العزیزیہ ریفرنس میں ایم ایل اے-والیم8-9عدالتی ریکارڈ کا حصہ

0

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی/ نمائندہ امت)العزیز ملز ریفرنس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ایم ایل اے اور جے آئی ٹی کے والیم ایٹ، ایٹ اے اور نائن کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی درخواستیں منظور کر لیں۔ نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی ۔قومی احتساب بیورو (نیب) کے دائر کردہ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔ نواز شریف کو 15 ویں بار اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ سابق وزیراعظم کو سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے لانے والے قافلہ میں موبائل جیمرز اور ایمبولینس بھی شامل تھی۔سماعت شروع ہوتے ہی نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا کہ اگر پورا دن مل گیا تو واجد ضیا پر جرح مکمل کرلوں گا جبکہ نیب نے گزشتہ روز بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنے دلائل مکمل نہیں کئے اور آج تک کی مہلت مانگ لی ہے اس لیے آج پھر ہائی کورٹ جانا ہے اگر جرح کے بجائے ایم ایل اے سے متعلق ہی درخواست پر دلائل سن لیں ؟جج نے خواجہ حارث کو ریمارکس شروع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جتنی جرح ابھی ہو سکتی ہے کرلیں باقی ہائی کورٹ سے واپس آکر کر لینا۔ نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ خواجہ حارث اڑھائی تین ماہ سے ایک ہی گواہ پر جرح کر رہے ہیں۔ خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا کہ نیب پراسیکیوٹر کی وجہ سے جرح لمبی ہو رہی ہے، کبھی یہ بلاوجہ اعتراضات کرتے ہیں اور کبھی سپریم کورٹ بھاگ جاتے ہیں۔ نیب میرا جرح ختم کرنے کی بھی درخواست دائر کر دے۔جس کے باعث جج نے دس منٹ کا وقفہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ریلیکس ہو جائیں پھر سماعت شروع کرتے ہیں۔ جج نے ریمارکس دیئے کہ طے یہ ہوا تھا کہ خواجہ حارث اپنی جرح ختم کریں گے۔ خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ اگر مجھے پورا دن مل جائے تو میں جرح ختم کرلوں گا۔گزشتہ سماعت میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے سعودی حکام کو لکھے گئے ایم ایل اے کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے پر دلائل مکمل کیے تھے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More