بیٹی اپنے باپ کوعاق کرنے کیلئے سپریم کورٹ پہنچ گئی

0

اسلام آباد(رپورٹ اخترصدیقی)بیٹی اپنے سگے باپ کوعاق کرانے اوراپنی ولدیت کے خانے سے نام ہٹوانے کے لیے سپریم کورٹ پہنچ گئی۔ جمعرات کوچیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے انوکھے کیس کی سماعت کی۔اسلام آبادکی رہائشی تحریم فاطمہ نے استدعا کی کہ اس کی ڈگریوں اوردستاویزات سے اس کے والد کا نام ختم کیا جائے۔ لڑکی نے اپنے والدکوعاق کرنے کے احکامات جاری کرنے کی درخواست کی تو چیف جسٹس سمیت ساتھ بیٹھے دوججزنے حیرت بھری نظروں سے لڑکی کودیکھااور پوچھاکہ بیٹی ایساکیاہوگیاہے کہ آپ اپنے حقیقی والدکوہی عاق کرانے عدالت پہنچ گئی ہیں؟ اس پر تحریم نے موقف اختیار کیااس کا والد اس کی کفالت نہیں کرتا اس لیے اب اسے بھی اس کی ضرورت نہیں ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ اولاداپنے والد کوکیسے عاق کرسکتی ہے؟یہ ممکن نہیں کہ والد کا نام نہ لکھا جائے۔اگر کوئی والد بچے کا خرچہ ادا نہیں کر رہا تو باقاعدہ درخواست دیں۔والد کا نام اور پتہ بتائیں انہیں نوٹس کرتے ہیں۔درخواست گزارنے کہاکہ میرے والد کا نام محمد شاہد ایوب ہے ایڈریس معلوم نہیں۔اس پر عدالت نے نادرا کو محمد شاہد ایوب کو ایک ہفتے میں تلاش کرنے کا حکم دے دیا تاکہ اس سے جواب طلب کیا جاسکے۔عدالت نے یہ بھی کہاکہ والدکانام کاغذات سے ہٹانے کے لیے آئینی وقانونی ماہرین سے بات کرناہوگی۔دریں اثناتحریم فاطمہ نے روزنامہ امت سے گفتگومیں بتایاکہ جب سے ہوش سنبھالاہے والدکوکفالت کرتے نہیں دیکھا،وہ اسلام آبادمیں رہ رہی ہیں اور وہ اپنے گھرکے بارے میں تفصیلات نہیں دے سکتی ہیں ۔ علاوہ ازیں وفاقی شرعی عدالت کے فقہی قوانین کے ماہر ڈاکٹراسلم خاکی نے امت سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ اولاداپنے والدین کوشرعی وقانونی دونوں لحاظ سے عاق نہیں کرسکتی او رنہ ہی والدین اپنی حقیقی اولادکوعاق کرسکتے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ لے پالک بچیوں کویابچوں کوکچھ لوگ اپنانام دیتے ہیں،اسلام نے اس سے منع کیاہے۔ جس کے باپ کاپتہ نہ ہواس کونام دیاجاسکتاہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More