ٹڈاپ منی لانڈرنگ کیس میںپی پی رہنمائوں لیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی

0

کراچی(رپورٹ:عمران خان )ٹڈاپ منی لانڈرنگ کیس میں مرکزی ملزمان فرحان جونیجو ،سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور دیگر کئی سیاسی شخصیات کے لئے خطرے کی گھنٹی بج گئی ، اہم شخصیات کے فرنٹ مین کے لئے رقم حوالہ ہنڈی کے ذریعے براستہ دبئی برطانیہ منتقل کرنے والا منی چینجر وعدہ معاف گواہ بننے کیلئے تیار ہوگیا۔جس کے بعد منی لانڈرنگ کے ملزمان کی منی ٹریل سامنے آنے لگی ہے۔کلفٹن میں منی ایکسچینج چلانے والے منی چینجر نے ایف آئی اے کو دیئے گئے بیان میں ان تمام سرکاری افسران اور سیاسی شخصیات کے فرنٹ مینوں کے نام بھی اگل دیئے ہیں جنہوں نے اس کے ذریعے کئی ملین پاؤنڈز اور ڈالرز حوالہ کے ذریعے دبئی منتقل کرائے اور پھر دبئی کے بینکوں سے یہ رقوم برطانیہ سمیت دیگر ممالک منتقل کرائی جاتی رہیں۔ ذرائع کے بقول لندن میں اہلیہ سمیت زیر تفیش سابق سرکاری افسرفرحان جونیجوکے گرد گھیرا مزید تنگ کردیا گیا ہے ملزم ٹڈاپ کرپشن کیس کے 90میں سے 14مقدمات میں نامزد ہے اور اس کے خلاف منی لانڈرنگ کا بھی ایک مقدمہ ہے ،ملزم نے کراچی سے کرپشن میں حاصل ہونے والی رقم میں سے اپنا حصہ رکھنے کے بعد دیگر بااثر سیاسی شخصیات اور ان کے اہل خانہ کے بیرون ملک موجود بینک اکاؤنٹس میں بھی رقم منتقل کرنے کا کام کیا ،ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ملزم فرحان جونیجو کی لندن میں خریدی گئی 8ملین پاؤنڈز کی جائیداد کرپشن سے حاصل ہونے والی رقم سے خریدی گئی اور منی لانڈرنگ کے ذریعے جس بینک سے جائیداد کی خریداری کے لئے دبئی سے برطانیہ ادائیگی کی گئی اس کا منی ٹریل اور رقم ادا کرنے والی برطانوی لا فرم کی تفصیلات حاصل کرکے وفاقی وزارت داخلہ کو فراہم کردی گئی ہیں جو کہ ملزم فرحان جونیجو کو انٹر پول کے ذریعے گرفتار کرکے پاکستان لانے کے لئے انٹر پول حکام کو دی جا رہی ہیں اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ ملزم جلد ہی پاکستان لایا جائے گا،ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ماضی میں اسی اسکینڈل میں وعدہ معاف گواہ بننے والے شمیم نامی شہری کو ہراساں کرکے کیس خراب کرنے اور مرکزی ملزمان کو بچانے کی کوشش کی جاچکی ہے ،،ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں اربوں روپے کی کرپشن کی گئی تھی جس میں بااثر شخصیات کے فرنٹ مینوں نے درجنوں جعلی کمپنیاں بنا کر انہیں رجسٹرڈ کرایا اور پھر ان پر درآمدات اور بر آمدات ظاہر کرکے سرکاری خزانے سے کروڑوں روپے کی سبسڈی حاصل کی ،جس قت یہ کرپشن کی گئی اس وقت پیپلز پارٹی کے مرحوم رہنما مخدوم امین فہیم وفاقی وزیر صنعت وتجارت تھے جبکہ یوسف رضا گیلانی وزیراعظم تھے۔ایف آئی اے نے جب ابتدائی طور پر ملنے والی اطلاعات پر تحقیقات شروع کیں تو معلوم ہوا کہ اس ادارے میں ملکی برآمدات بڑھانے اور کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کرنے کے نام پر 6ارب روپے سے زائد کا فراڈ کیا گیا ،ایف آئی اے کے متعلقہ افسر کے مطابق اب تک اس اسکینڈل میں 90مقدمات درج ہوچکے ہیں جن میں ایکسپورٹ سے متعلق سرکاری ادارے کے چیئرمین ،ڈائریکٹر،ڈپٹی ڈائریکٹرز اور دیگر درجنوں افسران اور جعلی کمپنیاں بنانے والے افراد نامزد ہیں اور ان کی گرفتاریاں بھی عمل میں آئی ہیں جبکہ ان90مقدمات میں 26مقدمات ایسے ہیں جن میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی ،سابق وفاقی وزیر مخدوم امین فہیم(مرحوم) ،سابق وزیر اعظم کے پرسنل اسٹاف افسر زبیر اور ان کے فرنٹ مین فیصل صدیق کے علاوہ مخدوم امین فہیم کا فرنٹ مین اور قریبی ساتھی فرحان جونیجو نامزد ہیں،2010میں سرکاری ادارے کے تحت پاکستانی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کے لئے انہیں سبسڈی دینے کا منصوبہ بنایا گیا تو فیصل صدیق اور فرحان جونیجو نے اس منصوبے سے فائدہ اٹھانے کے لئے ایک نیٹ ورک بنایا جس میں ایسے افراد کو شامل کیا گیا جنہوں نے جعلی دستاویزات پر بوگس کمپنیاں رجسٹرڈ کرائیں اور کاغذوں میں ان کمپنیوں کی درآمد اور برآمد ظاہر کر کے سبسڈی حاصل کرنے کے لئے ٹی ڈی اے پی میں کلیم داخل کرنے شروع کردئے تھے ،ذرائع کے مطابق ان کیسوں پر تحقیقات میں ڈیڑھ سو کے لگ بھگ ان تاجروں اور پرائیویٹ شہریوں کو گرفتار کیا گیا جن کے کوائف استعمال ہوئے یا جن کے اکاؤنٹس میں رقوم منتقل ہو کر آگے گئیں جبکہ 50سے زائد سرکاری افسران بھی نرغے میں تاہم مرکزی ملزمان جن میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی ،امین فہیم اور ان کے فرنٹ مین شامل تھے ان کے خلاف ایف آئی اے افسران محتاط رویہ اختیار کئے رہے یہاں تک کہ کچھ کیسوں میں نامزد ملزم فردوس نے ان شخصیات کے خلاف تمام ثبوت اور حقائق ایف آئی اے کو فراہم کرنے کی یقین دہانی پر وعدہ معاف گواہ بننے کی حامی بھر لی جس کے بعد ایف آئی اے اینٹی کرپشن اینڈ کرائم سرکل کے ڈپٹی ڈائریکٹر فقیر محمد اور ایس ایچ او علی حسن زرداری نے ایف آئی اے کے اعلیٰ حکام کو اس صورتحال سے آگاہ کیا چونکہ اس وقت سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار اس کرپشن کے اصل کرداروں کے خلاف تحقیقات کے لئے انتہائی سنجیدہ تھے۔اس لئے اعلیٰ حکا م کی منظوری کے بعد ایف آئی اے نے فردوس کے وعدہ معاف گواہ بننے کی درخواست منظور کرکے اس کے بیانات اور انکشافات کی روشنی میں چاروں مرکزی کرداروں کے خلاف 22مقدمات 2014سے لے کر 2016کے آخر تک درج کئے جبکہ اس اسکینڈل میں مجموعی مقدمات کی تعداد 90ہے،تاہم ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو بچانے کے لئے اس وقت کے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق متحرک ہوگئے اور انہوں نے قیادت کے ذریعہ پی پی رہنما پر ہاتھ ہلکا رکھنے کیلئے ایف آئی اے کو پیغام دلوایا اس وقت تک ایف آئی اے اینٹی کرپشن اینڈ کرائم سرکل سمیت سندھ زون میں زیادہ تر افسران تبدیل ہوچکے تھے اس لئے ن لیگ کے اعلیٰ عہدیداروں کا اثر رسوخ استعمال کرکے فرحان جونیجو ،یوسف رضا گیلانی سمیت مرکزی کرداروں کو ریلیف فراہم کرنے کے منصوبے کے تحت وعدہ معاف گواہ کے خلاف بھی کرپشن اسکینڈل میں مقدمہ الزام نمبر 74/2016میں حتمی چالان منظور کروالیا گیا تاکہ کیس خراب کیا جاسکے۔ حالانکہ وعدہ معاف گواہ بننے کے بعد ملزم کی جانب سے تمام حقائق ایف آئی اے حکام کے سامنے رکھ دئے گئے تھے یہی وجہ ہے کہ اس کمپنی کے خلاف ایف آئی آر نمبر 73/2016کے علاوہ دیگر مقدمات بھی میں حتمی چالان میں شامل نہیں کیا گیا تھا،اس ضمن میں قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر وعدہ معاف گواہ کے خلاف اسی کیس میں مقدمہ قائم کیا جائے یا اسی مقدمے میں نامزد کیا جائے تو اس ملزم کو براہ راست فائدہ حاصل ہوتا ہے جس کے خلاف وہ اس کیس میں وعدہ معاف گواہ بنا ہو اس صورت میں وعدہ معاوف گواہ کی گواہی کو ناقص ہوجانے کا جواز بنا کر چیلنج کرکے ملزمان کو ریلیف مل سکتی ہے ،قانونی ماہرین کے مطابق اگر ملزم کو ایک اسکینڈل میں قائم ایک مقدمے میں ریلیف ملے تو اسی اسکینڈل میں قائم دیگر مقدمات میں بھی ملزم فائدہ اٹھا سکتا ہے،ایف آئی اے ذرائع کے مطابق سابق ڈی جی ایف آئی اے عملیش خان کے دور میں یہ کوشش کی گئی تھی کیونکہ وہ وزیر داخلہ چوہدری نثار کے بجائے حکومت کی اعلی شخصیت کے بااعتمادتھے تاہم حالیہ ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے از سر نو اس کیس کو درست میں چلانے کے احکامات جاری کئے جبکہ نئی حکومت کے قیام کے بعد مرکزی ملزمان کے گرد گھیرا تنگ کرنے میں تیزی لائی گئی ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More