کراچی (اسٹاف رپورٹر) حکومت سندھ نے 12 ستمبر کو ہونے والے مشترکہ مفادات کی کونسل کیلئے اپنا کیس تیار کرلیا۔ کراچی کے لئے یومیہ 1200 کیوسک اضافی پانی مانگنے سمیت تیل و گیس سے متعلق زیر التوا معاملات پر بات ہوگی۔ وفاقی حکومت کو لکھے جانے والے خط میں سی سی آئی کا مستقل سیکریٹریٹ قائم کرنے کا مطالبہ اور ایف بی آر کی جانب سے گاڑیوں کی رجسٹریشن کی مد میں 7 ارب کی کٹوتی کا معاملہ بھی اٹھایا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سی سی آئی کا اجلاس 12 ستمبر کو اسلام آباد میں طلب کیا ہے۔ سی سی آئی کا مذکورہ 39 واں اور عمران خان کی زیر صدارت ہونے والا پہلا اجلاس ہو گا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ انہیں اب تک اجلاس کا ایجنڈانہیں بتایا گیا ،تاہم سندھ کے سی سی آئی میں زیرالتوا امور اٹھانے کیلئے فوری طور پر خط ارسال کر رہے ہیں۔ سی سی آئی اجلاس کی تیاری کے حوالے سے گزشتہ روز وزیراعلیٰ ہاؤس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت اجلاس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 154 کے تحت سی سی آئی کا مستقل سیکریٹریٹ قائم ہونا چاہئے جو اب تک نہیں بنا ہے۔ وفاقی قانون سازی فہرست کے شیڈول2 میں جو امور آتے ہیں ۔ان کے متعلق فیصلے سی سی آئی میں ہونے چاہیں ،جن میں تیل، گیس کے امور بھی شامل ہیں۔ لیکن وفاقی حکومت اس حوالے سے اقتصادی رابطہ کمیٹی ( ای سی سی) میں فیصلے کرتی رہی ہے ،جو کہ خلاف ضابطہ ہے۔ اوگرا اور اس نوعیت کے قومی اداروں میں صوبوں کی نمائندگی کو یقینی بنانا بھی آئینی ضرورت ہے، جسے پورا کیا جائے۔ اجلاس میں وفاقی حکومت کی جانب سے قطر سے درآمد کی جانے والی ایل این جی کا بھی جائزہ لیا گیا، جس پر حکومت سندھ اپنے پرانے مؤقف کو دہرایا کہ سندھ ملک بھر میں جو گیس کی پیداوار ہو رہی ہے ،اس میں سے 66 فیصد گیس کی پیداوار سندھ میں ہو رہی ہے۔ اس طرح سندھ میں گیس کی پیداوار ضرورت سے بھی زیادہ ہو رہی ہے۔ اس لئے سندھ کو ایل این جی کی ضرورت نہیں ہے۔ ایل این جی ان صوبوں کو فراہم کی جائے ،جن میں گیس کی پیداوار کم ہو رہی ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ قدرتی گیس کے مقابلے میں ایل این جی 100 فیصد مہنگی ہے، اس کے علاوہ اجلاس میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ کراچی میں پینے کے پانی کی ضرورت پوری کرنے کے لئے دریائے سندھ سے یومیہ 1200 کیوسک اضافی پانی حاصل کیا جائے ۔ جسے وفاق سندھ کے حصے میں شمار کرنے کے بجائے اسلام آباد کی طرز پرمشترکہ پول میں شامل کرے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سی سی آئی میں سندھ کو مذکورہ امور زیر التوا ہیں، اس ضمن میں فوری طور پر وفاقی حکومت کو لیٹر ارسال کیا جائے گا کہ ان امور کو بھی سی سی آئی کے ایجنڈا میں شامل کیا جائے۔