کابل(امت نیوز)افغانستان کے صوبہ جوزجان کے خمیاب ضلع پر طالبان نے قبضہ کرلیا جبکہ افغانستان کے 5اضلاع میں افغان سکیورٹی اہداف پر طالبان کے حملوں میں 135 اہلکار ہلاک ہوگئے جبکہ متعدد مراکز اور چیک پوسٹیں چھن گئیں۔جوزجان کے خمیاب ضلع میں حملے کے دوران 50 اہلکار بھی طالبان کے گھیرے میں آگئے جن کی جانیں بچانے کیلئے پولیس سربراہ نے ان کی جانیں بچانے کیلئے مرکزی حکومت سے مزید کمک طلب کرلی ہے۔ صوبہ میدان میں طالبان کے حملوں میں ڈسٹرکٹ پولیس چیف ،2کمانڈروں سمیت 70 اہلکار مارے گئےجبکہ طالبان نے فوجی سازوسامان پر قبضہ کرلیا۔قندوز میں چیک پوسٹ پر حملے میں 18 ،فاریاب میں فوجی مرکز پردھاوے میں 10 اہلکار مارے گئے جبکہ سرپل میں 11ہلاک ہوئے اوربلخ میں 2اہلکار جان سے گئے۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ قندوز کی صوبائی کونسل کے سربراہ محمد یوسف ایوبی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ضلع دشت آرچی میں اتوار کی رات ایک چیک پوسٹ پر ہونے والے حملے میں 18 اہلکار ہلاک ہو گئے جبکہ 23 دیگر زخمی ہوئے ۔دوسری طرف جوزجان صوبے کی پولیس کے سربراہ جنرل فقیر محمد جوزجانی نے کہا کہ طالبان نے خمیاب ضلع کے مرکز پر قبضہ کر لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ طالبان نے مختلف اطراف سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں افغان سیکورٹی فورسز کو ضلعی ہیڈکواٹر سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہونا پڑا تاکہ عام شہریوں کے جان و مال کو نقصان سے بچایا جا سکے۔جوزجانی نے کہا کہ لڑائی شدید تھی اور ہم نہیں چاہتے تھے کہ عام شہریوں کے مکان تباہ ہوں اور انہیں کسی قسم کا جانی نقصان پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ کم ازکم 8 پولیس اہلکار ہلاک اور تین دیگر زخمی ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس لڑائی میں کم ازکم سات طالبان مارے گئے جبکہ آٹھ زخمی ہوئے۔ضلع خمیاب کے پولیس سربراہ اسماعیل نے بتایا کہ طالبان نے 50 اہلکاروں کا محاصرہ کر لیا ہے اور اگر مرکزی حکومت نے کمک نہ بھیجی تو یہ اہلکار لڑائی میں مارے جائینگے۔ انہوں نے اہلکاروں کی جانیں بچانے کیلئے مزید اہلکار طلب کرلئے۔انہوں نے بتایا کہ اب تک لڑائی میں 10 اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں انہوں نے کہا کہ 7 اہلکاروں کو طالبان نے پکڑ لیا ہے جبکہ 7 اہلکار طالبان سے جا ملے ہیں۔ طالبان کے ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے قندوز اور جوزجان میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔سمنگان صوبے کے صوبائی ترجمان صادق عزیزی نے کہا کہ درہ سف ضلع میں طالبان نے مقامی پولیس اور حکومت نواز ملیشا کے 14 اہلکاروں کو ہلاک کیا جبکہ چھ دیگر زخمی ہوئے۔ عزیزی نے مزید کہا کہ پیر کی صبح ہونے والی لڑائی کے دوران تین طالبان جنگجو ہلاک جبکہ چار دیگر زخمی ہوئے۔سمنگان حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے۔ تاہم عزیز نے اس حملے کا الزام صوبے میں سرگرم طالبان پر عائد کیا ہے جو اکثر سیکورٹی فورسز اور مقامی حکومت نواز ملیشیا پر حملے کرتے ہیں۔ایک دوسری رپورٹ کے مطابق سری پل صوبے کی پولیس کے سربراہ جنرل عبدالقیوم باقی زئی نے کہا کہ صوبائی دارالحکومت سری پل کے قریب واقع فوج اور حکومت نواز ملیشیا کی ایک چیک پوسٹ پر حملہ ہوا جس میں حکومت نواز ملیشیا کے 2 اہلکار ہلاک ہوے۔ تاہم انہوں نے اس حملے کی تفصیل بیان نہیں کی ہے۔انہوں نے کہا کہ طالبان کے حملے کو پسپا کر دیا گیا ہے لیکن شہر کے نواح میں بعض اوقات لڑائی بھی شروع ہو جاتی ہے۔ تاہم طالبان نے سری پل صوبے میں لڑائی کے بارے میں کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ صوبہ فاریاب کےضلع پشتونکوٹ کے چھار توت کے علاقے میں واقع فوجی مراکز پرطالبان نے حملہ کیا، جو 6 گھنٹے تک جاری رہا، جس سے ایک اہم مرکز اور پانچ چوکیوں پر قبضہ کیا، حملے میں 10 اہلکار ہلاک، 9 زخمی ہوگئے۔صوبہ سرپل کے صدر مقام سرپل شہر سے اطلاع ملی ہے کہ پیر کی رات بلغلئی کے مراکز پر طالبان نے حملہ کیا، جس سے متعدد مراکز اور چوکیوں پر قبضہ کیاجس میں 11 اہلکار ہلاک ہوئے، جن کی لاشیں تا حال وہاں پڑی ہوئی ہیں جبکہ 10 ٹینک ورینجر گاڑیاں تباہ کردیں۔ طالبان نے صوبہ میدان ضلع جلگہ کے مرکز پر حملہ کیا۔جس کے نتیجے میں تمام مراکزپر قبضہ کر لیا گیا اور وہاں ڈسٹرکٹ پولیس چیف اور دو کمانڈروں سمیت 70 اہلکار ہلاک ہوئے۔