بابافرید گنج شکر کے عرس میں 40 لاکھ افراد شریک ہوئے

0

محمد زبیر خان
محرم الحرام کے دوران ملک بھر میں کئی اولیائے کرام کی درگاہوں پر عرس کی تقریبات ہوتی ہیں۔ تاہم سب سے بڑی اور طویل تقریبات پاکپتن میں حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکرؒ کے عرس کی ہوتی ہیں۔ صوفی بزرگ کے عرس میں اب تک چالیس لاکھ افراد شریک ہوئے ہیں۔ جبکہ دس محرم کو عرس کی پندرہ روزہ تقریبات اختتام پذیر ہوجائیں گی۔ مقامی ذرائع کے مطابق آخری پانچ روز میں تقریباً 10 لاکھ زائرین شریک ہوئے۔ مزار پر اندرون ملک اور دنیا بھر سے آنے والے عقیدت مند اور مخیر حضرات زائرین میں لنگر تقسیم کرتے ہیں اور یہ لنگر پاک پتن شہر کے گھروں میں بھی تقسیم کیا جاتا ہے۔ پانچ اور چھ محرم کی درمیانی رات درگاہ کے احاطے میں بھگدڑ مچنے کے بعد وہاں کا کنٹرول پاک فوج کے حوالے کردیا گیا تھا جس کے بعد فوجی جوانوں نے احاطے کے اندر تمام انتظامات سنبھال رکھے ہیں۔
پاکپتن میں جاری حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکرؒ کے عرس کی تقریبات عاشورہ کے روز 21 ستمبر کی صبح ختم ہوجائیں گئیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق 25 جمادی الثانی کو شروع ہونے والی عرس کی پندرہ روزہ تقریبات دس محرم کی صبح ختم ہونگی۔ اب تک تقریباً چالیس لاکھ زائرین اور عقیدت مند درگاہ پر آچکے ہیں۔ پہلے دس روز کے دوران 30 لاکھ افراد نے درگاہ پر حاضری دی ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق رش سے بچنے کیلئے عوام کی بڑی تعداد پہلے دس روز میں عرس کی تقریبات میں شریک ہوتی ہیں۔ کیونکہ آخری پانچ روز میں بے انتہا رش ہوجاتا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ آخری چار روز کے دوران تین لاکھ لوگ شریک ہوئے ہیں، جبکہ آخری دو روز میں مزید دو لاکھ لوگوں کی شرکت متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق مقامی انتظامیہ نے آخری پانچ روز کیلئے درگاہ کا انتظام پاک فوج کے حوالے کردیا گیا تھا۔ کیونکہ چار اور پانچ محرم کی درمیانی شب رش کی وجہ سے بہشتی دروازے پر بھگدڑ مچ گئی تھی اور اس بھگدڑ کے دوران پچاس سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔ جس کے بعد مقامی انتظامیہ نے فیصلہ کیا کہ درگاہ کے احاطے کا کنٹرول پاک فوج کے حوالے کردیا جائے۔ جس کے بعد فوج کی دو بٹالیں نے درگاہ پہنچ کر تمام انتظامات سنبھال لئے ہیں۔ جبکہ دس محرم کیلئے بھی خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق حضرت بابا فرید گنج شکرؒ کے عرس میں شرکت کیلئے پوری دنیا سے عقیدت مند پاکپتن پہنچے ہیں۔ شہر میں بڑی تعداد میں لوگوں کی آمد کی وجہ سے مقامی تاجروں کا کاروبار چمک اٹھا۔ عرس کے پہلے دس روز میں ہوٹل والوں اور دیگر کاروبار سے وابستہ لوگوں نے خوب کمایا۔ لیکن آخری پانچ روز میں مقامی انتظامیہ کی جانب سے تمام تاجروں کو دکانیں شام تین بجے سے فجر کی اذان تک بند رکھنے کا پابند کردیا گیا ہے۔ کیونکہ آخری پانچ روز میں بہشتی دروازہ مغرب کے بعد سے فجر تک کھولا جاتا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق پوری دنیا سے آئے ہوئے زائرین اور مقامی مخیر حضرات وسیع پیمانے پر لنگر تقسیم کررہے ہیں۔ بڑے پیمانے کھانے پکواکر پاکپتن شہر کے گلی محلوں میں بھی لوگوں کو کھلایا جارہا اور گھروں میں بھی لنگر تقسیم کیا جارہا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق درگاہ کے قریب واقع گھروں میں تو عرس کے دوران پندرہ روز تک کھانا نہیں پکتا۔ کیونکہ لنگر پکانے اور تقسیم کرنے والے گھروں میں بھی کھانا تقسیم کرتے ہیں۔ عرس کی تقریبات میں جہاں بہت بڑی تعداد میں غیر ملکی مسلمان زائرین شامل ہیں، وہاں سکھ بھی بڑی تعداد میں آئے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ محرم الحرام میں حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکرؒ کے علاوہ پیر مخدوم سلطان جہانگیری کا عرس لاہور سمن آباد میں، حضرت معین الدین جہانگیری کا عرس بہاولپور میں اور حضرت غلام محمد کا عرس ناروال میں منعقد ہوتا ہے۔ جن میں عوام کی بڑی تعداد شریک ہوتی ہے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More