سروس پروائیڈر کمپنیوں سے لاکھوں انٹرنیٹ صارفین کی تصاویر طلب

0

کراچی(رپورٹ: رائو افنان)ملک بھر کی 39 سے زائد بڑی انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں نے ہزاروں متعلقہ آپریٹرز اور ان کے ذیلی آپریٹرز کو پی ٹی اے کا نام لیکر لاکھوں بروڈبینڈ انٹرنیٹ صارفین کے شناختی کارڈ کی دونوں اطراف کی تصاویربھی 10 اکتوبر تک ڈیٹا کے ساتھ اپ ڈیٹ کرنے کا ٹاسک دے دیا۔صارفین ڈیٹا اپڈیٹ پرفارمے کے مطابق احکامات پی ٹی اے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے دئیے گئے ہیں۔ڈیٹا اپڈیٹ کرانے کا مقصد سائبر کرائم کے قانون کو مؤثر بناناہے ،تاہم مذکورہ احکامات کی پی ٹی اے نے نہ تصدیق کی اور نہ تردید کی ہے۔ ایک لوکل انٹرنیٹ پرووائیڈر نے نام نہ شائع کرنے کی شرط پر امت کو بتایا کہ انہیں ان کی انٹرنیٹ پرووائیڈر کمپنی کی جانب سے ایک پرفارما جاری کیا گیا ہے ،جس کے مطابق پی ٹی اے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ صارف کا نام،اس کا مکمل پتہ،موبائل نمبر،شناختی کارڈ کی دونوں اطراف کی تصاویر10 اکتوبر تک اپڈیٹ کی جائے۔مقررہ مدت کے گزرجانے کے بعد جس صارف کی مکمل معلومات سسٹم میں موجود نہیں ہو نگی ،اس کو انٹرنیٹ کی فراہمی معطل کر دی جائے گی۔صارف کی معلومات درست نہ ہونے پر متعلقہ آپریٹر اور اس کا ذیلی آپریٹر ذمہ دار ہوگا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سامنے پیش ہوگا۔لوکل کیبل آپریٹر نے بتایا کہ انٹرنیٹ سروس پرووائیڈر کمپنی نے سرور پورٹل پر آپشنز میں بھی اضافہ کردیا ہے ،جس میں صارف کے شناختی کارڈ کی دونوں جانب کی تصاویر اپ لوڈ کرنے کا آپشن آگیا ہے۔انٹرنیٹ پرووائیڈرز کے مطابق صارف اس چیز کے لئے راضی نہیں کہ ان کے شناختی کارڈ کی تصاویر کسی بھی کمپنی کو دی جائے ،جبکہ وہ پہلے ہی کراس مارک کر کے شناختی کارڈ کی نقول جمع کرا چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ صارف کراس مارک کے شناختی کارڈ کی کاپیاں دوبارہ جمع کرانے کو تیار ہیں ۔البتہ تصاویر دینے کو کوئی تیار نہیں،انہوں نے مزید بتایا کہ انٹرنیٹ کیبل کنیکشنز تو صارف کے شناختی کارڈ یا شناختی تفصیلات کے بعد ہی دیا جاتا ہے اور ڈیٹا انٹرنیٹ فراہم کرنے والی بڑی کمپنیوں کو بھی بھیجا جاتا ہے ،تاہم ان کی جانب سے اپڈیٹ نہیں رکھا جاتا ،جس کے باعث سائبر کرائم قانون کا نفاذ غیر یقینی کا شکار ہے۔پی ٹی اے ذرائع کے مطابق انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز کمپنیز کی جانب سے انٹرنیٹ سروس کی سہولت کس کو فراہم کی گئی اور ان کے متعلقہ یا ذیلی آپریٹرز نے کتنے کنیکشنز جاری کئے ہوئے ہیں ۔اس کا ڈیٹا اپ ٹو ڈیٹ نہ ہونے کی وجہ سے پی ٹی اے کو کارروائی کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی اے کے ریکارڈ کے مطابق ملک بھر میں 6 کروڑ سے زائد بروڈبینڈ انٹرنیٹ کے صارف موجود ہیں جنہیں 39 سے زائد بڑی کمپنیاں انٹرنیٹ فراہم کرتی ہیں ،جن میں ہزارہ کمیونیکیشن،یونین لوکل لوپ،ورلڈ کال ٹیلی کام،نیا ٹیل پرائیویٹ،وائس کمیونیکیشن سسٹم،ملٹی نیٹ پاکستان،ویب کنسیپٹس،ٹرانس ورلڈ انٹرپرائیز،کال ٹو فون،لنک ڈوٹ نیٹ ٹیلی کام،برین ٹیلی کمیونیکیشن،وژن ٹیلی کام،ٹیلی نیکس،اسٹار لائیٹ ٹیلی کمیونیکیشن،سی ایم پاک ایل ڈی آئی،پی ٹی سی ایل،نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن،وائیڈ بینڈ کمیونیکیشن،سائبر انٹرنیٹ سروسز،فاریہ نیٹ ورکس،اسمارٹ ٹیلی کام،فاسٹ ویب اینڈ وائرلیس کمیونیکیشن،فاسٹ ڈیویلیپرز انٹرنیشنل ٹیلی کام،اوپٹکس پاکستان،کرسٹلائیٹ پاکستان،آئی جے انٹرنیٹ سروسز،سیٹ کام پرائیوٹ،ٹس میڈیا،نیٹ سیٹ،کیوب ایکس ویدرلی،ہیلیئم کمیونیکشن،پیس ٹیلی کام،انفو اسٹرکچر پاکستان،فائبر ٹو ہوم،گیم نیٹ انٹرپرائیز سولوشن،ماسٹر کمیونیکیشن،دی پروفیشنل کمیونیکیشن،گیریز انفورمیشن ٹیکنالوجی،فائبر لنگ سمیت دیگر چھوٹی کمپنیاں انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کر رہی ہیں جبکہ 5 کروڑ 70 لاکھ سے زائد شہری موبائل کمپنیز کے ذریعے 3G/4G انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں۔پی ٹی اے عرصہ دراز سے آگاہی مہم چلا رہا ہے کہ انٹرنیٹ پر مقدس شخصیات کی بے حرمتی،نفرت انگیز تقاریر،تشدد کو اکسانے،فیک اکائونٹ، تضحیک کیلئے اکائونٹ بنانا،انتہاپسندی کو فروغ دینا سنگین جرم ہے اور اس حوالے سے کئی پبلک نوٹسز بھی جاری کئے جا چکے ہیں، جس میں یہ واضح کیا ہے کہ دفعہ 295-A کی خلاف ورزی کرنے پر 10 سال قید کی سزا اور جرمانہ،295-B کی خلاف ورزی کرنے پر عمر قید،295-C کی خلاف ورزی کرنے پر عمر قید یا پھانسی اور جرمانہ جبکہ دفعہ 298،298 A & B کی خلاف ورزی کرنے پر 3 سال سے زائد قید کی سزا اور جرمانہ ہوگا۔مذکورہ آگاہی مہم کے باوجود انٹرنیٹ پر قانون کی خلاف ورزی کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور اس میں انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز کمپنیز کی نا اہلی اور ان کا صارف کا ڈیٹا اپڈیٹ نہ رکھنے کی وجہ سے گستاخوں اور سائبر کرائم کرنے والے کے خلاف کارروائی نہیں ہو پا رہی۔’’امت ‘‘نے اس حوالے سے کنیکٹ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنی کے کراچی میں ڈیلر محمد افضال کا کہنا تھا کہ انہیں صارفین کی شناختی اپ ڈیٹ تفصیلات 10 اکتوبر تک جمع کرانے کا کہا گیا ہے،انہوں نے کہا کہ جس انٹرنیٹ پرووائیڈرز نے پہلے ڈیٹا اپڈیٹ نہیں کیا تھا یا بوگس شناختی کارڈ نمبر ڈال کر انٹرنیٹ فراہم کیا ہوا ہے یہ ان کے لئے ہے کہ وہ مقرر وقت تک صارف کا ڈیٹا اپڈیٹ کرلیں ورنہ ان کی انٹرنیٹ سروس معطل کردی جائے گی۔نیشنل بروڈبینڈ کے نمائندہ حماد نے تصدیق کی کہ پی ٹی اے کی جانب سے صارفین کا ڈیٹا اپڈیٹ کرنے کا کہا گیا ہے جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا کنیکشن لگاتے وقت صارف کی شناختی تفصیلات نہیں لیتے تو انہوں نے کہا بلکل شناختی تفصیلات لی جاتی ہے،اب دوبارہ کیوں مانگی جاری ہے یہ تو پی ٹی اے ہی بتا سکتا ہے،لوکل انٹرنیٹ پرووائیڈر کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی جب بھی کمپنیز کی جانب سے احکامات دئیے جاتے تھے تو اس کے ساتھ پی ٹی اے کی جانب سے جاری کیا جانے والے حکم نامہ کا عکس بھی بھیجا جاتا تھا ،تاہم مذکورہ حکم نامے پر نہ پی ٹی اے کا لوگو ہے اور نہ ہی پی ٹی اے کی جانب سے جاری کردہ کوئی حکم نامہ،امت نے اس حوالے سے پاکستان ٹیلی کمنیکشن اتھارٹی سے موقف کے لئے 2 روز قبل سوال نامہ بھی بھیجا اور انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز کی جانب سے اپنے متعلقہ اور ذیلی پرووائیڈرز کو جاری کئے جانے والے اعلان کا عکس بھی بھیجا ،تاہم انہوں نے نہ تصدیق کی اور نہ تردید کی،بار بار رابطہ کرنے پر یہی جواب دیا گیا کہ اس پر کام جاری ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More