم کرنا پڑا اور محرم کے بعد کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے۔
٭٭٭٭٭