اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک )نئی پارلیمنٹ کے پہلے مشترکہ اجلاس سے اپنے پہلے خطاب میں صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ کرپشن پر قابو پانے کیلئے احتساب کے اداروں کو مضبوط کرنا ضروری ہے، پاکستان، روس کے ساتھ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے جبکہ ترکی سےہمارے تعلقات اہمیت کے حامل ہیں،حکومت راہداری منصوبے کی حمایت کرتی ہے،خطے کے پائیدار امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے ۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد نعت رسول مقبول پیش کی گئی اور پھر بیگم کلثوم نواز کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اجلاس میں وزیراعظم آزاد کشمیر، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف آرمی اسٹاف اور غیر ملکی سفیروںسمیت دیگر شخصیات نے شرکت کی۔ایوان سے خطاب کرتے ہوئے عارف علوی کا کہنا تھا کہ ہمارے مسائل کی سب سے بڑی وجہ گروہی مفادات اور بے انتہا کرپشن ہے، ہمارا سیاسی نظام مختلف وجوہات کے باعث عدم استحکام کا شکار رہا ہے۔، کرپشن پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے کہ احتساب کے اداروں کو مضبوط کیا جائے ۔ موجودہ حکومت نے نیا پاکستان بنانے کا عزم کیا ہے، نئے پاکستان کی سب سے بڑی شناخت سادگی کا فروغ اور بدعنوانی سے پاک نظام ہے، ہمیں اپنی زندگیوں میں سادگی کو اپنانا ہو گا۔ قومیں مشکلات سے گھبرایا نہیں کرتیں ان کا مقابلہ کرتی ہیں۔ حکومت وقت اور تمام جماعتوں کے قائدین سے درخواست کرتا ہوں کہ ملک کی سمت کو درست کریں، توقع ہے کہ حکومت ہر شعبے میں واضح روڈ میپ مرتب کرے گی اور شفاف نظام حکومت بنائے گی۔صدر مملکت کا کہنا تھا کہ قومیں مسائل سے دوچار ہو جایا کرتی ہیں اور بعض اوقات یہ مسائل اس قدر سنگین ہو جاتے ہیں کہ ترجیحات کا تعین مشکل ہو جاتا ہے، پاکستان بھی ایسی ہی صورت حال سے دوچار ہے لیکن زندہ اور باہمت قومیں گھبرایا نہیں کرتیں بلکہ دلیری سے ان کا مقابلہ کرتی ہیں۔عارف علوی نے کہا کہ ہمارے ہاں پانی کا بے دریغ استعمال ہو رہا ہے، ہمیں پانی کو ضائع ہونے سے روکنے پر توجہ دینا ہو گی اور پانی کے بے جا استعمال پر قابو پانا ہو گا، شجر کاری پر خصوصی توجہ دینا ہو گی اور نئے ڈیم بھی بنانا ہوں گے، حکومت کو پانی اور اس سے متعلقہ مسائل سمیت بجلی کے مسائل پر بھی توجہ دینا ہو گی۔میں توقع کرتا ہوں ڈیم پر ہمارے لوگ چیف جسٹس اور وزیراعظم کی اپیل پر مثبت جواب دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ ہم ایک مقروض قوم ہیں اور ہمیں اپنے قرض ادا کرنے کے لیے بھی قرض لینا پڑتا ہے۔ ہمارے اوپر اندرونی اور بیرونی قرضوں کے پہاڑ خطرناک حد تک زیادہ ہو چکے ہیں جس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ زراعت ہماری ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور ملک کی نصف آبادی زراعت سے وابستہ ہے اور زرعی شعبے کی ترقی بھی آبی ذخائر میں اضافے سے مشروط ہے۔ تعلیم اور صحت کے معاملات میں بھی عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے لیکن آبادی کا دباو بہت زیادہ اور ہمار ے وسائل بہت کم ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ملک میں آبادی اور وسائل کے درمیان توازن پیدا کرنا ہو گا اور ملک میں تعداد کے بجائے معیار تعلیم کو عام کرنا ہو گا۔خواتین کے حقوق پر بات کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے اعلیٰ سطح سے لے کر نچلی سطح تک پالیسیاں وضع کی جائیں۔ خواتین کو بااختیار بنائے بغیر کسی بھی ملک کی ترقی کا خواب پورا نہیں ہو سکتا، ہماری خواتین بہت محنتی ہیں لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ انہیں زیادہ مواقع فراہم کیے جائیں۔عارف علوی نے کہا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت 30 لاکھ بچے دینی مدارس میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ دینی مدارس کے طلبا کو قومی دھارے میں لانے کے لیے جدید نصاب تعلیم کو دینی نصاب تعلیم کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ بچے بھی تعلیم حاصل کر کے عملی زندگی میں مثبت اور جاندار کردار ادا کر سکیں۔ملکی معیشت پر بات کرتے ہوئے صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو درپیش چیلنجز میں سے سب سے بڑا چیلنج معیشت کا ہے۔ کرپشن کے ناسور نے ملکی اقتصادیات کو تباہ کر دیا ہے، صنعتیں بند اور بے روزگاری عروج پر ہے، ہمارے برآمدات اور درآمدات میں توازن نہیں ہے اور ملکی معیشت پر گردشی قرضوں کا بوجھ 1100 ارب روپے سے بھی بڑھ چکاہے ۔ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے افراط زر میں اضافہ ہوا جس کا براہ راست اثر تنخواہ دار طبقے پر بڑا ہے۔صدر نے کہا کہ سمجھتا ہوں کہ ملکی معیشت کو درست سمت میں لانا اور ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا حکومت کی اہم ترجیح ہے۔دہشت گردی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام کی استقامت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مسلسل جدوجہد اور قربانیوں سے دہشت گردی کے مسئلے پر قابو پایا جا چکا ہے اور انتہا پسندی کے اثرات بھی سمٹ رہے ہیں۔ افواج پاکستان کو دہشت گردی پر قابو پانے کا سہرا دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت انسداد دہشت گردی کے حوالے سے دنیا میں سب سے کامیاب اور تجربہ کار ہماری فوج ہے۔ دنیا کو چاہئے کہ ہم سے سیکھے ۔اقوام عالم کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ نئی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی خارجہ تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہو چکا ہے۔صدر نے کہا کہ چین، امریکا، ترکی اور ایران کے وزارائے خارجہ اور سعودی عرب کے وزیر اطلاعات کا حالیہ دورہ پاکستان اور ہمارے وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان سے ان ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ ہمیں اقوام عالم سمیت اسلامی دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے ہیں۔پاکستان تمام ہمسایہ ممالک سے پرامن تعلقات کا خواہشمند ہے، پاکستان، روس کے ساتھ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے جبکہ ترکی کے ساتھ ہمارے تعلقات اہمیت کے حامل ہیں، انشا اللہ بیرونی تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔انہوں نے کہا کہ خطے کے پائیدار امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے اور پاکستان، مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ہر سطح پر کاوشیں جاری رکھے گا۔پاک چین دوستی پر بات کرتے ہوئے صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ لاکھ امتحانوں کے باجود پاک چین تعلقات مضبوط تر ہوتے گئے ہیں۔ موجودہ حکومت پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی بھرپور حمایت کرتی ہے، اس منصوبے سے خطے میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔صدر نے کہا کہ توقع ہے کہ حکومت سی پیک کے منصوبے تیزی سے مکمل کرے گی جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوتے جائیں گے ۔