اسلام آباد(رپورٹ: اخترصدیقی)سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے سفارتی پاسپورٹ کی منسوخی کے بعد برطانیہ میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کے بارے میں آئینی وقانونی ماہرین سے مشاورت شروع کردی ہے ۔آئندہ 72گھنٹوں کے دوران سیاسی پناہ کے بارے حتمی فیصلہ کیے جانے کاامکان ہے ۔شریف خاندان کے اہم ترین وکلا کولندن بلائے جانے کابھی امکان ہے۔ان میں خواجہ حارث اور دیگر شامل ہیں ۔پاکستان واپس آنے یانہ آنےپر سابق وزیراعظم نوازشریف اور شہبازشریف سے بھی مشاورت کی جائیگی۔اس حوالے سے حمزہ شہبازکواڈیالہ جیل بھجواکرنوازشریف کی رائے لی جائیگی۔ذرائع نے روزنامہ‘‘ امت ’’کوبتایاہے کہ دفترخارجہ کی جانب سے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے سفارتی پاسپورٹ منسوخ کیے جانے کے بعدان کے لیے برطانیہ سے باہر جاناناممکن بنادیاگیاہے اور اب وہ کسی اور ملک کاسفرنہیں کرسکیں گے۔ذرائع کاکہناہے کہ اسحاق ڈارنے خواجہ حارث ایڈووکیٹ سے ٹیلی فون پر مشاورت کی ہے۔ سیاسی پناہ کے لیے برطانونی لا فرم سے بھی بات کی جائیگی اور پھر اس کے ذریعے درخواست برطانوی حکومت کوپیش کردی جائیگی ۔دوسری جانب حکومت پاکستان دوبارہ انٹرپول سے رابطہ کررہی ہے تاکہ اسحاق ڈار کی پاکستان واپسی کے لیے مددفراہم کی جائے ۔اس حوالے سے نیب افسربھی برطانیہ بھجوائے جانے کاامکان ہے ۔واضح رہے کہ قانون کے مطابق اسحاق ڈار وزیرخزانہ کا عہدہ چھوڑنے کے بعد 30دن اندراپنااوراپنی اہلیہ کاسفارتی پاسپورٹ واپس کرنے کے پابند تھے جس کے بعدانھیں معمول کے پاسپورٹس جاری کیے جاتے۔مگر اسحاق ڈار نے اس ضمن میں حکومت پاکستان سے رابطہ بھی نہیں کیا۔دریں اثناآئینی وقانونی ماہرین نے کہاہے کہ اگر الطاف حسین جیسے شخص کوسیاسی پناہ مل سکتی ہے توپھراسحاق ڈار کوبھی دی جاسکتی ہے ۔ روزنامہ‘‘ امت ’’سے گفتگو میں ڈاکٹرمحمود اسلم ایڈووکیٹ نے کہاکہ اسحاق ڈار برطانیہ میں سیاسی پناہ حاصل کرسکتے ہیں ۔ان کے لیے کوئی خاص مشکلات نہیں ہیں ۔ سیاسی پناہ کی درخواست منظور ہونے پر درخواست دینے والاپانچ سال کے لیے برطانیہ میں رہ سکتاہے ،تاہم اس فیصلے پر حکومت کونظرثانی کابھی اختیار ہے ۔ احمر بلال صوفی ایڈووکیٹ نے کہاکہ سیاسی پناہ ملنااتنابھی آسان نہیں ہے۔سیاسی پناہ کے علاقائی کمیشن والوں کو اختیار ہے کہ وہ درخواست کو منظور کریں یا منسوخ کریں۔بیرسٹر واصف علی ایڈووکیٹ نے کہاکہ اسحاق ڈار کے لیے معاملات انتہائی خراب ہوچکے ہیں ،انھیں چاہیے کہ وہ ملک میں واپس آجائیں ۔ سیاسی پناہ کی درخواست میں اہم ترین معاملہ ’اسکریننگ انٹرویو‘ ہوتاہے ۔علاوہ ازیں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف اور دیگرکے وکیل خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے روزنامہ ‘‘امت ’’سے گفتگوکے دوران کہا کہ اب اسحاق ڈار کی پاکستان واپسی کے لیے حکومت کی نئی کارگزاری شروع ہوئی ہے۔ اس بارے میں مشاورت جاری ہے تاہم ابھی سیاسی پناہ لینے یانہ لینے کافیصلہ نہیں کیاگیاہے۔