عظمت علی رحمانی
کراچی واٹر بورڈ کے کرپٹ افسران کی سرپرستی میں لانڈھی کا سرکاری ہائیڈرنٹ سو فیصد زائد نرخ پر پانی سپلائی کرنے لگا۔ لانڈھی ہائیڈرنٹ انتظامیہ خلافِ ضابطہ نل بڑھا کر بھی پانی سپلائی کر رہی ہے۔ جبکہ رہائشی علاقے کا پانی ہائیڈرنٹ کی جانب سے روکنے پر کئی بار جھگڑے بھی ہو چکے ہیں۔ ہائیڈرنٹ انتظامیہ کی جانب سے ایک ہزار گیلن پانی کے فلنگ چارجز 250 سے 268 روپے تک وصول کرنے کے بجائے 500 روپے وصول کئے جا رہے ہیں۔ اس طرح یومیہ 10 لاکھ روپے سے زائد کا دھندا کیا جارہا ہے۔
واٹر بورڈ کی جانب سے شہر میں 6 سرکاری ہائیڈرنٹس قائم کئے گئے تھے، جن میں ایک ہائیڈرنٹ لانڈھی 89 فیوچر کالونی میں قائم ہے۔ مذکورہ ہائیڈرنٹ کا اصل ٹینڈر ایم ایس طارق اینڈ برادرز کے نام پر لیا گیا، جبکہ اس کے دو دیگر بھی پارٹنر ہیں، جن میں شعیب اور حاجی خواجہ آفریدی شامل ہیں۔ مذکورہ دونوں شراکت داروں نے ٹینڈر بھرنے والے کو بھاری رقم دے کر ایک، ایک نل لے رکھا ہے۔ واٹر بورڈ کی جانب سے کسی بھی ہائیڈرنٹ کا سرکاری نرخ فی ہزار گیلن 250 روپے سے 268 روپے مقرر کیا گیا ہے۔ جبکہ ہائیڈرنٹ مالکان کی جانب سے خلاف ضابطہ ریٹ سو فیصد سے زائد کر دیئے گئے ہیں۔ ہائیڈرنٹ مالکان کی جانب سے 500 روپے فی ہزار گیلن فلنگ کے ریٹ کے بورڈ لگائے گئے ہیں۔ ہائیڈرنٹ پر 50 فیصد پانی کی فراہمی شہریوں کی کمپلین یعنی شہریوں کو جنرل پبلک سروس (جی پی ایس) کے ذریعے فراہم کرنا ہوتے ہیں۔ جبکہ 50 فیصد پانی کمرشل بنیادوں پر فروخت کرنا ہوتا ہے۔ یوں واٹر بورڈ کی جانب سے لائنوں میں پانی کی غیر منصفانہ تقسیم کے بعد اب ہائیڈرنٹس سے بھی پانی کی غیر منصفانہ تقسیم کی جا رہی ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ واٹر بورڈ ہائیڈرنٹس سیل کی جانب سے جی پی ایس ٹینکر کا ریٹ فی ہزار گیلن ایک ہزار روپے،2 ہزار گیلن کا ریٹ 1400 روپے اور 3 ہزار گیلن کا سرکاری ریٹ 1800 روپے طے کیا گیا ہے۔ جبکہ ہائیڈرنٹس مالکان کی جانب سے ایک طرف جنرل پبلک سروس کا کوٹا مکمل نہیں کیا جاتا تو دوسری جانب 268 روپے میں ایک ہزار گیلن پانی دینے کے بجائے 500 روپے میں دیا جاتا ہے۔ اسی طرح ٹینکر مالکان 500 روپے میں لینے والا پانی 1400 روپے میں دینے کے بجائے 2500 سے 3000 روپے میں فروخت کرتے ہیں۔ جبکہ 2 ہزار گیلن پانی کی فلنگ 1 ہزار روپے لی جاتی ہے، جس کی وجہ سے ٹینکر مالکان کی جانب سے 2 ہزار گیلن پانی کا ٹینکر شہریوں کو 3 ہزار سے ساڑھے 4 ہزار روپے میں فروخت کیا جاتا ہے اور 3 ہزار گیلن پانی کا ٹینکر 5 ہزار رو پے سے زائد میں فروخت کیا جاتا ہے۔
ہائیڈرنٹس مالکان اور واٹر بورڈ کے مابین ہونے والے معاہدے کے مطابق ہائیڈرنٹ سے ایک ہزار سے 5 ہزار گیلن کے ہی ٹینکروں کی فلنگ کی جاسکتی ہے۔ جبکہ ہائیڈرنٹس مالکان کی جانب سے ملی بھگت کے ذریعے 5 سے 10 ہزار گیلن کے ٹینکروں کی بھی فلنگ کی جاتی ہے۔ ہیوی اور بڑے ٹینکروں کی وجہ سے ایک طرف ٹریفک جام ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ جبکہ دوسری جانب متعلقہ سڑکیں بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتی ہیں۔ واضح رہے کہ مذکورہ ہائیڈرنٹ پر معاہدے کے مطابق 3 سے 4 نل قائم کرنے تھے، جبکہ وہاں پر 5 نل قائم ہیں۔ تاہم ایک نل کو معاہدے کے مطابق ایمرجنسی کیلئے ہر وقت خالی رکھنا طے کیا گیا تھا، جس پر مالکان کی اور ان کے دوستوں کی گاڑیاں لگائی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے کسی بھی ہنگامی صورت حال میں مذکورہ نل کی لائن سے گاڑیوں کو ہٹانے میں بھی کافی وقت صرف ہو سکتا ہے۔
سرکاری معاہدے کے مطابق ہائیڈرنٹ مالکان کی جانب سے ہائیڈرنٹ کو 14 گھنٹے چلانا ہے۔ جبکہ قریبی علاقے کی واٹر سپلائی کے دوران ہائیڈرنٹ کو بند رکھنا بھی لازمی ہے۔ تاہم ہائیڈرنٹ کو 18 گھنٹوں سے زائد چلایا جاتا ہے اور ایسے وقت میں بھی چلانے کی شکایات سامنے آئی ہیں، جب علاقے کی سپلائی کی جا رہی ہوتی ہے۔ اس حوالے سے متعلقہ علاقہ مکینوں کی جانب سے متعدد بار احتجاج بھی کئے جاچکے ہیں، جبکہ تھانے میں عوام کی جانب سے تحریری شکایات بھی درج کرائی گئی ہیں۔ معاہدے کے مطابق لانڈھی و صفورا ہائیڈرنٹس کی جانب سے ضلع کورنگی کے ڈپٹی کمشنر کی نگرانی میں یومیہ 60 ہزار گیلن پانی کی فراہمی ڈی سی کوٹے کے تحت کی جانی لازمی ہوتی ہے، جس میں سے 24 سے 30 ہزار گیلن مساجد کیلئے فراہم کیا جاتا ہے۔
مذکورہ ہائیڈرنٹ انتظامیہ کی جانب سے اہل علاقہ سے نمٹنے کیلئے اپنے ساتھ مختلف برادریوں کے افراد کو بطور منشی رکھا گیا ہے، جن کو کاشف ملک نامی منیجر کی نگرانی میں کام سونپا گیا ہے۔ مذکورہ ہائیڈرنٹ کے منشیوں کی جانب سے کسی بھی پرائیویٹ واٹر ٹینکر کو ہائیڈرنٹ کی جانب آنے نہیں دیا جاتا۔ ان میں ایک طارق نامی منشی ہے، جو اہل علاقہ کے کسی بھی احتجاج کی صورت میں ان سے رابطہ کرتا ہے اور ان کے خلاف مقدمات بھی درج کراتا ہے اور عدالتوں میں جاتا ہے۔ ہائیڈرنٹ سے نکلنے والے ٹینکروں سے پھیلنے والے پانی کی وجہ سے راستوں کی حالت بھی ابتر ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے معین آباد نمبر 2 میں واقع پارک میں اہل علاقہ اور بچے نہیں جاسکتے۔ حیرت انگیز طور پر مذکورہ ہائیڈرنٹ انتظامیہ کی جانب سے ٹینکروں کی پارکنگ کیلئے کوئی بھی انتظام نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے ٹینکر، مین سڑک پر اور کالونی کے اندر کے روڈ پر کھڑے کر دیئے جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس جگہ پر اس سے قبل نور محمد عرف نورا کا ہائیڈرنٹ تھا، جس کے خلاف لانڈھی محلہ معین آباد کے ہزاروں مکین احتجاج کیلئے نکلے تھے۔
ہائیڈرنٹ پر پانی کے زائد نرخوں اور خلافِ ضابطہ نل قائم کرنے کے حوالے سے واٹر بورڈ ہائیڈرنٹس کے فوکل پرسن سید دلاور علی جعفری سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’’لانڈھی ہائیڈرنٹ کی قانونی ٹائمنگ 14 گھنٹے ہے اور یہ 14 گھنٹے ہی چلتا ہے۔ جبکہ اس کے انچارج ارسلان کبریا ہیں، مزید معلومات کیلئے ہمارے ترجمان رضوان حیدر سے رابطہ کیا جائے‘‘۔ مذکورہ ہائیڈرنٹ کے انچارج ارسلان کبریا سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہائیڈرنٹ پر 4 نل قائم ہیں، جو قانونی ہیں اور ایک نل اسٹینڈ بائی کیلئے قائم کیا گیا ہے۔
Next Post