بشام (نمائندہ اُمت) شانگلہ کے80فیصد سے زائد غریب مزدور کوئلہ کی کان کنی پرمجبور ہیں اس پیشے نے علاقے کے کئی گھرانوں کو اجاڑ دیا۔ آئے روز حادثات کے باوجود غریبوں کے پاس خطرناک کام کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے ۔ مالی مشکلات کی وجہ سے سکول جا نے کے بجائے مزدوری کیلئے کول مائن میں جاتے ہیں، روز انہ حادثات کی وجہ سے شانگلہ کی کوئلہ کانیں قبر ستان بن گئی ہیں، ہر ماہ پانچ سے سات لاشیں لائیں جاتی ہیں ، حکومت تحفظات اور اقدامات اٹھا نے میں مکمل طور پر ناکام ہے، سیاسی مداری سوگ کے وقت جھوٹے دعوے کر کے غائب ہو جاتے ہیں۔ 75سالہ سر زمین جن کے دو بھتیجے اور ایک نواسہ جو کہ درہ ادم خیل کے کوئلہ کان میں گیس بھر جانے کی وجہ سے جاں بحق ہو گئے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے دو بھا ئی بھی کوئلہ کان میں کام کر تے ہو ئے موت کے اغوش میں چلے گئے ہیں، اب چونکہ میرا بھتیجا جن کا باپ بھی کوئلہ کان میں شہید ہو گیا تھا اس حادثے میں موت کو گلے لگا لیا، سر زمین کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے گاوٴں میں اب تک 63سے زائد یتیم بچے موجود ہیں جو کہ باپ کا سایہ ان کے اوپر نہیں رہا ہیں اور غر بت کی وجہ سے زندگی کے انتہا ئی سخت ترین ایام گزار رہے ہیں، انکے گھروں میں کھانے پینے تک کیلئے کچھ نہیں ہو تا تو ہم مجبورا اپنے بچوں کو کرایہ کیلئے پیسے قرض لے کر بھیجتے ہیں تاکہ وہ تھوڑا کما کر گھر کا خرچہ چلا یا جا سکے مگر کوئلہ کان ہمارے بچوں کی جان تک لے لیتی ہیں ہم سے ہمارا جینے کا سہارا تک لے لیتی ہیں، تعلیم کی محرومی کی وجہ سے ان کے پاس روزگار کیلئے کوئی اور انتظام نہیں ہو تا تاکہ گھر کا خر چہ پورا کر سکیں، کاشف نو سالہ یتیم بچے کا کہنا تھا کہ ان کے والد محنت مزدوری کیلئے کوئلہ کان میں گئے تھے وہ ہمارے ارمانوں کو پورا کر نے والا اکلو تا سہارا تھا جو اللہ نے ہم سے وہ بھی چھین لیا، وہ بھی تین سال قبل کوئلہ کان میں شہید ہو گئے ہے۔، انکا کہنا تھا کہ تعلیم ہمارا حق ہے مگر سکولوں کی کمی اور مالی بحران کی وجہ سے ہمارے بڑے کوئلہ کان میں مزدوری کر نے پر مجبور ہیں کیونکہ انہیں اور کچھ ہنر ہی نہیں اتاہے اور دو وقت کی روٹی کمانے کیلئے وہ کوئلہ کان جیسے خطرناک مزدوری سے بھی گریز نہیں کر تے ۔ایک دوسرے لڑکے کا کہنا تھا کہ غربت نے ہمیں بری طرح گھیر کر رکھا ہے ہمیں ہماری غربت سنبھلنے کا موقع تک نہیں دیتی کہ ہم تعلیم حاصل کر کے اپنے بڑوں اور خود کو اس کوئلہ کان میں مزدوری سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے نجات حاصل کرسکیں کیونکہ اس کوئلہ کان نے ہمیں یتیم کر نے کے ساتھ ساتھ ہمیں فاقوں پر مجبور کر دیا ہیں، ایک اندازے کے مطابق مختلف کوئلہ کانوں میں اب تک سٹھ ہزار سے زائد شانگلہ کے غریب کام کر نے پر مجبور ہیں اور انہیں تقریبا ہزار سے تیرہ سو تک کی اجر ت روزانہ دی جاتی ہیں۔