کراچی(رپورٹ :حسام فاروقی)شہر قائد میں لوٹ مار کے دوران چھینے گئے موبائل فونز کی بڑی تعداد ایران و افغانستان اسمگل کئے جانے کی اطلاع پر ایک حساس ادارے نے اسٹریٹ کرمنلز اور چھینے گئے موبائل فون خریدنے والوں کے بارے میں معلومات جمع کرنا شروع کر دی ہیں۔چھینے گئے موبائل فون بیرون ممالک میں بھیجنے کے طریقوں و روٹس کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کر لی گئی ہیں۔جلد کراچی میں چوری کے موبائل فون خریدنے اور بیرون ملک اسمگل کرنے والی مافیا کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن متوقع ہے۔ موبائل فون اسمگلنگ کے کاروبار سے وابستہ افراد کی کڑیاں حوالہ نیٹ ورک سے بھی ملتی ہیں۔پولیس کے اہم ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ کراچی میں رواں سال اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ہوشربا اضافہ ہو چکا ہے ۔وارداتوں کے دوران شہریوں سے موبائل فون بڑی تعداد میں چھینے جا رہے ہیں۔ایک حساس ادارے نے کراچی سے چھینے گئے80فیصدموبائل فون ایران و افغانستان اسمگل کئے جانے کا انکشاف کیا ہے ۔اس انکشاف کے بعد پولیس کے علاوہ ملک کی اندرونی سیکورٹی پر مامور ایک حساس ادارے نے بھی سنجیدگی دکھانی شروع کر دی ہے اور اسے چھینے گئے موبائل فون خریدنے اور اسے اسمگل کرنے کے کاروبار سے وابستہ افراد کے بارے میں معلومات کے حصول میں کافی حد تک کامیابی مل گئی ہے۔اور کئی اہم افراد ان کی واچنگ لسٹ میں شامل ہوئے ہیں ،جن پر کڑی نگاہ رکھی جا رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگست2018میں کراچی کے مکینوں سے1506موبائل فون چھینے گئے، جبکہ 1930 موبائل فون چوری کئے گئے ہیں اور ان میں سے کسی ایک کو برآمد نہیں کیا جاسکا ۔ گزشتہ سال اگست میں ہی شہریوں سے1329موبائل فون چھینے گئے تھے اور 1646موبائل فون چوری ہوئے تھے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر موبائل مارکیٹ ،سرینا موبائل مارکیٹ و کورنگی میں واقع موبائل مارکیٹ کے بعض دکاندار شامل ہیں ،جو چوری کے موبائل سستے داموں خرید کر انہیں اسمگل کرنے میں ملوث افراد کو بیچ دیتے ہیں۔حساس ادارے نے موبائل فون بیرون ملک اسمگل کرنے کے طریقوں اور روٹس کی اطلاعات بھی حاصل کر لی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جلد ہی اس دھندے سے وابستہ تمام افراد کے خلاف بھر پور کریک ڈاؤن ہوگا۔اس کاروبار کے تمام اہم کرداروں کو قانون کے شکنجے میں کس لیا جائے گا ۔حساس ادارے ان تمام کھیپیوں کے بارے میں بھی معلومات جمع کر رہے ہیں ،جو دبئی سے کسٹم اہلکاروں کو رشوت دے کر بڑی تعداد میں موبائل فون ڈیوٹی ادا کئے بغیر ہی ملک میں لا رہے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ زیادہ تر کھیپی اپنا مال صدر موبائل مارکیٹ کے دکانداروں کو بیچتے ہیں۔پولیس کے ذرائع کے مطابق اس کام سے حوالہ ریکٹ کے کردار بھی جڑے ہیں۔حوالہ نیٹ ورک کی وجہ سے اسمگلروں کو مطلوبہ رقم دبئی میں آسانی سے مل جاتی ہے۔گزشتہ 6ماہ کے دوران حوالہ نیٹ ورک کے ذریعے دبئی میں رقم وصول کرنے والے افراد کی معلومات بھی حاصل کی جا چکی ہیں اور ان پر مکمل ثبوتوں کے ساتھ مضبوط ہاتھ ڈالا جائے گا ،تاکہ وہ عدالتوں سے نہ بچ سکیں۔