تعلیمی اداروں میں منشیات کےاستعمال میں 13فیصد اضافہ
اسلام آباد(رپورٹ ؛اخترصدیقی)ملک بھرکے اہم تعلیمی اداروں میں آئس نشہ ،نشہ آورچیونگم ،سگریٹ نوشی ،شراب نوشی ،میں عام ہوگئی ،جبکہ اسلام آبادکے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں بھی منشیات کااستعمال پہلے سے 13فیصد اضافہ ہوگیاہے ۔نجی سکولوں کے طلبہ 54فیصدجبکہ سرکاری سکولوں میں دوسے پانچ فیصدتک طالب علم نشہ کی لت میں مبتلاہیں ۔نشہ آور اشیاء کی فروخت میں مقامی سیکیورٹی گارڈز،طالب علموں کولانے اور لے جانے والے بس اور دیگر ٹرانسپورٹ کاعملہ ،لائبریریوں اور لیبارٹریزمیں کام کرنے والا عملہ اور دیگر لوگ مبینہ طورپر ملوث ہیں ۔ اسکولوں کے طلبہ ہیروئن، افیون، چرس اور خواب آور گولیاں یا دوسرے اقسام کی اشیاء استعمال کرتے ہیں۔ شہر اور اس کے ملحقہ علاقوں میں قائم سرکاری ماڈل کالجوں کے 6سے 9فیصد فیصد طلبہ منشیات کااستعمال کررہے ہیں ۔ذرائع نے روزنامہ امت کوبتایاہے کہ پاکستان کے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں منشیات کااستعمال بڑھ رہاہے اور اس کی شرح بھی پہلے سے زیادہ ہورہی ہے ۔پہلے یہ ہر سال 5سے 7 فیصدتک تھی مگر اب یہ بڑھ کر 13فیصدہوگئی ہے ۔ پاکستان میں فلیتو نام چیونگم تھائی لینڈ اور یورپ سے منگوائی جاتی ہے یہ چیونگم 700 سے لے کر 1300 روپے میں فروخت کی جاتی ہے اس کو چبانے والے طلبہ گھنٹوں اس کے نشے میں مگن رہتے ہیں۔لاہور ،فیصل آباد،راولپنڈی ،ملتان ،ایبٹ آباد،پشاور ،مردان ،سمیت پاکستان کے بڑے شہروں میں خفیہ طور پر آئس نشہ تیار کر کے فروخت کیے جانے کے انکشاف پر ذرائع کا کہنا ہے کہ غیرقانونی لیبارٹریوں میں تیار ہونے والا یہ نشہ دوسرے درجے کانشہ ہے جس جگہ پر یہ نشہ تیار کیا جاتا ہے وہاں اِس نشے کی ایک پڑیا ایک ہزار سے 2ہزار روپے میں فروخت کی جاتی ہے جبکہ اصل تیارکردہ آئس نشے کی ایک پڑْیا مارکیٹ میں 5سے 10ہزار روپے میں فروخت ہوتی ہے۔ اس نشے کی خاصیت یہ ہے کہ اسے استعمال کرنے والا شخص مسلسل چار روز جاگ سکتا ہے اسی لئے بیشتر طلباء امتحانات کی تیاری کیلئے آئس نشے کا استعمال کرتے ہیں۔