چینی کمپنیوں کیلئے ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تیاری

0

کراچی(امت نیوز) پی ٹی آئی حکومت نے سی پیک منصوبوں اورمعاہدوں پرنظر ثانی کی تصدیق کردی۔ ملکی صنعتوں کونقصان سے بچانے کیلئےچینی کمپنیوں کوٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد کی طرح چینی منصوبے ختم نہیں کئے جائیں گے بلکہ انہیں پاکستان کے مفاد میں بنایا جائے گا۔ سی پیک کیلئے سابقہ حکومت میں لئے گئےمہنگے قرضوں کے دبائو سے نکلنے کیلئے چین سے مذاکرات کئے جائیں گے اور قرضوں کی شرائط نرم کی جائیں گی۔62 ارب ڈالر لاگت کا سی پیک چین کے بیلٹ اور روڈ منصوبے کا حصہ ہے۔ اس میں گوادربندرگاہ،سڑکوں اورریل راستوں کی تعمیر شامل ہے تاکہ چین کو شاہراہ قراقرم کے ذریعے وسط ایشیا اور یورپ تک ملایا جاسکے۔سی پیک میں 30ارب ڈالرمالیت کے بجلی منصوبوں پربھی سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔نئی حکومت کے وزرا اورمشیروں کا کہنا ہے کہ سی پیک کے تحت کی جانے والی سرمایہ کاری پرنظر ثانی کی جائے گی کیونکہ اس سے غیرمنصفانہ طور پر چینی کمپنیوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے اور ملکی صنعتیں اور معیشت تباہ ہو رہی ہے۔اس حوالے سے دوبارہ مذاکرات کئے جائیں گے۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے صنعت و تجارت عبدالرزاق دائود نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ سابقہ حکومت نے سی پیک پر چین سے صحیح طریقے سے مزاکرات نہیں کئے اوربہت کچھ دے دیا۔انہوں نے کہا کہ چینی کمپنیوں کوغیر ضروری مراعات اور ٹیکسوں میں چھوٹ دی گئی جس کے نتیجے میں پاکستانی کمپنیوں کونقصان پہنچا۔ یہ غیر منصفانہ ہے۔ عبدالرزاق دائود نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے سی پیک منصوبوں کے جائزے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس کا پہلا اجلاس اس ہفتے ہو گا۔ اجلاس میں سی پیک کے ہر طرح کے اثرات اور قرضوں کا جائزہ لیا جائے گا۔انہوں نے کہا میرا خیال ہے کہ ہمیں سب کچھ ایک سال کیلئے معطل کردینا چاہئےاور مل بیٹھ کر کر بات کرنی چاہئے۔فنانشل ٹائمز کے مطابق دیگر حکومتی عہدیداروں کا بھی خیال ہے کہ کچھ چینی منصوبے ختم کرنے کے بجائے قرضوں میں نرمی کی بات کی جائے۔ پاکستان کو آنے والے ہفتوں میں آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کرنا ہے۔اس حوالے سے وزیرخزنہ اسد عمر نے بتایا کہ وہ ایسا پروگرام مرتب کر رہے ہیں جس سے پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرضہ نہ لینا پڑے ۔ہم چین اور سعودی عرب سے مدد لے سکتے ہیں۔ اسد عمرکا کہنا تھا کہ ہم سی پیک کے معاملے کو ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیرمحمد کی طرح حل نہیں کرنا چاہتے،جنھوں نے ملک پر قرضوں کے بڑھتے بوجھ کو کم کرنے کیلئے چین کی سرمایہ کاری سے تین پائپ لائن منصوبے منسوخ کردئے ہیں۔فنانشل ٹائمز کے مطابق دونوں عہدیداروں نے کہا کہ سی پیک کے تحت گزشتہ پانچ برسوں میں طے پانے والے معاہدوں کا جائزہ لیا جائے گا تاہم انہیں منسوخ کرنے کا پروگرام نہیں۔چینی سفیر کا موقف ہے کہ سی پیک سے پاکستان پرقرضوں کا بوجھ نہیں پڑے گا تاہم نئی پاکستانی حکومت کے خیالات چین کے لئے دھچکا ہیں کیونکہ پہلے ہی برما، ملائیشیا اورسری لنکا کی حکومتیں روڈ بیلٹ منصوبے کے کئی حصے ترک کرچکی ہیں۔ سی پیک منصوبے سے پاکستانی صنعت کو بھی مشکلات درپیش ہیں جس کے نتیجے میں برآمدات میں کمی اوردرآمدات میں اضافے سے زر مبادلہ کے ذخائر کی کمی کا سامنا ہے۔ چین نے سمندری راستوں سے یورپ تک رسائی کا منصوبہ بھی بنایا ہے۔
٭٭٭٭٭
اسلام آباد(خصوصی رپورٹر) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات مخدوم خسرو بختیار نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت معاشی، معا شرتی اور علاقائی ترقی کے نئے اہداف کا تعین کردیا گیا ہے جن کے حصول کیلئے تمام تر اقدامات یقینی بنائے جارہے ہیں۔ اپنے چینی ہم منصب وائس چیئرمین نیشنل ڈیویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن ( این ڈی آری سی) ننگ جائزی سے اسلام آباد میں اتوار کو ملاقات کے دوران وفاقی وزیر نے سی پیک کے حوالے سے نئی پاکستانی حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح الفاظ میں کہا کہ سی پیک ایک حقیقت اور مستقبل کی ترقی کا روشن باب ہے، حکومت نے ترقی کے نئے اہداف کے حصول کیلئے تمام تر توانائیاں مجتمع کرلی ہے، جس کے نتیجے میں بہت جلد واضح بریک تھرو ہوگا۔اجلاس کے دوران دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ سی پیک کی تکمیل میں اجتماعیت کو مزید فروغ دیا جائے گا، فریقین نے سی پیک میں تیسرے فریق کی شمولیت و سماجی و معاشی ترقی کے حصول کیلئے ایک میکانزم قائم کرنے پربھی اتفاق کرلیا۔ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر نے حکومتی ترجیحات کا جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ گوادر کو سی پیک کے تحت الگ حیثیت و مراعات دے کر ٹرانس شپمنٹ و صنعتی ترقی کے اہم مرکز میں تبدیل کیا جارہا ہے، یہاں ہیوی انڈسٹریز لگانے کیلئے موثر اقدامات کئے جارہے ہیں، پاک چینی صنعتی تعاون کے تحت صنعتکاری پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے تاکہ چین سے وہ صنعتیں یہاں منتقل ہوں جو نہ صرف پاکستان کی بر آمدات میں اضافے کا باعث بنیں بلکہ روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں ۔ وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ توانائی کے شعبے میں مقامی ذرائع یعنی تھر کول، ہائیڈل اورمتبادل انرجی منصوبوں کو فروغ دیا جائے گا ، جس کی بدولت پاکستان کی درآمد ی بل میں کمی کے علاوہ صنعتوں کو سستی بجلی کی فراہمی ممکن ہوسکے گی۔اس موقع پر وائس چیئرمین این ڈی آر سی ننگ جائزی نےاس عزم کا اظہار کیا کہ سی پیک کے منصوبوں کو جلد از جلدمکمل کیا جائے گا، اجلاس میں فریقین نے اسی سال گوادر نیو ائرپورٹ، گوادر ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ اورگوادر اسپتال کا سنگ بنیادڈھائی ماہ کے اند رکھنے کا فیصلہ کیا ، دیگر ٹرانسپورٹ انفرا اسٹرکچر منصوبوں فوری عملی جامہ پہنانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ ملاقات میں سیکرٹری پلاننگ ظفر حسن، پراجیکٹ ڈائریکٹر سی پیک حسان داود کے علاوہ این ڈی آرسی و چینی سفارتخانے کے حکام نے بھی شرکت کی۔دریں اثناچین کے وزیر خارجہ وانگ زی نے اتوار کو صدر عارف علوی کی حلف برداری میں شرکت کی ۔انہوں نے صدر اور وزیر اعظم سے ملاقاتیں کیں جن میں چین کے صدر کو دورے کی دعوت دی گئی۔ وزیر منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار سے چینی ہم منصب نے بھی مذاکرات کئے ۔ چینی وزیر خارجہ وانگ زی نے اتوار کو وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور،سی پیک منصوبوں پر پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔قبل ازیں چینی وزیر خارجہ نے اپنے وفد کے ہمراہ صدر مملکت کی حلف برداری میں شرکت کی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More