کراچی( رپورٹ:عمران خان)سپریم کورٹ کی عائد کردہ پابندی کے باوجودکسٹم اور پولیس کے کرپٹ افسران کی سرپرستی میں بھینس کے دودھ کی پیداوار بڑھانےوالےمضرصحت انجکشن سوماٹیک کا کھلے عام استعمال، اورخرید و فروخت جاری ہے۔بھینس کالونی اور اطراف کے3ہزار سے زائد چھوٹے بڑے باڑوں میں کینسر و دیگر موذی امراض کا سبب بننے والے اس انجکشن کی سپلائی جاری ہے۔ پہلےایک ہزار روپے میں دستیاب انجکشن اب بھینس کالونی کےمیڈیکل اسٹور پر 2400روپے میں دھڑلے سے بیچا جا رہا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سوما ٹیک انجکشن کی سپلائی و استعمال کا سلسلہ کرپٹ کسٹم افسران اور پولیس کی سرپرستی میں جاری ہے،جن میں سے کئی پولیس اور مختلف اداروں کے ڈی آئی جیزاورایس ایس پیز سطح کے ریٹائرڈ اور حاضر سروس بھی شامل ہیں ،جن کے 400سے 500بھینسوں پر مشتمل اپنے باڑے ہیں اور ان پر ہاتھ ڈالنا تھانہ پولیس کے بس سے باہر ہے۔مضر صحت سوما ٹیک انجکشن 3بڑے ڈیلرز اپنے کارندوں کے ذریعے ساؤتھافریقہ سے ماہانہ 50 ہزار انجکشن منگا رہے ہیں۔سوما ٹیک انجکشن کی بھاری مقدار ماڈل کسٹم کلکٹو ریٹ اپریزمنٹ ایسٹ ،ماڈل کسٹم کلکٹوریٹ اپریزمنٹ ویسٹ اور ماڈل کسٹم کلکٹو ریٹ اپریزمنٹ پورٹ قاسم سے بھی مس ڈیکلریشن کے ذریعے کراچی منگائی جا رہی ہے ۔رواں برس کے آغاز پر سپریم کورٹ کی جانب سےسوما ٹیک، بوسٹن نامی انجکشنوں کے استعمال پر پابندی عائد ہونے کے بعد ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کراچی اور سندھ ڈرگ انسپکٹرز کی جانب سے ایف آئی اے اور رینجرز کے ساتھ مل کر مارچ اور اپریل میں کچھ کارروائیاں کی گئیں ،تاہم مافیا مضر صحت انجکشن چھپا نے میں کامیاب رہی اور متعلقہ اداروں کو کچھ درجن سے زائد انجکشن نہ مل سکے ، جس پر ناکام کارروائیا ں بھی بند کردی گئیں ۔اب منظم انداز میں مافیا سرگرم ہو گئی ۔ ذرائع کے بقول ملک میں بوسٹن و سوماٹیک اب اسمگل کرکے لائے جا رہے ہیں۔کسٹم ذرائع کے مطابق سب سے زیادہ انجکشن کراچی ایئر پورٹ سے کسٹم پریونٹو ارائیول کے کرپٹ افسران کی ملی بھگت سے ساؤتھ افریقہ سے محمد اعظم ،نعمان اور نوید گجراپنے ایک درجن سے زائد کارندوں کے ذریعے منگوا رہے ہیں۔ساؤتھ افریقہ آنے جانے والوں کو بھی رقم کا لالچ دے کر استعمال کیا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق 10ہزار سے 15ہزار انجکشنوں پر مشتمل سوما ٹیک کی کھیپ لانے کے لئے کراچی ایئر پورٹ پر کسٹم افسران سے پہلے ہی سیٹنگ کر لی جاتی ہے ۔کراچی ایئر پورٹ پر انجکشن پہنچنے کے بعد یہی ڈیلرز انہیں بھینس کالونی کے میڈیکل اسٹور ز پر سپلائی کردیتے ہیں۔ بڑے باڑہ مالکان کو براہ راست سپلائی بھی دی جاتی ہے ۔ ذرائع کے مطابق بھینس کالونی اور اطراف کے بیشتر باڑہ مالکان اداروں کے خوف سے سوما ٹیک اور بوسٹن کا استعمال ترک کرچکے ہیں۔اس علاقے میں3 ڈی آئی جیز ،2ایس ایس پیز اور دیگر سرکاری اداروں کے اعلیٰ ریٹائرڈ اور حاضر سروس افسران کے بھی باڑے ہیں۔ان میں سے ڈی ایم سی ملیر کا بھی عہدیدار شامل ہے ،جو کزن کے ذریعے بڑا باڑہ چلاتا ہے۔انہی افسران نے مالی فائدے کے لئےکینسر سمیت دیگر امراض کا سبب بننے والے مضر صحت سوما ٹیک انجکشن کی خرید وفروخت شروع کی، جس میں بعدازاں دیگر باڑہ مالکان بھی شامل ہوگئے ۔ذرائع کے بقول ہر ڈیلر ایک ماہ میں 50ہزار سوماٹیک انجکش اسمگل کر رہا ہے ۔ بھینس کالونی میں مضر صحت سوما ٹیک انجکشن فروخت کرنے والے میڈیکل اسٹور کے مالک نے کروڑوں روپے کمانے کے بعد قائدآباد کی جگہ چھوڑ کر ملیر کے حساس علاقے میں رہائش اختیار کرلی ہے۔ اس میڈیکل اسٹور کی2برانچیں بھینس کالونی میں سوما ٹیک انجکشن 2400روپے میں فروخت کر رہی ہیں ۔میڈیکل اسٹوروں کے کارندے باڑوں تک مال پہنچاتے ہیں ۔واٹس ایپ پربنے گروپوں پر آرڈر ملنے کے بعد دہلیز تک انجکشن سپلائی کی سہولت کی اضافی رقم وصول کرتے ہیں۔اس ضمن میں ایس ایچ او سکھن سرفراز بلوچ نے رابطے پر کہا کہ ان کی حال ہی میں یہاں تعیناتی ہوئی ہے ،لیکن وہ سپریم کورٹ کے احکام اور مضر صحت انجکشن پر پابندی سے بخوبی آگاہ ہیں ۔ وہ مافیا کے خلاف کارروائی کے لئے تیار ہیں۔