بصرہ(امت نیوز)ایرانی قونصل خانہ جلنے کے بعدبصرہ میں کرفیو نافذ کردیا گیا۔کرپشن ،بے روزگاری اورشہری سہولتوں کے فقدان کے خلاف بصرہ میں جاری پرتشدد احتجاج میں شدت آگئی ہے اور پولیس فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد12 ہو گئی ہے۔ہفتے کو بصرہ ایئر پورٹ پر راکٹوں سے حملہ کیا گیا۔ ایئر پورٹ کے قریب امریکی قونصلیٹ بھی واقع ہے۔ حکام کے مطابق ایئر پورٹ پر 3 راکٹ داغے گئے تاہم کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا اورپروازوں کی آمدو رفت جاری ہے۔قبل ازیں مشتعل مظاہرین نے بصرہ میں ایرانی قونصلیٹ کوآگ لگا کر ایران کا پرچم پیروں تلے روندنے کے بعد عراقی پرچم لہرا دیا تھا۔قونصلیٹ پر فائرنگ اورتوڑ پھوڑ بھی کی گئی۔مظاہرین نے ایران کے خلاف نکل جائو کے نعرے لگائے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ایران عراق کے سیاسی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے اورشہر میں بنیادی سہولتوں کے فقدان کا ذمہ دار ہے۔قونصل خانہ جلائے جانے پر ایران کے احتجاج کے بعد بصرہ میں کرفیو نافذ کردیا گیا اور مظاہرین کو دیکھتےہی گولی مارنے کے احکامات دئیے گئے ہیں۔گزشتہ5 روز سے ہزاروں افراد بصرہ میں احتجاج کر رہے ہیں اور ہنگاموں کے دوران کئی سرکاری عمارتوں پر حملوں کے بعد انہیں نذر آتش کیا جا چکا ہے۔مظاہرین نےایک آئل فیلڈ پر دھاوا بول کر ورکرز کو یرغمال بھی بنا یا ،جبکہ بندر گاہ ام قصر پر بھی کام بند کرا دیا تھا۔ بصرہ میں عراقی تیل کے 70فیصد ذخائر پائے جاتے ہیں تاہم مرکزی حکومت دہائیوں سے وہاں کے شہریوں کو نظر انداز کر رہی ہے۔