کراچی(رپورٹ: راؤ افنان)سندھ یونیورسٹی کے سی این جی اسٹیشن کی آمدنی میں ہر ماہ 10 لاکھ روپے سے زائد گھپلے کا انکشاف ہوا ہے، سی این جی کی مد میں ماہانہ 38 لاکھ جامعہ کے اکاؤنٹ میں جمع ہوتے تھے، تاہم رواں سال کے آغاز سے اب تک اس اکاؤنٹ میں ماہانہ 25 لاکھ سے 28 لاکھ روپے ہی جمع کئے جا رہے ہیں، ماہانہ کتنے کلو سی این جی فروخت ہوئی اور کتنا منافع ہوا آڈٹ کا کوئی حساب کتاب ہی نہیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ یونیورسٹی کے سی این جی اسٹیشن و پیٹرول پمپ کے منافع اور ادائیگیوں میں گھپلے کا انکشاف ہوا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ ہزاروں لیٹر پیٹرول شیخ الجامعہ سیکریٹریٹ کیلئے وقف کر رکھا ہے ،جبکہ سی این جی اسٹیشن کی مد میں جامعہ کو ہونے والی آمدنی میں خورد برد جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق جامعہ کے اکاؤنٹ میں سی این جی کی مد میں ماہانہ 38 لاکھ روپے سے زائد کا منافع گزشتہ سال ریکارڈ کیا گیا، تاہم رواں سال کے آغاز سے مذکورہ آمدنی کی مد میں 10 لاکھ سے زائد کی کمی کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں سال شیخ الجامعہ نے منظور نظر افسر فہیم مغل کو منیجر سی این اینڈ پیٹرول پمپ تعینات کیا، تب سے ہی آمدنی میں واضح فرق محسوس کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے متعلق افسران،ملازمین اور اساتذہ کی جانب سے شیخ الجامعہ کو متعدد بار نشاندہی بھی کی گئی،تاہم انہوں نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ منظور نظر اساتذہ و افسران کو خصوصی پیٹرول کی مد میں الاؤنسز دیئے جا رہے ہیں، جس سے جامعہ کے مالی بوجھ پر اضافہ ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق سندھ یونیورسٹی انتظامیہ کیخلاف چارٹر انسپیکشن اینڈ ایولوایشن کمیٹی پہلے ہی تحقیقات کر رہی ہے، جس میں جامعہ انتظامیہ پی او ایل کے استعمال، گاڑیوں کی الاٹمنٹ و دیگر تفصیلات اور انکے دستاویزات دینے سے انکاری ہے۔ خبر پر موقف کیلئے شیخ الجامعہ فتح محمد برفت سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم ان سے رابطہ نہ ہوسکا۔