اسلام آبادکے نجی تعلیمی اداروں میں بھاری فیسوں کیخلاف والدین کا احتجاج

0

اسلام آباد(خصوصی رپورٹر) وفاقی دارالحکومت کے نجی تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم بچوں کے والدین نے مقررہ فیسوں سے کئی گنا زائد فیسوں کی وصولی کے خلاف نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا ہے اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نجی تعلیمی اداروں کی جانب سے بچوں اور ان کے والدین کے بنیادی آئینی حقوق غصب کرنے کا نوٹس لیا جائے۔ نجی تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم بچوں کے والدین کی تنظیم پاکستان پیرنٹس کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کو خط کے ذریعے درخواست کی گئی ہے کہ شہریوں کے آئینی حقوق کا تحفظ کیا جائے اور نجی تعلیمی اداروں کے مالکان کے ہاتھوں ان کے اور ان کے بچوں کے استحصال کو روکا جائے۔ اتوار کے روز نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے والدین کا کہنا تھا کہ نجی اسکول مالکان طلبا و طالبات سے حکومت کی جانب سے مقررہ معیار سے کئی گنا زائد فیسیں وصول کر رہے ہیں، جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے نجی تعلیمی اداروں کےحوالے سے قائم پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشن ریگولیٹری اتھارٹی (پی ای آئی آر اے) کے قواعد 2016پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا،والدین کا کہنا تھا کہ نجی تعلیمی ادارے، خصوصاً بڑی چینز ایک مافیا بن چکی ہیں جو خود کو آئین و قانون سے بالاتر سمجھتے ہوئے والدین اور بچوں کا استحصال کر رہی ہیں۔ دوسری جانب والدین نے وزیر اعظم عمران خان کے نام لکھے ایک خط میں درخواست کی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے ان کے مطالبات پر عمل درآمد کروائیں۔ والدین کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ نجی تعلیمی اداروں کی فیسوں میں بڑھتی ہوئی بھاری شرح منافع اور حکومت کی جانب سے مقررہ معیار سے کئی گنا زائد فیسوں کی وصولی کا نوٹس لیا جائے، آئین پاکستان میں دیے گئے بنیادی حقوق سے متصادم شرائط پر والدین سے اشٹام پیپرز پر دستخط کروانے کے لیے دبائو کو روکا جائے، حکومت کے منظور شدہ تعلیمی معیار کو نظر انداز کرتے ہوئے غیر ضروری عدالتی کارروائیوں سے نظام تعلیم سے کھلواڑ اور حکومتی اداروں کی نگرانی کے نظام کو مفلوج بنانے کا سلسلہ بند کیا جائے، حکومتی اداروں سے رجسٹریشن کے بغیر غیر منظور شدہ نصاب کی تدریس کو روکا جائے، نجی تعلیمی اداروں میں بنیادی قابلیت سے عاری اساتذہ کی تعیناتی کا خاتمہ کیا جائے۔ اس کے علاوہ خط میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ نجی اسکولوں کے کاروباری مفادات کے تحفظ کے لیے ریاستی اداروں پر نجی تعلیمی اداروں کے مالکان کی اجارہ داری اور اثر و رسوخ کی بدولت سرکاری تعلیمی اداروں میں معیار تعلیم روز بروز گر رہا ہے۔ والدین کا کہنا ہےکہ سابق حکومت کی جانب سے نجی تعلیمی اداروں کے مالکان کو کھل کھیلنے کا موقع دیا گیا جس کے باعث ایک طویل عرصے سے احتجاج اور مظاہروں کے باوجود والدین کے حقوق پامال ہو رہےہیں، ان کا مالی اور سماجی استحصال کیا جا رہا ہے ، لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔ والدین کا کہنا ہے کہ وہ نئی حکومت سے پرامید ہیں کہ وہ نئی تعلیم دوست پالیسی کے نفاذ کے ذریعے تعلیم کو کاروبار بنا کر والدین اور بچوں کا استحصال کرنے والوں کا سدباب کرے گی۔ والدین نے مزید مطالبہ کیا ہے کہ حکومت عوامی مفاد کے تحفظ کے لیے تعلیمی اداروں کے گمراہ کن اشتہارات کی موثر نگرانی کا نظام وضح کرے تاکہ حقیقت کے برعکس نتائج، غیر ملکی اداروں سے الحاق، یقینی داخلوں، وظائف، شرطیہ اچھے نتائج جیسے گمراہ کن دعوں سے والدین اور بچوں کے مفاد کا تحفظ کیا جا سکے۔ موثر پالیسی کا نفاذ کیا جائے تاکہ غیر ملکی ٹیسٹنگ اداروں (کیمبرج، برٹش کونسل) وغیرہ کی فیسوں میں ہوشربا اضافے کو حکومتی منظوری سے مشروط کیا جائے، تاکہ والدین پر تعلیمی لاگت کا بوجھ کم ہو سکے اور نجی تعلیمی اداروں کے منافع کی جائز حد مقرر کی جا سکے۔ تعلیمی بجٹ کی ایجوکیشن فائونڈیشن کے ذریعے نجی اسکولوں میں بندر بانٹ کو روکا جائے اور محکمہ تعلیم خود سرکاری تعلیمی اداروں کی تعمیر اور ان کے امور کی دیکھ بھال کرے۔ والدین کا کہنا ہے کہ مقررہ حد سے کئی گنا فیسوں کی وصولی بچوں کو تعلیم کے ان کے بنیادی حق سے محروم کر رہی ہے اس لیے وزیر اعظم اسے مفاد عامہ کا مسئلہ سمجھتے ہوئے عوامی امیدوں کے مطابق جلد از جلد حل کریں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More