لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے ماڈل ٹاؤن کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، شہباز شریف سمیت 12 شخصیات کو طلب کرنے کی عوامی تحریک کی درخواست مسترد کر دی۔ فل بینچ کے سربراہ جسٹس قاسم خان نے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے اختلافی نوٹ تحریر کیا،عوامی تحریک نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا ہے۔تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس قاسم علی خان کی سربراہی میں 3 رکنی فل بنچ نے عوامی تحریک کی اور مشتاق سکھیرا کی الگ الگ درخواستوں پر سماعت کی ۔ عوامی تحریک کے جواد حامد نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل میں موقف اختیار کیا تھا کہ استغاثہ میں نواز شریف، شہباز شریف، رانا ثنا اللہ، خواجہ آصف، خواجہ سعد رفیق، پرویز رشید، عابد شیر علی، چوہدری نثار، میجر(ر) اعظم اور ڈاکٹر توقیر شاہ سمیت 12 شخصیات کے نام استغاثہ میں شامل کیے جائیں، عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے ان شخصیات کو طلب نہ کرنے کا فیصلہ سنایا، لہذا عدالت ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔عدالت نے دو ایک کے تناسب سے فیصلہ سناتے ہوئے عوامی تحریک کی درخواست مسترد کردی،105 صفحات پر مشتمل عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف سمیت 12 فریقین پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے کوئی الزام نہیں ،اس لیے انہیں طلب نہیں کیا جاسکتا اور موجودہ حالات میں ٹرائل کورٹ کو انکوائری کا حکم نہیں دے سکتے۔لاہور ہائیکورٹ کے فل بینچ کے فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے عوامی تحریک کی درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے تمام گواہان کو طلب کیا ،تاہم نواز شریف، شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کو طلب نہ کرنےکا فیصلہ قانون کے مطابق ہے۔لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ کے سربراہ جسٹس قاسم علی خان نے اپیل مسترد کر کے اپنے ساتھی ججز کے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے اختلافی نوٹ تحریر کیا۔ بنچ نے سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کی درخواست کو بھی مسترد کرتے ہوئے پیش ہونے کا حکم دیدیا۔فل بنچ نے سپریم کورٹ کے حکم پر 2 ماہ تک ان درخواستوں کی سماعت کی اور 27 جون کو فیصلہ محفوظ کیا ،جو عرصہ 3 ماہ کے بعد سنایا گیا،دوسری جانب ڈاکٹر طاہرالقادری نے لاہور ہائیکورٹ کے فل بینچ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملازم طلب کیے گئے مالکان نہیں۔ عدالتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ کیا 17 جون 2014 کے دن انسان نہیں چیونٹیوں کو مارا گیا تھا اور پولیس کی دہشت گردی میڈیا کے ذریعے پوری دنیا نے دیکھی تھی۔ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے منصوبہ ساز طلب نہیں ہوں گے تو انصاف کے تقاضے کس طرح پورے ہوں گے۔