سرکاری اسپتالوں میں پہلی سہ ماہی ادویات کے بغیر گزرگئ
کراچی (رپورٹ: صفدر بٹ) محکمہ صحت سندھ کی نا اہلی کے باعث کراچی سمیت صوبے بھر کے ہزاروں مریض پہلی سہ ماہی میں علاج کیلئے رل گئے ۔سندھ حکومت کی جانب سے اسپتالوں کو ایک سہ ماہی کی خریداری کیلئے گزشتہ برس کے طے شدہ نرخوں پر اجازت دینے کے باوجود کراچی سمیت سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں ادویات و طبی سامان کی قلت دور نہیں ہو سکی اور عام استعمال ہونے والی لازمی اینٹی بائیوٹک ادویات ، سرنجز اور کینولہ سمیت آپریشن میں استعمال ہونے والا ضروری سامان مریضوں کو بازار سے خریدنا پڑ رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ کی نا اہلی کے سبب صوبے میں ادویات کی خریداری کیلئے نرخوں کا تعین کرنے والی سینٹرل پروکیورمنٹ کمیٹی نے اپنی سابقہ روایات کو برقرار رکھا ہے اور پروکیورمنٹ کمیٹی مالی سال 2018 کی پہلی سہ ماہی مکمل ہونے کے باوجود خریداری کا عمل مکمل کرنے میں ناکام رہی ہے جس کے باعث کراچی سمیت صوبے بھر کے سرکاری اسپتالوں میں ادویات و سرجیکل سامان کی قلت کا سامنا ہے اور سندھ بھر کے مریض مسلسل تیسرے ماہ میں بھی ادویات کی عدم دستیابی سے در بدر ہونے پر مجبور ہیں۔حکومت سندھ نے اسپتالوں میں ادویات کے بحران پر قابو پانے اور ہمیشہ کی طرح پروکیورمنٹ کمیٹی کی نا اہلی پر پردہ ڈالنے کیلئے 3ستمبر کو صوبے بھر کے اسپتالوں کو پہلی سہ ماہی کیلئے ادویات کی خریداری گزشتہ برس کے نرخوں پر کر لینے کی اجازت دی تھی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ 20 یوم گزرنے کے باوجود بھی بیشتر اسپتالوں کی جانب سے اب تک ادویات کے ورک آرڈرز مقررہ کنٹریکٹرز کو جاری نہیں کئے جا سکے۔ جس کے باعث کراچی کے بیشتر سرکاری اسپتالوں میں جن میں سول اسپتال کراچی ، جناح اسپتال سمیت لیاری جنرل اسپتال ، قطر اسپتال و دیگر سمیت سندھ بھر کے اسپتالوں ، بنیادی صحت مراکز اور ڈسپینسریوں کی او پی ڈیز میں علاج کیلئے آنے والے مریضوں کو ادویات کے حصول میں مشکلات شروع ہو گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ادویات کی قلت سے اسپتالوں میں داخل تشویشناک حالت کے مریض بھی محفوظ نہیں ہیں اور شدید انفیکشن کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویات کا اسٹاک ختم ہونا شروع ہوگئے ہیں اور وارڈز کی جانب سے لکھی جانے والی ڈیمانڈز کے مطابق ادویات کی سپلائی فراہم نہیں کی جا رہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ادویات کے علاوہ سرجری میں استعمال ہونے والا سامان بھی متعدد اسپتالوں میں ختم ہونا شروع ہوگیا ہے۔ محکمہ صحت کی جانب سے اسپتالوں کو لوکل پرچیز کا 15 فیصد بجٹ استعمال کرنے کی اجازت تاخیر سے دینے کی وجہ سے اسپتالوں نے ایل پی بجٹ کا تاحال ٹینڈر کا عمل مکمل نہیں کیاہے جس کی وجہ سے اسپتال ایسی ادویات جو کہ سینٹرل پروکیورمنٹ کی مقرر کردہ فہرست میں نہیں ہوتی تھی وہ لوکل پرچیز کے بجٹ سے منگوا لیا کرتے تھے تاہم تاخیر سے اجازت ملنے کی وجہ سے اسپتالوں میں طبی امور بری طرح متاثر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ اس حوالے سے اسپتالوں کے انتظامی افسران کا کہنا ہے کہ وہ دستیاب وسائل کے مطابق مریضوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ لوکل پرچیز بجٹ کی بروقت اجازت نہ ملنے سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے تاہم اب پہلی سہ ماہی کے بجٹ سے ادویات کی سپلائی شروع ہونے سے حالات معمول پر آنا شروع ہو گئے ہیں۔