امریکی اثرسےنکلنے کا تاثر مثبت پیشرفت ہے-ماہرین

0

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کے امریکی حلقہ اثر سے نکلنے کےتاثر کو ماہرین مثبت پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔سياسی تجزيہ کاروں کے مطابق پاکستان کے ليے یہی بہتر ہے کہ وہ امريکی اثر سے نکلے۔جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق تجزیہ نگاروں و سیاست دانوں کا خیال ہے کہ پاکستان کو امریکا کی دوستی سے کچھ زیادہ نہیں ملا۔ پیپلز پارٹی کے رہنما اور معروف دانشور تاج حیدر کی رائے میں اسلام آباد حکومت کو خطے کے ملکوں کے ساتھ تعلقات بہتر بنانا چاہیے کیونکہ اس خطے کو امن کی ضرورت ہے،سرد جنگ کے دوران ہم امریکی کیمپ میں چلے گئے حالاں کہ پاکستان تصور مساوات و برابری کے تحت معرض وجود میں آیا تھا۔ اس لحاظ سے ہمیں سوشلسٹ ممالک کے قریب ہونا چاہیے تھا لیکن کیونکہ ہمارے حاکم طبقات کی غلامانہ سوچ تھی، اس ليے ہم مغربی کیمپ میں چلے گئے، جس کی وجہ سے ہمارا ان پر انحصار بڑھ گیا۔ میرے خیال میں اب ہمیں کسی بھی ملک کے حلقہء اثر میں نہیں رہنا چاہیے۔ تاہم ہمیں روس، چین اور خطے کے دوسرے ممالک سے تعلقات بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔معروف تجزیہ نگار کرنل انعام الرحیم کے خیال میں افغانستان تو صرف بہانہ ہے۔ امریکا کو در اصل پریشانی سی پیک اور روس سے پاکستان کے بڑھتے ہوئے تعلقات سے ہے،’ہمیں روس اور چین کے ساتھ مل کر سی پیک کے خلاف ہونے والی سازشوں کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ جس لمحے ہم نے سی پیک پر کام شروع کیا، امریکا سمجھ گیا تھا کہ ہم اس کے حلقہ اثر سے نکل رہے ہیں۔ نواز حکومت کو بھی اس کی سزا دی گئی۔ موجودہ حکومت نے اس کو رول بیک کرنے کی کوشش کی لیکن عوامی ردِ عمل کی وجہ سے انہیں اپنے ارادے ترک کرنے پڑے۔کرنل انعام کے خیال میں اسلام آباد کے ليے یہ اچھا ہے کہ وہ امریکی حلقہء اثر سے نکل رہا ہے اور چین کے قريب جا رہا ہے۔’پاکستان اور چین کو مل کرایران،ترکی اور روس کوسی پیک کاحصہ بنانا چاہیے۔اس کےبعدافغانستان بھی ہمارے ساتھ آجائےگا۔ جب اتنے اہم ممالک سی پیک کا حصہ بنيں گے، تو کئی ديگر ممالک بھی سی پیک کا حصہ بننے کی خواہش ظاہر کریں گے۔ اس سے امریکا تنہا ہو جائے گا۔ تو پاکستان اگر امریکی حلقہء اثر سے مکمل طور پر نکلتا ہے، تو اس سے نہ صرف خطے کے معاملات تبدیل ہوں گے بلکہ دنیا کے دوسرے حصوں پر بھی اس کا اثر پڑ سکتا ہے۔دوسری جانب ایک حلقے کے خیال میں پاکستان کو چین پر بھی حد سے زیادہ انحصار نہیں کرنا چاہیے۔ اسلام آباد کی نیشنل یونیورسٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے بین الاقوامی ادارہ برائے امن و استحکام سے وابستہ ڈاکٹر بکر نجم الدین کے خیال میں اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان امریکی حلقہ اثر سے نکل رہا ہے لیکن اسے چینی حلقہ اثر میں جانے سے پہلے بھی 10بار سوچنا چاہیے، چین ہماری دوستی کا بھرم بھرتا ہے لیکن جب اس کے قومی مفادات کی بات ہو گی، تو وہ بہت چالاکی سے اپنے پتے کھیلے گا، جیسا کہ اس نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس کے دوران کچھ مہینوں پہلے کھیلا۔ لہذا ہمیں احتیاط سے کام لینا پڑے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More