گلشن اقبال اسکیم 33کی سوسائٹیوں میں بغیر نقشہ غیرقانونی تعمیرات
کراچی (نمائندہ خصوصی ) گلشن اقبال اسکیم 33کی سوسائٹیوں میں بغیر نقشہ کے غیر قانونی تعمیرات شروع کررکھی ہیں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی گلشن اقبال ٹاؤن زون Iکے ڈائریکٹر محمد رقیب اور ڈپٹی ڈائریکٹر نیاز لغاری کی جانب سے ایس بی سی اے کے قوانین کی دھجیاں اڑانے والے بلڈروں تحفظ فراہم کیاجارہا ہے۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل افتخارقائم خانی کی جانب سے غیر قانونی تعمیرات کو روکنے اوران کے خلاف بھرپور ایکشن لینے کے احکامات کو ڈائریکٹر گلشن اقبال ٹاؤن محمد رقیب اور ڈپٹی ڈائریکٹرنیازلغاری نے نظر انداز کردیا ہے گلشن اقبال اسکیم 33میں بلڈر مافیا کی جانب سے کھلے عام ایس بی سی اے کے قوانین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں اہم ذریعے کا کہناہے کہ اسکیم 33کی سوسائٹیوں انچولی کوآپریٹوہاؤسنگ سوسائٹی ، پی سی ایس آئی آر کوآپریٹو ہوؤسانگ سوسائٹی ، اسٹیٹ بینک کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں بلڈر مافیا کی جانب سے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے نقشہ منظور کرائے بغیر ہی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے بلڈروں کی جانب سے کھلے عام دو اور تین منزلہ تعمیرات کرکے فلیٹ فروخت کئے جارہے ہیں لیکن ایس بی سی اے کے افسران کی جانب سے بلڈروں کے خلاف کارروائی سے گریز کیاجارہا ہے۔ ذریعے کا کہناہے کہ بلڈر مافیا کی جانب سے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران سے معاملات طے کرلئے جاتے ہیں اور وہ انہیں اپنا پیکج بتاکر انہیں غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دے دیتے ہیں گلشن اقبال ٹاؤن کے افسران خود ہی غیر قانونی تعمیرات کرنے والے ٹھیکیدار ہوتے ہیں ذریعے کا کہناہے کہ ایس بی سی اے گلشن اقبال ٹاؤن Iکے ڈائریکٹر محمد رقیب کی جانب سے نہ تو بغیر نقشہ کے ہونیوالی تعمیرات کے خلاف ایکشن لیاجارہا ہے اور نہ ہی اپنے ماتحتوں کو کنٹرول کیاجارہا ہے ذریعے کے بقول اسکیم 33کی سوسائٹیوں میں متعدد گراؤنڈ پلس 2کی تعمیرات 80سے 90فیصد مکمل ہوکر فروخت ہونے کے لئے تیار ہیں جبکہ مزید تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے سب سے زیادہ غیر قانونی تعمیرات انچولی سوسائٹی پی سی ایس آئی آر سوسائٹی اور اسٹٹ بینک سوسائٹی میں ہورہی ہیں جہاں بلڈروں کے پاس منظور شدہ نقشے ہی موجود نہیں ہیں۔ ”امت“ کو معلوم ہوا ہے کہ اسکیم 33میں کنیز فاطمہ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں بھی رہائشی پلاٹوں پر غیر قانونی پورشن بنائے جانے کا سلسلہ جاری ہے اس حوالے سے ڈائریکٹر گلشن ٹاؤن محمد رقیب کی توجہ بھی مبذول کرائی گئی تھیں ان کی جانب سے مصروفیات کا بہانہ کرکے معالے کو ٹالا گیا ذریعے کا کہناہے کہ کنیز فاطمہ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں پلاٹ نمبر9اور CM-8 ،Row -C بلاک 1 میں ایس بی سی اے کے نقشہ کے خلاف تعمیرات ہورہی ہیں اسی طرح پلاٹ نمبر سی ایم 2،Row-E بلاک 1، پلاٹ نمبر سی ایم 1،Row-Jبلاک 4اور پلاٹ نمبر Row-D,B-14 بلاک 4میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے قوانین کے خلاف غیر قانونی تعمیرات جاری ہیں ذریعے کا کہناہے کہ گوالیار کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں بھی بلڈر انور اور کاشف کی جانب سے پلاٹ نمبرCM-73,CM-72پلاٹ نمبرCM-91پر غیر قانونی تعمیرات کی جارہی ہیں لیکن ڈائریکٹر محمد رقیب اور ڈپٹی ڈائریکٹر نیاز لغاری کیجانب سے کوئی ایکشن نہیں لیاجارہا ہے۔ ذریعے کا کہناہے کہ ڈائریکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر وں کے ماتحت افسران اسسٹنٹ ڈائریکٹر آفتاب اور ویجلنس افسر کامران بھی بلڈروں سے معاملات طے کررہے ہیں ذریعے کا کہنا ہے گلشن اقبال اسکیم 33 میں غیرقانونی تعمیرات کے خلاف ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے افتخار قائم خانی کے احکامات کو ناصرف نظرانداز کیاجارہا ہے اور ان کی محکمہ پر گرفت کو کمزور دکھایا جارہا ہے۔