سدھارتھ شری واستو
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جھوٹ بولنے کا عالمی ریکارڈ بنالیا۔ انہوں نے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد 5 ہزار سے زائد بار غلط بیانی کی۔ وہ اوسطاً ایک دن میں 8 جھوٹ بولتے ہیں۔ انٹیلی جنس دستاویزات میں چین سے تجارتی جنگ کے معاملے پر بھی ٹرمپ کے گمراہ کن بیانات کا بھانڈا پھوٹ گیا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ تواتر سے جھوٹ اور تسلسل سے گمرا ہ کرنے کے عادی نکلے۔ ٹرمپ کے جھوٹ کا پردہ چاک کرنے والے امریکی جریدے کے کالم نگار گیلن کیسلر نے اعداد و شمار کی رُو سے اپنی پورٹ ’’فیکٹ چیکر‘‘ میں بتایا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنا منصب صدارت سنبھالنے کے ابتدائی 601 دنوں میں پانچ ہزار سے زیادہ جھوٹ بولے یا امریکی عوام اور میڈیا کو گمراہ کیا ہے۔ تواتر سے بولے جانے والے جھوٹوں اور گمراہ بیانات کا تناسب 8.3 فی یومیہ نکلا۔ لیکن اس پورے منظرنامہ میں یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ ٹرمپ نے روس کی جانب سے امریکی الیکشن میں مداخلت کے بارے میں 140 ٹویٹ کئے اور ایف بی آئی اسپیشل کونسل ’’روبرٹ ملر تحقیقات‘‘ میں یہ تمام جھوٹ ثابت ہوئے ہیں اور امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی کے کلاسیفائیڈ دستاویزات میں یہ باتیں سچ ثابت ہوئیں۔ معروف امریکی جریدے نیو یارکرکی نامہ نگار سوسن بی گلیسرکا کہنا ہے کہ امریکی صدر جھوٹ بولتے ہیں اور حالیہ ایام میں مزید تسلسل سے جھوٹ بول رہے ہیں۔ جس کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ انہوں نے صرف چین سے تجارتی جنگ اور ٹیکسوں کے نفاذ اور ٹیکسوں کی شرح پر اب تک 35 بار سنگین جھوٹ بولا ہے، جبکہ کینیڈا سے تجارتی معاملات پر اختلافات کے بارے میں ٹرمپ امریکی عوام کو گمراہ کرنے کے مرتکب پائے گئے ہیں۔ برطانوی جریدے ڈیلی اسٹار نے بتایا ہے کہ ٹرمپ نے یورپی یونین سے برطانیہ کے اخراج پر متعدد مواقع پر صریح جھوٹ بولا ہے اور بعد میں مکرگئے۔ معروف برطانوی جریدے ڈیلی ایکسپریس نے ایک رپورٹ میں ٹرمپ کو سفید جھوٹ بولنے والا قرار دیا ہے اور بتایا ہے کہ اگست 2018 میں لندن کے دورے میں امریکی صدر ٹرمپ نے نا صرف ملکہ برطانیہ کی توہین کی اور شاہی پروٹوکول کو دو مرتبہ توڑا، بلکہ ملکہ برطانیہ سے ملاقات کیلئے وہ نصف گھنٹہ سے زائد وقت تاخیر سے آئے، لیکن جھوٹے ٹرمپ نے بعدازاں امریکا واپس پہنچنے پر اپنی تاخیر کا الزام ملکہ برطانیہ پر عائد کردیا اور ڈھٹائی سے کہا کہ تاخیر انہوں نے نہیں ملکہ خود کوئین ایلزبتھ نے کی تھی اور وہ تو کافی دیر سے ان کا انتظار کرتے رہے۔ اس بیان پر برطانوی میڈیانے ڈونالڈ ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور سوشل میڈیا کے برطانوی صارفین نے ٹرمپ کو ’’جھوٹوں کا سردار‘‘ بھی ٹھہرایا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ معاشی میدان میں ٹرمپ کی جانب سے بولے جانیوالے جھوٹوں کی تعداد1573 رہی، جس کا ایک سفید جھوٹ یہ بھی تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ان کی پالیسیوں کی وجہ سے امریکی عوام کو ملازمتیں مل رہی ہیں۔ امریکی تفتیشی و سیکورٹی ایجنسی ایف بی آئی کے سابق ڈائریکٹر جیمس کومی نے بھی اپنی کتاب میں ٹرمپ کو جھوٹا اور انا پرست انسان قرار دیا ہے اور ان کو عہدہ صدارت کیلئے نا اہل قرار دیا ہے۔ امریکی میڈیا نے ٹرمپ کے بارے میں مزید بتایا ہے کہ ٹرمپ نے متعدد مواقع پر امریکی میڈیا اور صحافیوں کو جھوٹا قرار دیا ہے حالانکہ یہی الزام خود ان پر میڈیا اور اینکرز نے عائد کئے ہیں۔ صدر ٹرمپ کے بارے میں فاکس نیوز نے بتایا ہے کہ اپنے خلاف کسی بھی الزام لگانے والے کو ٹرمپ بالکل بھی برداشت نہیں کرتے ہیں اور انہوں نے سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان برینن کی مخالفت کے جواب میں ان کی سیکورٹی کلیئرنس واپس لے کر ثابت کر دیا تھا کہ وہ انتہائی منتقل مزاج ہیں۔ اس سلسلہ میں فاکس نیوز نے گزشتہ روز انکشاف کیا ہے کہ امریکی نیول فورسز کے ایک سینئر ایڈمرل ولیم میکراوین نے پنٹاگون کی دفاعی ایڈوائزری کمیٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے کیونکہ انہوںنے نیو یارک ٹائمز میں امریکی صدر ٹرمپ کے جھوٹ کو آشکار کیا تھا اور سی آئی اے ڈائریکٹر برینن کیخلاف منتقم مزاجی کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے ان کی سیکورٹی کلیئرنس واپس لے لی تھی، جس پر ایڈمرل ولیم پر اس قدر دبائو ڈالا گیا کہ انہوں نے پنٹاگون کی کمیٹی سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔ امریکی میڈیا نے بتایا ہے کہ ایڈمرل ولیم القاعدہ سربراہ کیخلاف آپریشن کے انچارج تھے۔ امریکی صدر ٹرمپ کے داماد کوشنر کی جانب سے ٹرمپ ٹاور میں روسیوں کے ساتھ ملاقات کے بارے میں خود ٹرمپ نے جھوٹا دعویٰ کیا تھا کہ ایسی کوئی ملاقات نہیں ہوئی لیکن بعد ازاں سی آئی اے نے تحقیقات میں ان کا دعویٰ جھوٹا قرار دیا۔ لیکن اس پر بھی امریکی صدر کو کوئی شرمندگی نہیں ہوئی۔ امریکی کالم نگار کیسلر نے بتایا ہے کہ صرف ایک ہی دن میں جب صدر ٹرمپ ایک مقامی دورے پر تھے تو انہوں نے واشنگٹن سے نکلتے اور واپس آتے ہوئے طیارے میں صحافیوں اور دیگر افراد سے گفتگو میں ایک سو بیس منٹس کی مختلف ادوار کی گفتگو میں 125جھوٹ بولے، جبکہ اس پر ڈھٹائی کا بھی مظاہرہ کیا۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی مدت صدارت کے ابتدائی 100 ایام میں روزانہ 32 بتیس بار جھوٹ بولا اور بعد ازاں اس میں مزید اضافہ کرتے رہے۔ اس سلسلہ میں اہم امر یہ بھی ہے کہ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر بھی جھوٹ بولنے میں کمال کردیا اور اپنے بیانات اور موقف کو ٹویٹ کرنے کے بعد 120 ٹویٹس کو خاموشی سے ڈیلیٹ بھی کردیا کیوں کہ وہ اس جھوٹ کو آگے بڑھاکر مزید مسائل پیدا نہیں کرنا چاہتے تھے۔ الیکشن کے فوری بعد اگر چہ کہ امریکی صدر ٹرمپ نے روسی مداخلت کا اعتراف کیا لیکن جلد ہی روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کے بعد اس اعتراف سے مکر گئے اور اس کو جھوٹ قرار دیدیا۔ امریکی سینیٹر برنی سینڈز نے ماضی میں دیئے جانے والے اس بیان کو ایک بات پھر اُجاگر کیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ ماضی میں بھی جھوٹے تھے اور اب بھی جھوٹ کی بنیاد پر حکومت کررہے ہیں۔ امریکی کانگریس کے نیوز پورٹل دی بیل کا کہنا ہے کہ بیشتر ڈیموکریٹس سینیٹرز اور خود ری پبلکن اراکین تسلیم کرتے ہیں کہ امریکی صدر کو ’’جھوٹ بولنے کی بیماری ‘‘ ہے اور وہ نفسیاتی مریض ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی جریدے یو ایس اے ٹوڈے نے بھی انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ امریکی عوام کو بلا تخصیص میڈیکل سہولیات فراہم کرنے کے حوالہ سے مسلسل جھوٹ بول کر گمراہ کر رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ کا ایک اور سنگین جھوٹ اس وقت سامنے آیا جب مسٹر ٹرمپ نے ٹوئٹر پر دعویٰ کیا کہ امریکی انتظامیہ نے پورٹوریکو میں طوفان کی تباہ کاریوں کی ریلیف کا کام بہت بہترین انداز میں انجام دیا لیکن یہ صریح جھوٹ تھا اورخود پور ٹوریکو حکام نے تسلیم کیا کہ امریکی امدادی سرگرمیاں افسوس ناک حد تک غیر موثر ثابت ہوئیں جس سے ہلاکتوں میں اضافہ ہوا۔ امریکہ کے معروف ریالٹی شو اپرنٹس کی سابق اسٹار اداکارہ سمر زیروسس نے اپنی وکیل کے توسط سے عدالت میں توہین آمیز سلوک اور ہتک عزت کے دعویٰ میں نا صرف خود جھوٹ پکڑنے والی مشین کے روبرو اپنا ٹیسٹ کروایا ہے بلکہ عدالت سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ ٹرمپ کو بھی جھوٹ پکڑنے کی مشین سے گزارا جائے، کیونکہ وہ دنیا کا نمبر ایک جھوٹا انسان ہے۔ اس سلسلہ میں ایک حیرت انگیز امر یہ بھی ہے کہ صدر ٹرمپ نے ماضی میں خود پر الزامات عائد کرنے والی خواتین کو دھمکی دی تھی کہ وہ صدر بنتے ہی ان کیخلاف سخت کارروائی کریں گے اور ان کو جھوٹ بولنے کے الزام میں جیل میں سڑا دیں گے لیکن ٹرمپ کا یہ دعویٰ خود بھی ایک جھوٹ یا گمراہ کن بیان ثابت ہوا اور ان کی جانب سے ابھی تک کسی ایک بھی خاتون کیخلاف جوابی مقدمہ درج نہیں کروایا گیا ہے اور نا ہی کوئی قانونی کارروائی کی گئی، البتہ کم از کم چار خواتین کو انہوں نے زبان بندی کیئے ان کے منہ ڈالروں سے بھر دیئے ہیں۔