اسلام آباد(نمائندہ امت/ مانیٹرنگ ڈیسک)جعلی اکائونٹس کے ذریعے35 ارب کی منی لانڈرنگ کے کیس میں شریک چیئر مین پیپلز پارٹی آصف زرداری،انکی ہمشیرہ فریال تالپور،انور مجید و دیگر ملزمان کیخلاف پاناما طرز کی6 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی۔ تحقیقات میں آئی ایس آئی شامل ہوگی۔سپریم کورٹ نے جمعرات کوتحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے ۔اس کے مطابق معاملے کے نوعیت کے مدنظرجے آ ئی ٹی کی تشکیل ضروری ہے ۔ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے احسان صادق سربراہ جبکہ ارکین میں ٹیکس کمشنر عمران لطیف ،نیب کے ڈائریکٹر نعمان اسلم، ایس ای سی پی کے محمد افضل، اسٹیٹ بنک کے ماجد حسین اور آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر شاہد پرویز شامل ہونگے۔عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی کوایف آئی اےایکٹ، اینٹی کرپشن قوانین، ضابطہ فوجداری،نیب آرڈیننس کے تحت اختیارات حاصل ہونگے، جے آئی ٹی اپنی سہولت کے مطابق سیکر یٹریٹ تشکیل دےگی،ملک کے تمام انتظامی ادارے اس کی معاونت کے پابندہوں گے۔جے آئی ٹی ضرورت کے تحت کسی بھی ادارے سے ماہر کی خدمات حاصل کرسکتی ہے،جے آئی ٹی جعلی بینک اکاؤنٹس کا تفصیلی جائزہ لےگی، ملوث افراد کے خلاف شہادتیں اکھٹی کرے گی اورسراغ لگائےگی کہ سچائی کیا ہے۔پیش رفت رپورٹ ہر15 روز بعد سپریم کورٹ میں جمع کرا ئی جائے گی ۔ عدالت نےرینجرز کوجے آئی ٹی اراکین انکے اہلخانہ اور گواہوں کوسیکورٹی فراہم کرنےکاحکم جاری کرتے ہوئے کہاکہ سکیورٹی فراہم کرنے کا مقصد تحقیقات کو شفاف اورموثر بنانا ہے۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات کے دوران جے آئی ٹی یا ایف آئی اے کسی بھی قسم کی پریس ریلیز یا اطلاع میڈیا کو جاری نہیں کرے گی۔ عدالت نے مزید کہا کہ جےئی ٹی کی تحقیقات وقتی طور پر اسلام آباد منتقل کرنے کی استدعا مسترد کی جاتی ہے تاہم تحقیقات میں رکاوٹ مشکل یا دبا ئو کی صورت میں بعد میں کیس منتقل کرنے کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ کیس کی آئندہ سماعت 24ستمبر کو ہوگی۔سپریم کورٹ نے ایف آئی اےکی درخواست پرجے آئی ٹی کی تشکیل کاحکم دیاتھا۔دریں اثنا جعلی بینک اکاوٴنٹس کیس میں ایف آئی اے کی رپورٹ میں زرداری گروپ کی 2 نئی کمپنیاں سامنے آنے کا انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی اے کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ دوران تفتیش لینڈ مارک اور نیشنل گیسس پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام سے 2 کمپنیوں کی شناخت ہوئی ہے۔ دونوں کمپنیوں کی شناخت کھوسکی شوگر مل سے ملنے والی ایک ہارڈ ڈسک سے ہوئی جبکہ یہ بات بھی سامنے آئی کہ دونوں بینک اکاوٴنٹس 2013 میں ڈی ایچ اے فیز ون میں نجی بینک میں بھی کھولے گئے۔ لینڈ مارکس کمپنی کے 3 شیئر ہولڈرز تھے، جن میں آصف علی زرداری، فریال تالپور اور عذرا فضل پیچوہو شامل ہیں۔ اس بینک اکاوٴنٹ میں رقم پے آرڈر کی صورت میں جمع کرائی گئی جبکہ بینک اکاوٴنٹ میں آخری مرتبہ ٹرانزیکشن 2015 میں ہوئی۔ آخری ٹرانزیکشن میں 47 لاکھ 36 ہزار 9 سو 24 روپے کا ڈیمانڈ ڈرافٹ تیار کرکے زرداری گروپ آف کمپنیز کے اکاوٴنٹ میں منتقل کیا گیا۔ رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ دوسری کمپنی نیشنل گیسس پرائیویٹ لمیٹڈ کے سی ای او محمد عادل خان اور کئی شیئر ہولڈرز تھے۔ایف آئی اے کی دستاویز کے مطابق 2015 سے کمپنی کے شیئر سارہ ترین مجید، علی کمال مجید اور محمد عادل خان کے نام منتقل ہوئے، جس کی وجہ اس کمپنی کی ٹرانزیکشن ریکارڈ کا جائزہ لیا جارہا ہے۔رپورٹ کے مطابق ان شوگر ملز میں بوانی، چیمبر، کھوسکی، نوڈیرو، ٹنڈو اللہ یاراور نیو دادو شوگر مل شامل ہیں، جو انور مجید، ذوالقرنین مجید، غنی مجید اور خواجہ مصطفیٰ کمال مجید کے نام پر ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ اومنی پرائیویٹ گروپ انور مجید کے نام ہے جبکہ 8 مزید ایسی کمپنیاں ہیں جو مجید فیملی کے رشتے داروں یا ملازمین کے نام ہیں۔