ادارہ امراض قلب میں بھرتیوں – خریداری کا 10 سالہ ریکارڈ طلب

0

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) قومی دارہ برائے امراض قلب میں تحقیقات کرنے والی نیب کی ٹیم نے اسپتال میں 10 برس کے دوران ہونے والی بھرتیوں اور ادویات و طبی سامان کی خریداری کاریکارد طلب کرلیا ،جس کے باعث گزشتہ 20 سال سے ادارے کو ادویات ، طبی سامان فراہم کرنے والے کنٹریکٹرز میں خوف و ہراس پھیل گیا ۔ نیب ذرائع کے مطابق قومی ادارہ امراض قلب میں کرپشن کی تحقیقات کرنے والی ٹیم نے اسپتال انتظامیہ سے گزشتہ 10 برس کے دوران ڈاکٹروں ، نرسوں ، پیرا میڈیکل اسٹاف سمیت دیگر اسامیوں پر بھرتی کئے گئے ملازمین کی تفصیلات طلب کی ہیں ، نیب حکام کی جانب سے اسپتال انتظامیہ کو ایک سوالنامہ دیا گیا ہے ،جس میں کہا گیا ہے کہ بھرتی ملازمین کی تعداد ، ان کا ڈومیسائل ، پی آر سی ، اسناد اور ملازمین کا اسٹیٹس یعنی انہیں کتنے عرصے کیلئے کنٹریکٹ پر بھرتی کیا گیا اور ان میں سے کتنے ملازمین کو کس طرح مستقل کیا گیا اورادارہ امراض قلب کے تمام سینٹروں پر فرائض انجام دینے والے طبی و نیم طبی عملے کی تنخواہوں کی تفصیلات ما نگی گئی ہیں ۔ نیب حکام نے خریدی گئی ادویات و طبی سامان اور ادویات ، فراہم کرنے والے تمام کنٹریکٹرز کی تمام تفصیلات بھی طلب کی ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب حکام کی جانب سے زیادہ زور اسپتال کو ملنے والے عطیات اور خطیر بجٹ جو 7 ارب روپے ہے کے استعمال کے علاوہ ادویات و طبی سامان فراہم کرنے والے کنٹر یکٹر ز پر ہے ،جو گزشتہ کئی برس سے اسپتال کو اسٹنٹس سمیت دیگر طبی سامان و ادویات فراہم کر رہے ہیں اور گزشتہ 20 سال سے اسپتال کو سامان فراہم کر رہے ہیں ۔اسی طرح اسپتال کے کچن میں مریضوں کیلئے بننے والی ڈائٹ کیلئے سامان فراہم کرنے والا ٹھیکیدار بھی کئی دہائیوں سے ایک ہی ہے ۔اسپتال انتظامیہ نے مریضوں کے اہل خانہ کیلئے کینٹین کا ٹھیکہ بھی 20 سال سےسامان سپلائی کرنے والے ٹھیکیدار کو ہی دے رکھا ہے ۔اسپتال میں متعدد ڈائریکٹر مدت ملازمت مکمل ہونے پر ریٹائرڈ ہو چکے ہیں ،تاہم مذکورہ ٹھیکیدار وں میں سے کوئی ایک بھی تبدیل نہیں ہو ا ،جن کی تمام تفصیلات نیب حکام نے طلب کی ہیں ۔ جس کے بعد ٹھیکیداروں میں کھلبلی مچ گئی ہے اور ان میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More