ایران میں فوجی پریڈ پر فائرنگ-29 جاں بحق

0

تہران (امت نیوز) ایرانی صوبہ خوزستان کے صدر مقام اہواز میں ہفتہ کو ہونے والی فوجی پریڈ کے دوران فائرنگ سے29 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔ مارے جانے والوں میں 14فوجی افسر و اہلکار، جبکہ باقی عام شہری ہیں۔ خواتین و بچوں سمیت 60سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے، جنہیں مختلف اسپتالوں میں داخل کرا دیا گیا۔ عرب قوم پرست تنظیم اہواز مزاحمتی تحریک اور داعش دونوں نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔ایران نے حملے میں امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب سمیت 2عرب ملکوں کو ملوث قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حملہ آوروں کو 2عرب ممالک میں تربیت، اسلحہ اور پیسہ دیا گیا۔ ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ اہواز حملے میں ملوث افراد کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ ایرانی کا کہنا ہے کہ حملے میں ملوث 3 دہشت گرد جوابی کارروائی میں مار دیئے گئے ہیں، جبکہ ایک گرفتار کر لیا گیا، تاہم وہ بھی اسپتال میں دم توڑ گیا۔ پاکستان نے اہواز میں فوجی پریڈ پر ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے ایرانی حکومت اور عوام سے تعزیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان دکھ کی گھڑی میں ایرانی بھائیوں کے ساتھ ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایران میں ہفتہ دفاع کے پہلے روز ملک بھر میں فوجی پریڈوں کا انعقاد ہوا۔ایران کے جنوب مشرقی صوبہ خوزستان کے دار الحکومت اہواز میں صبح 9بجے پریڈ شروع ہوئی۔اس موقع پر فوجی وردیاں پہنے ہوئے 4دہشت گردوں نے پریڈ کا معائنہ کرنے کیلئے تیار چبوترے تک پہنچنے کی کوشش کی، تاہم ناکامی پر انہوں نے پریڈ کے شرکا پر اسٹیج کے پیچھے سے فائرنگ کردی۔ اس موقع پر حملہ آوروں اور ایرانی فورسز کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ 10منٹ تک جاری رہا۔ فائرنگ شروع ہوتے ہی بھگدڑ مچ گئی۔فائرنگ کے نتیجے میں 29افراد ہلاک اور 60سے زائد زخمی ہوگئے۔ہلاک شدگان میں پاسداران انقلاب بسیج کے 2اعلیٰ افسران، روایتی فوج کے11 اہلکار، ایک بچہ، ایک شیعہ عالم دین اور ایرانی فوج کا ایک ریٹائرڈ میجر اور خفیہ ادارے کے 4افسران بھی شامل ہیں۔ حملے کی اطلاع ملتے ہی فوج کی اضافی نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی، جس نے علاقے کا محاصرہ کر کے سرچ آپریشن شروع کر دیا۔گورنر خوزستان غلام رضا شریعتی کا کہنا ہے کہ پریڈ دیکھنے والوں پر عقبی جانب سے کی گئی۔ فائرنگ کے نتیجے میں کئی بے گناہ بچے اور خواتین بھی جاں بحق ہوئیں، تاہم شدید فائرنگ کے باوجود پریڈ کا معائنہ دیکھنے کیلئے اسٹیج پر کھڑے کسی شخص کو نقصان نہیں پہنچا ہے۔اب علاقے میں حالات حکومت کے کنٹرول میں ہیں۔ ایران کے رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای نے سعودی عرب کا نام لئے بغیر کہا کہ اہواز حملے میں ملوث گروہ کا تعلق خطے میں امریکی اتحادیوں سے ہے۔ دہشت گردی کا مقصد ایران کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے، تاہم ایرانی پاسداران انقلاب کے ترجمان رمضان شریف نے نام لے کر سعودی عرب کو ملوث قرار دیا اور کہا کہ سعودیہ حملے میں ملوث گروپ کی پشت پناہی کرتا و اسے فنڈز دیتا ہے۔گروپ کو برطانوی حمایت بھی حاصل ہے۔یہی گروپ صدام دور میں ہونے والی جنگ کے دوران بنائے گئے مورچوں کو حالیہ برسوں کے دوران دیکھنے کیلئے آنے والے فوجی قافلوں پر حملوں میں بھی ملوث رہا۔ فائرنگ ہونے پر لوگوں نے پہلے اسے اتفافیہ واقعہ سمجھا، تاہم جب لوگ زخمی ہو کر گرنے لگے تو انہیں دہشت گردانہ حملے کا احساس ہوا۔ ایرانی فوج کے ترجمان بریگیڈیر جنرل ابوالفضل نے ایران کی سرکاری خبر ایجنسی ارنا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں کا تعلق امریکہ و اسرائیل سے تھا اور انہیں 2عرب ملکوں میں تربیت دی گئی تھی۔حملہ کرنے والے دہشت گردوں کا تعلق داعش اور ایران کے خلاف بر سرپیکار دیگر تنظیموں سے نہیں۔ حملہ آوروں کا تعلق امریکہ اور اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد سے ہے۔ فائرنگ کے تبادلے میں 3دہشت گرد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے، جبکہ ایک زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا، تاہم وہ بھی اسپتال میں چل بسا۔ ایران کے رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای کے فوجی مشیر میجر جنرل یحییٰ رحیم صفوی نے اہواز میں فوجی پریڈ پر حملے کے بعد ردعمل میں کہا ہے کہ ایرانی عوام اور فوج ملک کے دشمنوں کو منہ توڑ جواب دیں گے۔ دشمن یہ نہ سمجھیں کہ انہیں ایسے اقدامات سے عوام میں عزت و احترام حاصل ہوگا۔آج ایران لاکھوں ڈالر کا اسلحہ عراق اور دیگر ممالک کو بیچ رہا ہے۔ایران دفاعی آلات کی ڈیزائننگ، تیاری کی صلاحیت کا حامل ہے۔ ایران ایسے آلات بھی تیار کر کے بیچ رہا ہے، جس کا امریکہ تصور بھی نہیں کر سکتا۔ایران ایسے ڈرونز بھی تیار کر رہا ہے جو ہزاروں میل دور علاقوں میں دن اور رات کے وقت اڑان بھرنے اور کام کرنے کی صلاحیت کے حامل ہیں۔ ہم 500 کلو میٹر دور تک نظر رکھنے والے ریڈار بھی تیار کر رہے ہیں۔اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنی سرحد سے 500 کلو میٹر دور واقع دشمن ممالک کی فضائی نقل و حرکت پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ایک ہزار کلو میٹر دور تک ہدف کو نشانہ بنانے والے بلیسٹک میزائلوں کی تیاری ہمارا فخر ہے۔آج ایران کے پاس مغربی ایشیا کی طاقتور ترین فوج موجود ہے۔اہواز حملے پر رد عمل میں ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ دشمن کو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔قبل ازیں تہران میں 22ستمبر 1980 کو ایران پر عراقی حملے کی یاد میں منائے جانے والے ہفتہ دفاع کے آغاز پر تہران میں فوجی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے صدر حسن روحانی نے ایران کے بیلسٹک میزائل صلاحیت پر امریکی اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت دفاع و میزائل صلاحیتوں میں کمی کرنے کے بجائے ان میں مزید بہتری لائے گی۔ پابندیوں کے نفاذ میں امریکی صدر ٹرمپ کو اسی طرح ناکامی کا سامنا پڑے گا، جیسا کہ ایران سے جنگ میں صدام حسین کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ ایران میں فوجی پریڈ پر حملے کا الزام بالواسطہ طور پر امریکہ پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اہواز میں فوجی پریڈ پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو اسلحہ، تربیت و معاوضہ غیر ملکی حکومت نے ادا کیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ مغربی ایشیا و عالمی برادری کیلئے خطرہ بن چکی ہے۔ یہ سچ ہے کہ ہمارے علاقے اور عالمی امن اور سلامتی پر ایک حقیقی خطرہ منڈلا رہا ہے۔ یہ خطرہ ٹرمپ انتظامیہ کے حوالے سے ہے جو ہمارے خطے، دنیا کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔امریکہ کو چاہئے کہ وہ دنیا کے کسی بھی عام ملک کی طرح کام کرے، ہم ایرانی عوام کے دفاع کیلئے جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ واضح رہے کہ اہواز ایرانی صوبہ خوزستان کا صدر مقام ہے، جہاں عربی بولنے والے اقلیتی گروہ کے ایران کے خلاف اکا دکا مظاہرے عام ہیں۔ جولائی میں کرد باغی گروہ نے عراقی سرحد کے قریبی علاقے میں حملہ کر کے ایرانی پاسداران انقلاب کے 10فوجی مار ڈالے تھے۔ ایران نے حالیہ ہفتوں میں دھمکی دی ہے کہ وہ امریکی دھمکیوں کے جواب میں خلیجی ممالک کی تیل برآمدات روکنے کیلئے سمندری راستہ بلاک کر دے گا۔اس ضمن میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ آبنائے ہرمز کو کنٹرول کرنے کا ایرانی دعویٰ بے بنیاد ہے۔ اگر ایران نے امریکی مفادات یا علاقے میں امریکی اتحادیوں کے مفادات کو نشانہ بنانے کی کوشش تو اسے بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ ایرانی میڈیا کے مطابق الاہواز تحریک مزاحمت کئی برس سے تیل سے مالامال ایرانی صوبہ خوزستان کو ایران سے الگ کرنے کی جدوجہد کر رہی ہے۔ عراق کے سابق صدر صدام حسین نے بھی اسی مقصد کے حصول کے لئے ایران کے خلاف جنگ شروع کی تھی۔الاہواز گروپ کو مجاہدین خلق کے بھی نزدیک سمجھا جاتا ہے۔ ایرانی حکومت مجاہدین خلق کو ہزاروں افراد کے قتل میں ملوث قرار دیتی ہے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More